• KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:07am Sunrise 6:24am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:51am
  • ISB: Fajr 4:31am Sunrise 5:55am

خیبر پختونخوا میں ’فیس لیس‘ کورٹس کے قیام سمیت 84 نکاتی ایکشن پلان کا اعلان

شائع March 26, 2025
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے — فوٹو: کے پی حکومت/ایکس
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے — فوٹو: کے پی حکومت/ایکس

خیبر پختونخوا حکومت نے دہشت گردی کے خلاف 84 نکاتی صوبائی ایکشن پلان کا اعلان کیا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قائدانہ کردار تفویض کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ سویلین قیادت میں انسداد دہشت گردی کے نقطہ نظر کی طرف منتقلی فوج کی سفارشات کے بعد کی گئی، جس میں اہلکاروں کو دیگر سیکیورٹی ہاٹ اسپاٹس میں دوبارہ تعینات کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ ایکشن پلان 7 اہم بنیادوں کے گرد تشکیل دیا گیا ہے جن میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات، سیاسی اور سماجی اقدامات، قانونی اصلاحات، گڈ گورننس، عمومی انتظامی اقدامات، نگرانی اور عوامی آگاہی مہم شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے پریس سیکریٹری کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں 18 موضوعاتی شعبوں میں 84 مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس میں متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی ایجنسیوں کو مقررہ ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایکشن پلان میں ریاست کے اختیار کو مضبوط بنانا، دہشت گردوں کے خلاف واضح کارروائی کے ذریعے نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنا، دہشت گردوں کے خلاف متحرک کارروائیوں کا تسلسل، انسداد دہشت گردی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد، عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا اور سیکیورٹی اور ترقیاتی امور میں کمیونٹی ان پٹ کو شامل کرنا شامل ہے۔

ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا جامع ڈیٹا بیس قائم کیا جائے گا، شیڈول فور میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے گا اور فہرست میں شامل افراد کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور مطلوب دہشت گردوں پر انعامی مقدمات کا ماہانہ جائزہ لیا جائے گا، دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی استعداد کار میں تیزی سے اضافہ، نئی بھرتیوں، تربیت اور جدید ہتھیاروں اور آلات کی خریداری بھی ایکشن پلان کا حصہ ہے، جنوبی اور ضم شدہ اضلاع میں پولیس انفرا اسٹرکچر کے لیے ترجیحی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔

ایکشن پلان میں سرحد پار دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک پالیسی کی تشکیل پر بھی زور دیا گیا ہے، مزید برآں وفاقی حکومت کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کی منظوری کے بعد صوبائی وفد افغان قبائلی عمائدین سے مذاکرات کرے گا۔

وفاقی حکومت پر بھی زور دیا جائے گا کہ وہ افغانستان کے ساتھ سفارتی روابط بڑھائے۔

مقامی انٹیلی جنس ڈیٹابیس کو صوبائی اور وفاقی ایجنسیوں کے ساتھ مربوط کرتے ہوئے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور تقسیم کرنے کا مرکزی نظام تیار کیا جائے گا، ڈویژن اور ضلع کی سطح پر اپیکس کمیٹی، اسٹیئرنگ کمیٹی اور انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے باقاعدگی سے اجلاس، سیکیورٹی خطرات کے بارے میں کمیونٹی کی نگرانی کو بڑھانے کے لیے تھانوں کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔

منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ سمیت دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ ذرائع کے طور پر استعمال ہونے والے غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کارروائی کی جائے گی، غیر قانونی اشیا کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹس پر جدید اسکینرز اور مصنوعی ذہانت پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم نصب کیے جائیں گے۔

اسی طرح نان کسٹم پیڈ (این سی پی) گاڑیوں کی پروفائلنگ یکم اگست 2025 تک مکمل کر لی جائے گی، اور ان کی نقل و حرکت کے لیے جی پی ایس ٹریکنگ کی جائے گی۔

مزید برآں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے مدارس کا آڈٹ کیا جائے گا۔

اسی طرح دھماکا خیز مواد میں استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں کی ڈیجیٹل ٹریکنگ، دھماکا خیز مواد کی نقل و حمل کی بلاک چین پر مبنی نگرانی، دھماکا خیز مواد کی نگرانی کے لیے نادرا کے ساتھ تعاون، ہتھیاروں کی فروخت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اسلحہ لائسنسنگ سافٹ ویئر کو اپ گریڈ کرنا، اسمگل شدہ سامان کے لیے الیکٹرانک کارگو ٹریکنگ سسٹم اور اسمگلنگ کے اہم راستوں پر مشترکہ چیک پوائنٹس پر عملدرآمد کے اہم نکات شامل ہیں۔

ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے اہم اقدامات میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور متبادل ذریعہ معاش، نوجوانوں کو صنعتوں میں ضم کرنے کے لیے ہنرمندی کی ترقی اور پیشہ ورانہ تربیت، ضم شدہ اضلاع کے لیے ضلعی اقتصادی منصوبہ بندی، اقتصادی زون کی ترقی میں تیزی لانا اور کسانوں کے لیے مالی مراعات کے ساتھ ضم شدہ اضلاع میں اعلیٰ قیمت کی متبادل نقدآور فصلوں کا فروغ شامل ہے۔

ایکشن پلان میں ضم شدہ علاقوں کی عارضی طور پر بے گھر ہونے والی آبادیوں کے لیے ان کے آبائی علاقوں میں بنیادی سہولتوں کو یقینی بنانے کے لیے دوبارہ آبادکاری کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

مؤثر انسداد دہشت گردی کے لیے ایکشن پلان میں قانونی اصلاحات میں انسداد دہشت گردی کے نظام کو بحال کرکے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانا، پولیس، عدلیہ اور ضلعی انتظامیہ کے مابین ایک مربوط نظام کی تشکیل، متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) میکانزم کو مضبوط بنانا، کے پی انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ کا نفاذ، فوجداری انصاف کے نظام میں اصلاحات، بشمول انسداد دہشت گردی عدالتوں میں دہشت گردوں کے لیے خصوصی مقدمات شامل ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ضرورت کے مطابق پراسیکیوشن اسٹاف میں اضافہ اور سیکیورٹی کے حوالے سے حساس مقدمات کے لیے فیس لیس کورٹس قائم کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں فیس لیس کورٹس مخصوص دائرہ اختیار کے نظام کے اندر تشکیل دی جاتی ہیں، جو عام طور پر منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردی اور منظم جرائم سے منسلک جرائم پر مقدمہ چلانے اور سماعت کی ذمہ دار ہوتی ہیں، تاہم ان عدالتوں کے ججز گمنام ہوتے ہیں جن کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی۔

ایکشن پلان کے ایک اور اہم ستون کے طور پر عوامی آگاہی اور مواصلاتی حکمت عملی تیار کی جائے گی، تاکہ انسداد بیانیہ اور انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی اقدامات میں حکومتی کوششوں کے بارے میں شہریوں کو آگاہ اور تعلیم دی جا سکے۔

خطرات کا جائزہ لینے اور جوابی اقدامات تجویز کرنے کے لیے ضلعی سطح پر باقاعدگی سے سیکیورٹی کے جائزے، انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی اور حفاظتی اقدامات پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنا بھی ایکشن پلان کی اہم خصوصیات ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025