• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:53pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:17pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:19pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:53pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:17pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 4:19pm

امریکی انکار کی صورت میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کردیا جائے گا، اسحٰق ڈار

شائع February 23, 2025
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے آباد کاری کے لیے قبول نہ کیے جانے والے افغان مہاجرین کو غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جائے گا اور ملک بدر کر دیا جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ پاکستان اس معاملے پر امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے ، لیکن جن پناہ گزینوں کی آبادکاری سے انکار کیا گیا ہے انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم اس معاملے کا جائزہ لیں گے اور مذاکرات کریں گےتاہم اصولی طور پر اگر کسی پناہ گزین کو کسی دوسرے ملک کی جانب سے، مدت سے قطع نظر، مناسب طریقہ کار کے بعد لے جایا جاتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا اور ملک انکار کرتا ہے تو اس شخص کو پاکستان میں غیر قانونی تارکین وطن تصور کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایسے پناہ گزینوں کو ان کے اصل ملک افغانستان واپس بھیجنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔‘

اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک تقریباً چھ لاکھ افغان ظلم و ستم کے خوف سے پاکستان ہجرت کر چکے ہیں، بہت سے لوگوں نے تیسرے ممالک، بالخصوص امریکا میں آبادکاری کا مطالبہ کیا، تقریباً 80 ہزار افغانوں کو کامیابی کے ساتھ دوسری جگہ منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد اب بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

توقع کی جا رہی تھی کہ تقریبا 25 ہزار افراد کو امریکا میں آباد کیا جائے گا، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آبادکاری کے منصوبے کی اچانک معطلی نے تقریباً 20 ہزار افغانوں کو پاکستان میں اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی بنا دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے 20 جنوری کو جاری کیے گئے انتظامی حکم نامے کے تحت ہوم لینڈ سیکیورٹی اور اسٹیٹ سیکریٹریز کو 90 دن کے اندر ایک رپورٹ پیش کرنی ہوگی کہ آیا امریکی پناہ گزینوں کے داخلے کے پروگرام (یو ایس آر اے پی) کے تحت پناہ گزینوں کے داخلے دوبارہ شروع کرنا امریکی مفادات سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔

تاہم، اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا میں افغانوں کی آبادکاری کی نگرانی کرنے والے دفتر کو اپریل تک بند کرنے کے منصوبے تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جس سے منتقلی کے منتظر افراد کی امیدوں کو مزید تقویت ملی ہے۔

تیسرے ممالک میں آباد کاری کے خواہشمند افغانوں میں ایسے افراد کا ایک متنوع گروپ شامل تھا جنہوں نے افغانستان میں بین الاقوامی برادری کی کوششوں کی حمایت کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا، ان میں امریکی حکومت اور اتحادی افواج کے ساتھ کام کرنے والے مترجمین اور دیگر معاون عملے سمیت افغان صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور امدادی کارکن بھی شامل تھے۔

نومبر 2023 میں پاکستان نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا، اس کے بعد سے اب تک 8لاکھ 15ہزار سے زائد افراد کو وطن واپس بھیجا جاچکا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور غیر ملکی حکومتوں کے دباؤ کا سامنا کرنے کے بعد ، جن کو خدشہ تھا کہ اگر ان کمزور افراد کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا تو انہیں طالبان کے ہاتھوں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، پاکستان نے ابتدائی طور پر کسی تیسرے ملک میں آبادکاری کے منتظر افغانوں کو اس وقت تک ملک میں رہنے کی اجازت دی تھی جب تک کہ ان کی درخواستوں پر کارروائی نہیں ہو جاتی، تاہم اسحٰق ڈار کے تازہ ترین ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مہلت جلد ہی ختم ہو جائے گی۔

پاکستان اس وقت 25 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جن میں سے نصف یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، پہلے سے رجسٹرڈ افراد کو جون 2025 تک قیام کی مدت میں توسیع دی گئی ہے۔

گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے 3 مرحلوں پر مشتمل منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی۔

پناہ گزینوں کو پناہ دینے پر رضامندی ظاہر کرنے والی غیر ملکی حکومتوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ وہ ڈیڈ لائن سے پہلے اپنی آبادکاری کے عمل کو تیز کریں ورنہ ان لوگوں کو افغانستان واپس بھیجنے کا خطرہ مول لینا چاہیے جو پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے منتظر ہیں۔

پناہ گزینوں کو لینے پر رضامند غیر ملکی حکومتوں کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ انہیں ڈیڈ لائن سے پہلے اپنی آباد کاری کے عمل کو تیز کرنا چاہیے یا پھر ان لوگوں کو افغانستان بھیجے جانے کا خطرہ لاحق ہو گا جو نقل مکانی کے منتظر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 فروری 2025
کارٹون : 23 فروری 2025