• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm

مسلح اسرائیلی آباد کاروں کا وادی اردن کے بدوؤں کی بستی پر حملہ، سیکڑوں بھیڑیں ساتھ لے گئے

شائع March 12, 2025
پولیس نے بتایا کہ ایک فلسطینی کو پکڑا جس نے یہودی فارم کی 50 بھیڑیں چرانے کا اعتراف کیا، وہ واپس کرائی گئیں
—فوٹو: رائٹرز
پولیس نے بتایا کہ ایک فلسطینی کو پکڑا جس نے یہودی فارم کی 50 بھیڑیں چرانے کا اعتراف کیا، وہ واپس کرائی گئیں —فوٹو: رائٹرز

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں نے اسلحہ کے زور پر وادی اردن میں بدو برادری کی سیکڑوں بھیڑیں چرا لی ہیں، یہ وادی اردن میں حالیہ سب سے بڑے واقعات میں سے ایک ہے جس میں علاقے میں بدوؤں پر حملہ کیا گیا اور انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی لڑائی شروع ہونے کے بعد سے علاقے میں اس طرح کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جمعہ کو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے شہر جیریکو کے شمال میں عین العوجا کے قریب ہونے والے واقعے کی شدت اس سے کہیں زیادہ ہے۔

اس کمیونٹی کے ایک رہائشی ہانی زاید نے بتایا کہ ’یہ اب تک کا سب سے بڑا واقعہ تھا، ہم لوگوں نے حملے میں 70 بھیڑیں کھو دی ہیں‘، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ برسوں کے تجربے کے بعد پولیس سے مدد کی اپیل کرنے کے خیال کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کچھ نہیں کرتی، کبھی بھی کسی کام میں ہماری مدد نہیں کی، اگر آپ انہیں بتائیں کہ آباد کار آپ کی بھیڑوں کو لے جا رہا ہے، تو وہ پوچھیں گے ’کیا آپ کو یقین ہے کہ یہ آپ کی ہے؟‘

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ تقریباً 1500 بھیڑ بکریوں کو آباد کار اپنے ساتھ لے گئے، پولیس اور فوجیوں کی نگرانی میں جانوروں کو گاؤں سے بھگایا، پک اپ ٹرکوں پر لادا اور چلتے بنے۔

مقامی باشندوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ وادی اردن، جو دریائے اردن کے قریب نسبتاً کم آبادی والا علاقہ ہے، اب آباد کاروں کے دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔

بہت سے بدو چرواہوں کے لیے، بھیڑ کھونے کا مطلب معاش کمانے کا ذریعہ کھو دینے کے مترادف ہے، بہت سے فلسطینیوں کی طرح عین العوجا کے نیم خانہ بدوش چرواہوں کا خیال ہے کہ آباد کاروں کا بڑا مقصد انہیں زمین سے بے دخل کرنا ہے تاکہ اسرائیل کا مکمل قبضہ ہوجائے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے پرتشدد آباد کاروں پر عائد پابندیاں اٹھا لی ہیں، مغربی کنارے کے مکمل الحاق کے لیے گرین سگنل دے دیں گے، اسرائیلی وزرا نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل کے زیر تسلط علاقے پر مکمل قبضے کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ تقریباً 40 سال پہلے قائم کیا گیا تھا اور اس میں موبائل سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی کے علاوہ کوئی بجلی نہیں ہے، پانی ٹینکروں کے ذریعے لایا جاتا ہے، حالانکہ چند سو میٹر کی دوری پر ایک بڑا چشمہ ہے جو صرف آباد کاروں کے استعمال کے لیے ’محفوظ‘ ہے۔

کیمپ میں اپنے سسر کے ساتھ رہنے والے موسیٰ عبیات نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد اس علاقے کو اس کے رہائشیوں سے خالی کرنا ہے، کیونکہ ہماری بھیڑیں ہی معاش کا واحد ذریعہ ہیں۔

مسلح آباد کار

بدو خاندانوں کے مطابق بھیڑیں چھیننے اور چوری کرنے کا یہ واقعہ رات 9 بجے کے قریب اس وقت شروع ہوا، جب اسرائیلی آباد کاروں نے اپنی ہی کچھ بھیڑوں کو بدو کیمپ میں دھکیلا اور بدوؤں پر چوری کا الزام لگاتے ہوئے پولیس کو بلالیا۔

انہوں نے بتایا کہ پک اپ ٹرکوں میں سوار کئی مسلح آباد کار پولیس اور فوجیوں کے ساتھ پہنچے، جو لوگوں کے گھروں میں گھس آئے اور بھیڑ بکریوں کو قلم سے بھگا دیا۔

5 بچوں کی ماں نائفہ سلامہ نے کہا کہ جب آباد کاروں نے حملہ کیا تو ہم خوفزدہ ہو گئے تھے، بچوں نے ان کی بلند اور چنگھاڑتی ہوئی آواز سن کر بستر سے چھلانگ لگادی تھی۔

اسرائیلی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’مسٹاکلیم‘ کے کارکنوں (جنہوں نے گزشتہ حملوں کے بعد مستقل نگرانی کا نقطہ برقرار رکھا ہے) نے بھیڑ بکریوں کو رات کے وقت بھگانے کی ویڈیو بنائی، اس گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک اسرائیلی رضاکار گیلی ایویڈور نے کہا کہ یہ سب کچھ بہت تیزی سے ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً ایک درجن گاڑیوں میں نقاب پوش آباد کار پولیس کی گاڑیوں کے ساتھ کیمپ میں داخل ہوئے، آباد کاروں کو گھروں میں داخل ہوتے دیکھا اور بعد میں سیکڑوں بھیڑوں کو باہر نکال کر لے گئے، سب کو چوری کر لیا۔

نائف طارق نے کہا کہ انہوں نے حملے میں 250 بھیڑوں کو کھو دیا، رہائشیوں نے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی، لیکن اگلے دن گھنٹوں انتظار کیا، اور صرف ایک شخص کو اپنے نقصان کے بارے میں پولیس سے بات کرنے کی اجازت دی گئی، حالانکہ یہ ’بھیڑیں ہی ہماری زندگی‘ ہیں۔

اس واقعے کی تفصیلات پوچھے جانے پر اسرائیلی فوج (جس کے پاس مغربی کنارے کا مجموعی کنٹرول ہے) نے پولیس کو سوالات کا حوالہ دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی کو پکڑ کر پوچھ گچھ کی گئی اور اس نے ایک یہودی فارم کے مالک سے 50 بھیڑیں چرانے کا اعتراف کیا، یہ بھیڑیں واپس کی گئی ہیں اس کے ساتھ ہی ایک فلسطینی مالک کی 15 بھیڑیں واپس کر دی گئیں، جو یہودی فارم مالک کے جھنڈ میں شامل ہو گئی تھیں۔

زیادہ تر ممالک اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، اسرائیل اس سے اختلاف کرتا ہے اور زمین کے ساتھ تاریخی اور بائبل کے تعلقات کا حوالہ دیتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025