بحیرہ شمال: بحری جہازوں میں تصادم کے بعد قتل عام کے شبہے میں ایک شخص گرفتار
برطانوی پولیس نے بحیرہ شمال میں جہاز میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے بعد قتل عام کے شبہے میں ایک 59 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا، حادثے میں عملے کا ایک رکن لاپتا ہے جس کے بارے میں شبہہ ہے کہ وہ ہلاک ہوگیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ کارگو جہاز نے جیٹ فیول لے جانے والے ٹینکر کو ٹکر کیوں ماری، کیونکہ علاقے کے سمندری اور جنگلی حیات کو ممکنہ نقصان پہنچنے کا خدشہ برقرار ہے۔
آپریشن کی قیادت کرنے والے برطانوی کوسٹ گارڈ نے پیر کے روز 36 افراد کو بچایا جن میں امریکی آئل ٹینکر ’اسٹینا ایمیکیولیٹ‘ کے عملے کے تمام 23 افراد بھی شامل تھے، جسے امریکی فوج نے چارٹر کیا تھا۔
برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ مائیک کین نے پارلیمان کو بتایا کہ کارگو ’سولونگ‘ جہاز کے عملے کا ایک لاپتا رکن ممکنہ طور پر ہلاک ہوگیا ہے، انگلینڈ میں پولیس نے ایک گرفتاری کی اطلاع دی ہے لیکن مشتبہ شخص کے بارے میں بہت کم معلومات جاری کی ہیں۔
ہمبرسائیڈ پولیس کے سینئر تفتیشی افسر کریگ نکلسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’تحقیقات کے بعد سنگین لاپروائی کے شبہے میں ایک 59 سالہ شخص کو گرفتار کیا ہے‘۔
مائیک کین نے یہ بھی کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسٹینا ایمیکیولیٹ پر لگی آگ بجھا دی گئی ہے لیکن کوسٹ گارڈ کی جانب سے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی، برطانیہ کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ’سولونگ جہاز اب بھی جل رہا ہے اور اسٹینا ایمیکیولیٹ پر لگی آگ بہت کم ہو گئی ہے۔‘
کوسٹ گارڈز نے سولونگ پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی جو رات گئے ٹینکر سے علیحدہ ہو گیا تھا اور جنوب کی طرف لنگڑا رہا تھا، اس کے ساتھ چار ٹگ کشتیاں بھی تھیں جن میں سے ایک کشتی سے منسلک تھی۔
اسٹینا ایمیکیولیٹ کے امریکی آپریٹر کراؤلی کا کہنا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں اے ون جیٹ ایندھن سے بھرے ٹینک میں آگ لگ گئی تھی۔