فروری میں ترسیلات زر سال بہ سال 40 فیصد بڑھ کر 3 ارب 10 کروڑ ڈالر تک جا پہنچیں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں سال بہ سال تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 ارب 10 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 3.8 فیصد اضافہ ہوا جس سے معیشت، حکومتی ذخائر اور درآمد کنندگان کے لیے لیکویڈیٹی کو انتہائی ضروری مالی مدد ملی۔
مالی سال 25 کے پہلے 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران ترسیلات زر 23 ارب 97 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 32 اعشاریہ 5 فیصد زیادہ ہیں۔
حکومت نے مالی سال 25 کے لیے ترسیلات زر کا تخمینہ 35 ارب ڈالر لگایا تھا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 ارب ڈالر زیادہ ہے، تاہم ترسیلات زر پہلے ہی توقعات سے تجاوز کرچکی ہیں، اور صرف آٹھ ماہ میں 5.9 ارب ڈالر کی اضافی ترسیلات زر موصول ہوچکی ہیں۔
معاشی ماہرین اور مالیاتی تجزیہ کاروں کے لیے ترسیلات زر میں اضافہ مثبت اور منفی دونوں اشارے ہیں، اگرچہ ترسیلات زر میں اضافے سے روپے کو مستحکم کرنے اور معیشت کو سہارا دینے میں مدد ملی، لیکن یہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے برآمدات میں اضافے کے بجائے ترسیلات زر پر حکومت کے بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتا ہے۔
برآمدات کا ہدف 60 ارب ڈالر مقرر کرنے کے باوجود اصل برآمدات سست روی کا شکار ہیں اور مالی سال 25 کے اختتام تک صرف 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
سعودیہ اور یو اے ای سے زائد ترسیلات کی آمد
جولائی تا فروری متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، اور یہ 55.7 فیصد اضافے کے ساتھ 4 ارب 85 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، اسی طرح سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے آئیں جو 34.6 فیصد اضافے کے ساتھ 5 ارب 89 کروڑ ڈالر رہیں۔
برطانیہ اور امریکا سے بالترتیب 3 ارب 56 کروڑ ڈالر اور 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ترسیلات ہوئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 8 ماہ کے دوران یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر 2 ارب 82 ڈالر رہیں، جو خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے آنے والی ترسیلات زر 2 ارب 39 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہیں۔
فروری میں ترسیلات زر بنیادی طور پر سعودی عرب (74 کروڑ 44 لاکھ ڈالر)، متحدہ عرب امارات (65 کروڑ 22 لاکھ ڈالر)، برطانیہ (50 کروڑ 18 لاکھ ڈالر) اور امریکا (90 کروڑ 94 لاکھ ڈالر) سے موصول ہوئیں۔
ترسیلات زر کی آمد میں اضافے کے لیے حکومت پاکستانی کارکنوں کے لیے بیرون ملک روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے پر زور دے رہی ہے۔
تاہم پاکستان میں بے روزگاری کی بلند شرح نے پہلے ہی لاکھوں نوجوانوں کو سالانہ بیرون ملک ملازمتوں کی تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے، جس سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔