سیف علی خان پر حملے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا
بولی وڈ اسٹار سیف علی خان پر 16 جنوری کی رات دیر گئے گھر پر چاقو سے کیے گئے حملے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا، جن کے جوابات تاحال وہاں کی حکومت اور پولیس کے پاس بھی نہیں۔
مسلمان اداکار سیف علی خان پر مبینہ ڈکیتی کی آڑ میں گھر میں گھس کر چاقو سے حملے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب کہ کچھ عرصہ قبل ہی ممبئی میں معروف مسلمان سیاست دان بابا صدیقی کو دن دہاڑے قتل کردیا تھا۔
علاوہ ازیں سلمان خان جیسے مقبول مسلمان اداکار کے گھر پر بھی فائرنگ کے واقعات وقتاً فوقتا پیش آتے رہتے ہیں اور بشنوئی گینگ نامی جرائم پیشہ گروہ سرعام انہیں قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتا دکھائی دیتا ہے۔
سیف علی خان جو کہ سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامر خان جیسی مقبولیت نہیں رکھتے، تاہم اس کے باجود ان کا شمار بولی وڈ کے بڑے اسٹارز میں ہوتا ہے۔
سیف علی خان کے گھر میں حملہ آور کے گھسنے اور ان پر منظم طریقے سے چاقو کے وار کرنے سے لوگوں کے ذہن میں کئی سوالات نے جنم لیا ہے، جن کے جوابات آنا ابھی باقی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان پر حملے کے بعد پوچھے جانے والے عام سوالات درج ذیل ہیں۔
سیف علی خان پر حملہ کیوں کیا گیا؟
انڈیا ٹوڈے کے مطابق سیف علی خان پر حملے کے بعد سب کے ذہن میں پہلا سوال یہی آ رہا ہے کہ اداکار کو نشانہ کیوں بنایا گیا؟
بظاہر بتایا گیا کہ حملہ آور گھر میں ڈکیتی کے غرض سے گھسا لیکن مذکورہ معاملہ اتنا آسان اور سیدھا نہیں ہے؟
سیف علی خان پر حملہ کیوں کیا گیا؟ اس کا جواب ابھی پولیس اور وہاں کی حکومت کے پاس بھی نہیں۔
حملہ آور کیسے گھر میں داخل ہوا؟
این ڈی ٹی وی کے مطابق سیف علی خان کے گھر کے سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ ہونے سے دو گھنٹے پہلے کی فوٹیجز میں کسی بھی اجنبی فرد کو اداکار کے گھر میں داخل ہوتے نہیں دیکھا گیا۔
سیف علی خان کا گھر ممبئی کے جس علاقے باندرا میں ہے، وہ ریڈ زون میں شامل ہے، وہاں سیکیورٹی کے انتظامات دوسرے علاقوں کے مقابلے زیادہ بہتر ہیں جب کہ سیف علی خان کا فلیٹ ساتویں منزل پر تھا۔
حملہ آور کے اداکار کے گھر تک پہنچنے نے بھی کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور تاحال پولیس اور انتظامیہ کے پاس بھی اس کا کوئی جواب موجود نہیں کہ وہ کس طرح اداکار کے گھر تک پہنچا؟
حملہ آور گھر کے اندر کیسے داخل ہوا؟
این ڈی ٹی وی کے مطابق حملہ آور کے عمارت میں گھسنے کے بعد اداکار کے گھر کو پہچاننے اور اس کے اندر داخل ہونے بھی کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
حملہ آور کو کیسے معلوم ہوا کہ سیف علی خان گھر کون سا ہے؟ وہ کس طرح اداکار کے بند گھر میں داخل ہوئے؟
پولیس کے مطابق سیف علی خان کے ایک ملازم نے دروازہ کھولا، جس سے حملہ آور گھر میں داخل ہوئے، جس کے بعد حملہ آور ایک خاتون ملازمہ سے بحث کرنے لگے، اس دوران اداکار باہر آئے اور انہوں نے حملہ آور سے بات کرنا شروع کی۔
پولیس کے مطابق اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر سیف علی خان باہر نکلے اور بحث کے دوران حملہ آور نے اداکار پر چاقو سے حملہ کیا لیکن سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا اداکار کے ملازمین حملہ آور کو جانتے تھے؟
حملے کے وقت کرینہ کپور اور بچے کہاں تھے؟
انڈیا ٹوڈے کے مطابق حملے کے وقت کرینہ کپور اپنے بیٹوں تیمور اور جہانگیر علی خان (جے) کے ساتھ گھر میں ہی تھیں، وہ حملے سے محفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق حملے کی رات دیر گئے تک کرینہ کپور اپنی بہن کرشمہ کپور اور کزن سونم کپور کے ہمراہ تھیں لیکن حملے سے قبل وہ بچوں سمیت گھر واپس آچکی تھیں اور حملے کے دوران دوسرے کمرے میں موجود تھیں۔
سیف علی خان پر حملہ مسلمان شخصیات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ؟
بھارتی نشریاتی ادارے ’اے بی پی ماجھا‘ سے بات کرتے ہوئے شیو سینا کی رہنما پریانکا چترویدی نے سیف علی خان پر حملے کو مسلمان شخصیات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ قرار دیا ہے۔
سیاست دان کا کہنا تھا کہ اسی علاقے میں مسلمان سیاست دان بابا صدیقی کو قتل کیا گیا، سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کرکے انہیں بلٹ پروف گھر میں رہنے پر مجبور کیا گیا اور اب سیف علی خان کو نشانہ بنایا گیا، یہ تمام ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
کیا واقعہ صرف ڈکیتی کا تھا؟
انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر واقعے کو ڈکیتی قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اگر غور کیا جائے تو واقعہ سیدھا سادھا ڈکیتی کا نہیں لگتا۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ سیف علی خان پر حملہ خالصتاً صرف عام ڈکیتی کا واقعہ تھا یا اس کے پیچھے کوئی سازش تھی؟