• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پاکستان سے افغانوں کو ملک بدر نہ کرنے کا مطالبہ

شائع March 27, 2025
ایمنسٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جبری طور پر افغانوں کو ملک بدر کرنے سے ان کی حالت میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا — فائل فوٹو
ایمنسٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جبری طور پر افغانوں کو ملک بدر کرنے سے ان کی حالت میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا — فائل فوٹو

مارچ میں طورخم سرحد کی بندش کی وجہ سے افغانوں کی واپسی اور ملک بدری میں نمایاں کمی ریکارڈ ہونے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے والے غیر شفاف ’غیر قانونی غیر ملکیوں‘ کی واپسی کے منصوبے کو واپس لے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن سے قبل بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا کہ پناہ گزینوں، افغان شہریوں اور پناہ کی تلاش میں موجود افراد کو من مانے طریقے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے سے ان کی حالت میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت الفاظ پر مشتمل بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو 2 بڑے شہروں سے نکالنے کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی ملک بدری کا خطرہ ہے، یہ عمل انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، بالخصوص عدم واپسی کے اصول کا بہت کم احترام ظاہر کرتا ہے۔

پاکستان کی حکومت کی جانب سے ملک بدری کے لیے استعمال کیے جانے والے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے‘ کے اصل مواد کو کبھی عام نہیں کیا گیا، لیکن یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب افغان شہریوں کو غلط طریقے سے نام نہاد مجرم اور دہشت گرد قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی ایشیا کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابیل لاسی کا کہنا تھا کہ ’یہ غیر شفاف احکام حکومت کے اپنے وعدوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بار بار مطالبے کی خلاف ورزی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہروں کے لیے خطرے کے طور پر پیش کرنا نامناسب ہے، حکومت پاکستان صرف ایک ایسی کمیونٹی کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے جو طویل عرصے سے حق رائے دہی سے محروم ہے اور ظلم و ستم سے بھاگ رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بات کرتے ہوئے انسانی حقوق کی وکیل منیزہ کاکڑ نے نشاندہی کی کہ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے اندر بھی منتقل ہونے پر مجبور کرنا خاندانوں کے لیے تباہ کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے پی او آر کارڈ ہولڈر وہ لوگ ہیں جو دہائیوں سے یہاں موجود ہیں، ان سے نقل مکانی کرنے کے لیے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ انہیں گھروں، کاروباروں، برادریوں اور زندگیوں کو چھوڑنے کے لیے کہہ رہے ہیں جو انہوں نے سالوں کی محنت سے تعمیر کی ہیں۔

دریں اثنا، افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو دیگر غیر قانونی پناہ گزینوں کے ساتھ فوری اور غیر قانونی طور پر افغانستان جلاوطن کیا جائے گا، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں بیان کردہ عدم واپسی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔

کسی تیسرے ملک میں آباد ہونے کے منتظر افغان پناہ گزینوں کو بھی شہروں سے باہر منتقل کیا جائے گا، جو ایسے غیر ملکی مشنوں سے دور ہوں گے جنہوں نے ویزا اور سفری دستاویزات کا وعدہ کر رکھا ہے، اور امریکا جیسے مشنز کے ساتھ ان کی منتقلی کو مربوط کرنے میں بڑھتی ہوئی مشکلات کی وجہ سے ملک بدری کا خطرہ ہے۔

پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے حکومتی فیصلے کو سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے والے وکیل عمر گیلانی کا کہنا تھا کہ ’31 مارچ کی ڈیڈ لائن کا باضابطہ نوٹی فکیشن کسی خاص قانون کے تحت جاری نہیں کیا گیا، یہ صرف ایک ایگزیکٹو ہدایت ہے، یہ نہ صرف بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ قانون کے بھی خلاف ہے۔

دوسری جانب انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ مارچ کے پہلے 15 دن کے دوران افغانوں کی وطن واپسی اور ملک بدری دونوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

جیسا کہ یکم سے 15 مارچ کے اعداد و شمار جمع کرنے کی مدت میں ریکارڈ کیا گیا ہے، 16 سے 28 فروری کی پچھلی رپورٹنگ مدت کے مقابلے میں واپسی میں 67 فیصد اور ملک بدری میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025