• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

نصف گھنٹے سے قبل کھانا مکمل کرنا نقصان دہ قرار

شائع March 28, 2025
— فوٹو: شٹر اسٹاک
— فوٹو: شٹر اسٹاک

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے قبل ہی مکمل کھا لینے سے فوائد کےبجائے نقصانات ہو سکتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق اب تک کی متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے کے فوائد نہیں بلکہ نقصانات ہوتے ہیں اور غذا سے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے آرام سے کھایا جانا چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ آف پریس‘ (اے پی) کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دماغ کو پیٹ کے کھانے سے متعلق پیغامات اور ہدایات سمجھنے میں 20 منٹ تک کا وقت لگتا ہے، اس لیے کھانے کو اتنے ہی وقت میں مکمل کرنے کے فوائد حاصل نہیں ہوتے۔

ماہرین کے مطابق تیزی سے کھانا کھانے سے کھائی جانے والی غذا کو بہتر انداز میں چبایا نہیں جاتا، جس سے غذا سے مکمل غذائیت انسانی جسم میں منتقل نہیں ہوپاتی۔

ماہرین نے بتایا کہ تیزی سے کھانا کھانے سے انسان غذا سے نیوٹریشنز مکمل حاصل کرنے سے قاصر رہتا ہے، کیوں کہ غذا اس وقت ہی فائدہ مند اور نیوٹریشن فراہم کرتی ہے جب اسے مکمل چبا کر کھایا جائے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں تیزی سے کھانا کھانے سے موٹاپا ہونے سمیت قبض اور نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بڑھ سکتے ہیں جب کہ غذائی نالی میں بھی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے پہلے ہی ختم کرنے والے افراد کو غذا کے وہ فوائد حاصل نہیں ہو پاتے جو کہ آہستے کھانے والے افراد کو ہوتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ تیزی سے کھانا کھانے سے غذا کو مکمل نہیں چبایا جاتا، جس سے غذا کے بڑے ٹکڑے یا حصے غذائی نالی سمیت جسم کے دیگر اعضا میں پھنس سکتے ہیں، جنہیں ہضم ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،جس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ غذا کو 30 منٹ سے زائد دورانیے میں مکمل کیا جانا چاہیے اور کھانا کھاتے وقت ٹی وی اسکرین اور موبائل فونز سے دور رہنا چاہیے جب کہ غذا کھاتے وقت کھانے پر توجہ مرکز کرنی چاہیے۔

ماضی میں بھی کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے سے پیٹ پھولنے، بد ہاضمے اور قبض جیسے مسائل ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025