• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • LHR: Fajr 3:43am Sunrise 5:13am
  • ISB: Fajr 3:41am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:53am
  • LHR: Fajr 3:43am Sunrise 5:13am
  • ISB: Fajr 3:41am Sunrise 5:14am

بے جا سینسرشپ کی وجہ سے ہمارے ڈرامے حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے، دیپک پروانی

شائع February 25, 2025
—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

اداکار اور فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی کا کہنا ہے کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری سینسرشپ کی وجہ سے بہت پیچھے رہ گئی۔

حال ہی میں دیپک پروانی نے ’ڈی جی ٹیلز’ کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے فیشن سے شوبز انڈسٹری تک ہر حوالے سے بات کی۔

دیپک پروانی نہ صرف اپنی فیشن ڈیزائنگ کی وجہ سے مشہور ہیں بلکہ اداکاری کی وجہ سے بھی شوبز انڈسٹری میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنی منفرد ڈیزائنگ اور منجھی ہوئی اداکاری کے باعث فیشن اورشوبز دونوں انڈسٹریز جگہ بنائی۔

پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے اداکار نے ملک کے ڈراما سیکٹر کو درپیش پابندیوں اور سینسرشپ کے چیلنجز کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستانی ڈراموں نے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بے پناہ مقبولیت حاصل کی، تاہم اب وہ مقبولیت کم ہونے لگی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کس طرح انٹرٹینمنٹ انڈسٹری پابندیوں کی وجہ سے جمود کا شکار ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستانی ڈرامے اگرچہ بیرون ملک میں مقبول ہیں، تاہم اب بھی ہمارے ڈرامے بہت پیچھے ہیں۔

دیپک پروانی نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کے قواعد و ضوابط کی وجہ سے انڈسٹری کی تخلیقی صلاحیتوں میں کمی آنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ڈرامے بہت اچھے ہیں لیکن اب بھی بہت پیچھے ہیں۔‘

دیپک پروانی کے مطابق ہمارے ڈراموں میں خون کی عکاسی بھی منع ہے، جس کی وجہ سے کرائم تھرلر بنانا ناممکن ہو جاتا ہے۔

انہوں نےسوال کیا کہ ہمارے پاس کرائم تھرلر یا جرائم کی سچی کہانیاں کیوں نہیں بنتیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فلم یا ڈرامے کو سینسربورڈ میں بند رکھا ہوا ہے۔

ان کے مطابق ڈراما معاشرے کی عکاسی کرتا ہے، تاہم سینسر شپ کی وجہ سے ہمارے ڈرامے حقیقت سے کچھ دور ہیں۔

ساتھ ہی ان کا سنیما کے حوالے سے بھی کہنا تھا کہ عوام فلمیں دیکھنا چاہتا ہے، تاہم ہمارے پاس اچھے لکھاری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025