سخت اور زائد وزرش بھی زندگی نہیں بڑھاتی، تحقیق
ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سخت اور زائد ورزش کرنے سے زندگی نہیں بڑھتی البتہ ورزش سے بعض بیماریاں دور ہو سکتی ہیں۔
طبی ویب سائٹ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے فن لینڈ کے 23 ہزار جڑواں افراد کی زندگی، ورزش، صحت اور موت پر تحقیق کی۔
ماہرین نے 30 سال تک تمام رضاکاروں کی صحت، زندگی اور موت کا جائزہ لیا اور ان کی جانب سے کی جانے والی ورزش کے تحت نتائج اخذ کیے۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کو چار مختلف گروپس میں تقسیم کیا، جس میں سے ورزش نہ کرنے والے، تھوڑی ورزش کرنے والے، درمیانی ورزش کرنے والے اور زیادہ ورزش کرنے والے افراد شامل تھے۔
تمام افراد جڑواں پیدا ہوئے تھے اور ان کی عمریں ایک جتنی ہی تھیں، البتہ ان کی جانب سے کی جانے والی ورزش الگ الگ تھیں۔
ماہرین نے 1975 سے 2020 تک تمام رضاکاروں کی جانب سے کی جانے والی ورزش اور پھر ان کی صحت، زندگی اور موت سے کے نتائج نکالے۔
ماہرین نے پایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے تجویز کردہ ہفتے میں 150 سے 300 منٹ دورانیے کی ورزش سے بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا، اتنی زیادہ ورزش بھی موت کے خطرے کو کم نہیں کرتی اور نہ ہی زندگی بڑھاتی ہے۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد نے متواتر اور درمیانے درجے کی ورزش کی تھی، ان میں دیگر افراد کے مقابلے بیماریوں سے مرنے کے امکانات 7 فیصد کم تھے جب کہ زائد اور سخت ورزش کرنے والے افراد میں بیماریوں کا شکار ہوکر مرنے کے امکانات زیادہ تھے۔
ماہرین نے نتائج نکالے کے زیادہ اور سخت ورزش کو زائد العمری سے جوڑنا غلط ہے، ورزش زندگی نہیں بڑھاتی اور نہ ہی موت کو روکتی ہے، البتہ درمیانے درجے کی ورزش صحت مند زندگی گزارنے کا اہم ذریعہ ضرور ہے۔
اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ زائد اور سخت ورزش کرنے سے صحت بہتر ہوتی ہے، جس سے انسان کے بیماریوں میں مبتلا نہ ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں اور وہ زائد زندگی پاتا ہے۔