اسرائیل نے طاقت استعمال کی تو قیدی ’تابوت میں‘ واپس آئیں گے، حماس کا انتباہ
حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر تل ابیب نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی بازیابی کی کوشش کی تو انہیں ہلاک کیا جا سکتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، لیکن صہیونی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل نے جب بھی بزور قوت اپنے قیدیوں کو بازیاب کرانے کی کوشش کی تو انہیں تابوت میں واپس بھیجا جائے گا‘۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے قیدیوں کو رہا نہ کیا تو وہ غزہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیں گے۔
نیتن یاہو نے پارلیمان کو بتایا کہ حماس ہمارے یرغمالیوں (قیدیوں) کی رہائی سے جتنا انکار کرے گی اتنا ہی ہم دباؤ ڈالیں گے، اس میں ان علاقوں پر قبضہ اور دیگر اقدامات بھی شامل ہیں جن کی میں یہاں وضاحت نہیں کروں گا۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے چند روز قبل خبردار کیا تھا کہ حماس جتنا زیادہ مزاحمت کرے گی ہم اتنے زیادہ علاقے پر قبضہ کریں گے، اور اسے اسرائیل میں ضم کرتے چلے جائیں گے۔
جنوری میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے دوبارہ شروع کرنے کے صرف ایک ہفتے بعد اسرائیل نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے 2 میزائل داغے گئے، جن میں سے ایک کو روکا گیا اور دوسرا سرحد کے قریب گرا۔
کئی ہفتوں سے جاری جنگ بندی کی وجہ سے پیدا ہونے والے نسبتاً پرسکون ماحول کو توڑتے ہوئے اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ میں شدید بمباری اور زمینی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں، جب کہ حماس نے راکٹ حملے دوبارہ شروع کر دیے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کارروائیوں کی بحالی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا تھا، تاکہ وہ بقیہ قیدیوں کو رہا کرے۔
اسرائیل جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں توسیع چاہتا تھا، جب کہ حماس نے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا مطالبہ کیا تھا، جس کا مقصد مستقل جنگ بندی تھا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے گنجان آباد غزہ کی پٹی پر شدید فضائی حملے شروع کیے جس کے بعد زمینی کارروائیاں کی گئی تھیں، جس سے حماس کے ساتھ جنوری میں ہونے والی جنگ بندی کے پرسکون ماحول کو نقصان پہنچا تھا۔