چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر بات چیت جاری ہے، پاکستانی سفیر
بیجنگ میں تعینات اسلام آباد کے سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی جانب سے جنوبی ایشیائی ملک میں کام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے حفاظتی اقدامات پر بات چیت جاری ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی شہری کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے شکنجے میں رہے ہیں جن کا خیال ہے کہ بیجنگ، پاکستان کو بلوچستان میں معدنیات کے استحصال میں مدد دے رہا ہے، جہاں چین کے اسٹریٹجک پورٹ اور کان کنی کے مفادات ہیں۔
بدھ کو چین کے صوبہ ہینان میں باؤ فورم کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ یہ پاکستان کی قومی ذمہ داری ہے اور وہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں ہمارے دونوں ممالک معلومات کے تبادلے اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار تیار کرنے کے معاملے میں بہت قریب سے کام کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہری محفوظ ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے چینی دوستوں کو ان اقدامات سے باخبر رکھتے ہیں جو ہم اٹھا رہے ہیں، لہٰذا یہ ایک جاری کام ہے۔‘
اپنے شہریوں پر حملوں کے سلسلے سے مایوس بیجنگ پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنے سیکیورٹی عملے کو وہاں کام کرنے والے ہزاروں چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اجازت دے۔
اکتوبر 2024 میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں 2 چینی انجینئرز ہلاک ہو گئے تھے جو وہاں ایک پاور پلانٹ میں کام کرنے کے لیے جارہے تھے۔
سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ یہ مذاکرات جاری ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کا اعتماد ہے، انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک پیچیدہ سیکیورٹی ماحول ہے، ہم ان دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کرنے اور ان کا خاتمہ کرنے اور انہیں شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔