• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm

متحدہ پاکستان پر کنٹرول کیلئے محاذ آرائی، ضلع جنوبی کے سیف ہاؤس میں بند کمرہ اجلاس

شائع February 10, 2025
جنوری 2023 میں مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی نے خالد مقبول کی قیادت والی ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ انضمام کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان
جنوری 2023 میں مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی نے خالد مقبول کی قیادت والی ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ انضمام کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اندرونی اختلافات اس وقت منظر عام پر آئے جب بہادر آباد کے عارضی مرکز میں 2 گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے اس واقعے کو دبانے کی کوشش کی اور اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ کچھ عناصر سوشل میڈیا پر صرف افراتفری پھیلانے کے لیے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔

جنوری 2023 میں مصطفیٰ کمال کی قیادت والی پاک سرزمین پارٹی کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت والی ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ انضمام کے بعد سے پارٹی کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف گروہوں کے درمیان مسلسل جدوجہد کی وجہ سے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تازہ ترین واقعہ ہفتہ کی سہ پہر اس وقت پیش آیا جب مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے وفادار سمجھے جانے والے ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کے ایک گروپ نے بہادر آباد ہیڈکوارٹرز پر دھاوا بول دیا، اور وہاں موجود کچھ سینئر ارکان کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔

ان کارکنوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے حالیہ فیصلے کی وضاحت طلب کی، جس کے ذریعے انہوں نے نہ صرف اپنی مرکزی کمیٹی کے ارکان کو ذمہ داریاں تفویض کیں بلکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو سندھ اسمبلی میں پارٹی کے اراکین اسمبلی کا ’نگران‘ بھی بنایا۔

صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے حامیوں کا مقابلہ کرنے بہادر آباد مرکز پہنچ گئی، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر رہنما افتخار عالم نے احتجاج کرنے والے کارکنوں کو احاطہ چھوڑنے کی ہدایت کی۔

بعد ازاں خواتین اور بچوں سمیت لوگوں کا ایک گروپ ’خالد مقبول ہماری ریڈ لائن ہے‘ کے نعروں پر مشتمل پلے کارڈز اٹھا کر بہادر آباد مرکز پر نمودار ہوا، جہاں انہوں نے مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے خلاف احتجاج کیا۔

سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے ’اسٹیٹس کو کی قوتوں‘ کو چیلنج کیا ہے۔

اپنے وفاداروں کے احتجاج اور اس کی فوٹیج کے بارے میں انہوں نے وضاحت کی کہ پارٹی مرکز کے اندر فوٹیج میں جو کچھ دیکھا گیا وہ صرف پارٹی کارکنوں کی بات چیت تھی، کیونکہ پارٹی نے کچھ ذمہ داریاں دی تھیں، سوال پوچھنا اور نعرے لگانا ایک جمہوری حق ہے۔

جوابی احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ مظاہرین کے پہنچنے پر ایم کیو ایم پاکستان کا مرکز بند تھا۔

بند کمرے میں ہونے والا اجلاس

ایم کیو ایم پاکستان کے ایک اور ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بعض حلقوں کے ذریعے ایم کیو ایم پاکستان کی سینئر قیادت نے کراچی کے ضلع جنوبی میں ایک ’سیف ہاؤس‘ میں بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی، انہیں مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے خلاف احتجاج کے بارے میں بتایا گیا تاکہ ان کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔

اس کے نتیجے میں ایم کیو ایم پاکستان نے ایک بیان جاری کیا اور اختلافات کی خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایم کیو ایم کے اندر اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، شرپسند عناصر ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پارٹی قیادت متحد ہے اور پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ متحد رہیں اور کسی بھی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔

اتوار کو ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی کا اجلاس پارٹی ہیڈکوارٹرز بہادر آباد میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس قائم خانی نے مشترکہ طور پر کی جس کا مقصد اتحاد کا واضح پیغام دینا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025