• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:52am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:57am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:52am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:57am Asr 3:22pm

جیلوں میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں کا احتجاج معطل کرنے کا مطالبہ

شائع November 30, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

جیلوں میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے حالیہ احتجاجی تحریک کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ پارٹی کے بانی عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ’اسلام آباد قتل عام‘ کے نام سے پیغام میں 26 نومبر کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کے فائنل کال کے دوران مظاہرین کو اسلام آباد کے ڈی چوک سے دھکیلنے کے لیے آپریشن کیا جس کے بعد احتجاجی تحریک اچانک معطل کردی گئی تھی۔

تاہم خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچنے کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ ’ڈی چوک پر ہمارا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بانی چیئرمین عمران خان اسے ختم کرنے کا نہیں کہتے‘۔

کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ اور دیگر نے میڈیا کے نمائندوں کو ایک لکھے گئے ایک خط میں احتجاجی تحریک معطل کرنے کا مطالبہ کیا اور پارٹی قیادت پر زور دیا کہ وہ ملک گیر سوگ کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تعزیتی اجلاس منعقد کیے جائیں جب کہ پارٹی رہنما سوگوار خاندانوں کے گھر تعزیت کے لیے جائیں اور ڈی چوک کے شہدا کی قبروں پر فاتحہ خوانی کریں۔

انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ اسلام آباد میں ہونے والے قتل عام کی تفصیلات ’پوری طاقت کے ساتھ سوشل میڈیا‘ کے ذریعے لوگوں کے ساتھ شیئر کی جائیں۔

جیلوں میں قید رہنماؤں نے یہ بھی تجویز دی کہ عمران خان کی منظوری کے بعد پارٹی سوگوار خاندانوں کے لیے شہدا فنڈ قائم کرے۔

علاوہ ازیں، پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے علی پور یونین کونسل اسلام آباد میں انیس ستی کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔

سلمان اکرم راجا نے احتجاج کے فائنل کال کی ناکامی پر پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم ان کا استعفیٰ اب تک قبول نہیں کیا گیا۔

اپنی پوسٹ میں سلمان اکرم راجا نے لکھا کہ ’ڈی چوک کے قریب عمران خان کی تصویر لے کر فٹ پاتھ پر بیٹھے انیس ستی کے پیٹ میں گولی لگی تھی‘۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے احتجاج کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی کارکنوں کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے کرائسز سیل قائم کر رکھا ہے، جس کے لیے 4 واٹس ایپ نمبرز بھی جاری کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 26 نومبر کو ڈی چوک پر ’ریاستی مشینری کے ذریعے فاشزم‘ کو ثابت کرنے کے لیے لاپتا افراد کی معلومات کے ساتھ ساتھ ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کریں۔

عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے ’اسلام آباد قتل عام‘ پر ایک پیغام میں 26 نومبر کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ احتجاج کا حق استعمال کرنے والے ’پرامن شہریوں‘ کے خلاف مبینہ طور پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی صحیح تعداد اب تک واضح نہیں ہیں کیونکہ ’شہریوں کے خلاف آپریشن کلین اپ‘ کے بعد علاقے کو راتوں رات صاف کردیا گیا تھا جب کہ اس خوفناک واقعے کی سچائی کو چھپانے کے لیے ہسپتال کے ریکارڈ سے بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

گزشتہ 3 دنوں سے اہل خانہ، وکلا، مقامی اور بین الاقوامی صحافیوں کو ہسپتالوں تک رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے، ہم یہ مہم شروع کرکے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا رہے ہیں تاکہ اب تک جن لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں ان کے ویڈیو ثبوت شیئر کیے جاسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 2 دسمبر 2024
کارٹون : 1 دسمبر 2024