امریکی حکومت کی تردید کے بعد میگزین نے یمن پر حملے کی منصوبہ بندی کی چیٹ شائع کردی
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اپنے دفاع کے لیے شدید جدوجہد کے دوران امریکی میگزین ’دی اٹلانٹک‘ نے امریکی حکام کے درمیان یمن پر حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے کیے جانے والے پیغامات کے تبادلے پر مشتمل چیٹ کو شائع کردیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ خبر اس ہفتے کے اوائل میں اس وقت منظر عام پر آئی تھی جب اٹلانٹک کے ایک صحافی کو غلطی سے چیٹ میں شامل کر لیا گیا، اور میگزین نے کہا کہ وہ اب حملے کے منصوبوں کی مکمل تفصیلات ظاہر کر رہا ہے، کیونکہ ٹرمپ کی ٹیم کا اصرار ہے کہ اس میں کوئی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
سگنل میسجنگ ایپ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو کے اسکرین شاٹس میں حملوں کے اوقات اور استعمال ہونے والے طیاروں کی اقسام سمیت تفصیلات دکھائی گئیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس انکشاف کے نتائج پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے ایک مربوط حملے کا آغاز کرتے ہوئے میگزین کے صحافیوں اور اس خبر کو ’دھوکا دہی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
تازہ ترین انکشافات کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پوڈکاسٹر ونس کوگلیانیز کو بتایا کہ ’چیٹ میں تفصیلات نہیں تھیں، اور اس میں کچھ بھی ایسا نہیں تھا جس سے سمجھوتہ کیا گیا ہو، اور اس کا حملے پر کوئی اثر نہیں پڑا، یہ حملہ بہت کامیاب تھا‘۔
سگنل کی بات چیت میں شریک نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ ’دی اٹلانٹک نے کہانی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔‘
قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز، جنہوں نے اٹلانٹک صحافی جیفری گولڈ برگ کو غلطی سے چیٹ میں شامل کرنے کی ذمہ داری قبول کی، انہوں نے بھی زور دے کر کہا کہ ’کوئی مقام‘ اور ’جنگی منصوبہ‘ نہیں ظاہر ہوا ہے۔
چیٹ کی تفصیلات
گولڈ برگ نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے سگنل چیٹ میں 15 مارچ کو حوثیوں کے ٹھکانوں پر ممکنہ حملوں کے بارے میں معلومات بھیجی تھیں۔
جاری ہونے والی چیٹس کے مطابق، یہ ہیگ سیٹھ ہی تھے، جنہوں نے فوجی کارروائی سے 2 گھنٹے قبل ایک حوثی رہنما کو ہلاک کرنے کے منصوبے کو ٹیکسٹ کیا تھا، جو عام طور پر ایک خفیہ راز ہوتا ہے۔
میگزین جس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ اس نے امریکی فوجیوں کے تحفظ کے لیے حملوں کے بارے میں صرف وسیع خاکے شائع کیے ہیں، اب اس کا کہنا ہے کہ اس نے مکمل تفصیلات اس وقت شائع کیں جب ٹرمپ نے بار بار اس بات کی تردید کی کہ اس میں کوئی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
اٹلانٹک میگزین نے بدھ کے روز کہا کہ اس کی مکمل اشاعت میں سگنل چین میں موجود ہر چیز شامل ہے، سوائے سی آئی اے کے ایک نام کے جسے ایجنسی نے ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
میگزین نے کہا کہ اس نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا باقی مواد کو شائع کرنے میں کوئی مسئلہ ہوگا؟ کیونکہ سرکاری اصرار ہے کہ کوئی راز شیئر نہیں کیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولن لیویٹ نے زور دے کر کہا کہ اس میں کوئی خفیہ مواد شامل نہیں تھا، لیکن ’ہمیں معلومات افشا ہونے پر اعتراض ہے‘۔
کانگریس میں سرزنش
معلومات کی تفصیلات نے کانگریس کی طرف سے شدید احتجاج کو ہوا دی ہے جہاں قانون ساز، ٹرمپ کے عہدیداروں پر نااہلی اور امریکی فوجی کارروائیوں کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کی سماعت کے دوران کنیکٹیکٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک امیدوار جم ہیمز نے کہا کہ ’میرے خیال میں خدا کا فضل ہے کہ ہم اس وقت ہلاک ہونے والے پائلٹوں پر ماتم نہیں کر رہے، یہاں ہر کوئی جانتا ہے کہ روسیوں اور چینیوں کو یہ تمام معلومات مل سکتی تھیں۔
عالمی خطرات کے بارے میں سماعت کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دو اعلیٰ عہدیدار، نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گیبارڈ اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹ کلف نے شرکت کی۔
سینیٹ میں گرما گرم اجلاس کے بعد ان عہدیداروں کی گواہی کا یہ مسلسل دوسرا دن تھا، جہاں ڈیموکریٹس اور ٹرمپ کے کچھ ساتھی ریپبلکنز نے احتساب کا مطالبہ کیا تھا۔
الینوائے سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک نمائندے راجا کرشنا مورتی نے ہیگ سیٹھ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خفیہ معلومات ہیں، یہ ہتھیاروں کا نظام ہونے کے ساتھ ساتھ حملوں کا سلسلہ بھی ہے اور ساتھ ہی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلات بھی ہیں۔
اس کے علاوہ سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر اور سینیٹ کے دیگر ڈیموکریٹس نے ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ عہدیداروں کو خط لکھ کر محکمہ انصاف سے اس بات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ کس طرح ایک صحافی کو خفیہ گروپ میں خفیہ طور پر حساس حملوں کے منصوبوں پر بحث میں شامل کیا گیا؟