• KHI: Maghrib 6:40pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:13pm Isha 7:36pm
  • KHI: Maghrib 6:40pm Isha 7:55pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:29pm
  • ISB: Maghrib 6:13pm Isha 7:36pm

پاکستان میں تنخواہوں کا صنفی فرق دنیا میں سب سے زیادہ ہے، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن

شائع March 11, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں تنخواہوں میں سب سے زیادہ صنفی فرق (جی پی جی) والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں زیادہ تر شعبوں میں خواتین کی آمدن مردوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تنخواہوں میں زیادہ تر فرق مہارت، تعلیم یا لیبر مارکیٹ کی خصوصیات میں فرق کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ بڑی حد تک اس کی وجہ غیر واضح ہے، جو صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ پاکستان کی جی پی جی دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

سری لنکا میں فی گھنٹہ اجرت کی بنیاد پر جی پی جی 22 فیصد ہے، نیپال میں یہ شرح 18 فیصد ہے، بنگلہ دیش میں تنخواہوں کا فرق دراصل پلٹ جاتا ہے ( منفی5 فیصد)، جس کا مطلب ہے کہ خواتین اوسطاً مردوں کے مقابلے میں قدرے زیادہ کماتی ہیں۔

پاکستان میں فی گھنٹہ اجرت کے لحاظ سے جی پی جی کا تخمینہ 25 فیصد اور ماہانہ اجرت کے لحاظ سے 30 فیصد لگایا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں ایک ہزار روپے پر 700 سے 750 روپے کے درمیان کماتی ہیں۔

اگرچہ پاکستان میں صنفی تنخواہوں کا فرق بہت زیادہ ہے، لیکن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برسوں میں اس میں کمی آئی ہے، 2018 میں جی پی جی 33 فیصد تھا جو بتدریج بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ جی پی جی لیبر مارکیٹ کے مختلف حصوں میں نمایاں طور پر مختلف ہے۔

رسمی شعبے میں جی پی جی صفر کے قریب ہے، جس کا مطلب ہے کہ جب روزگار کے قوانین نافذ ہوتے ہیں تو اجرت تقریباً برابر ہوتی ہے، غیر رسمی اور گھریلو شعبوں میں تنخواہوں کا فرق 40 فیصد سے زیادہ ہے، جو ریگولیٹری نگرانی کے بغیر ملازمتوں میں اجرتوں میں شدید عدم مساوات کی نشاندہی کرتا ہے، سرکاری شعبے میں بھی یہ فرق نسبتاً کم ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ سخت لیبر ریگولیشنز اجرت کی عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

جی پی جی خواتین اور مردوں کے درمیان عدم مساوات کا ایک قابل پیمائش اشارہ ہے، زیادہ تر حکومتوں نے معاوضے میں مردوں اور عورتوں کے درمیان برابری کے سلوک کی ضمانت دینے کے لئے قانون سازی کی ہے۔ آئی ایل او مساوی معاوضہ کنونشن، 1951 (نمبر 100) سب سے زیادہ توثیق شدہ کنونشنوں میں سے ایک ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025