مقامی کپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ، حتمی منظوری وزیراعظم دیں گے
حکومت نے اصولی طور پر کپاس، دھاگے اور خام کپڑے کی مقامی فروخت پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم یہ عمل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اس کی اجازت سے مشروط ہوگا، فیصلے کا مقصد مقامی اور درآمد شدہ کپاس اور اس کی مصنوعات کے لیے یکساں مواقع کو یقینی بنانا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے)، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) اور پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر جی ایم ای اے) کی درخواست پر وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی وفاقی وزرا اور سیکریٹریز کی کمیٹی نے پیر کو اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا اور کپاس کی مقامی فروخت، سوتی دھاگے اور خام کپڑے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس واپس لینے پر اتفاق کیا۔
اس فیصلے کی حتمی منظوری وزیراعظم آئندہ چند روز میں دیں گے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر اس فیصلے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو مقامی سطح پر کپاس کی قیمتوں میں ایک ہزار روپے فی من تک اضافہ ہو سکتا ہے، کپاس کی درآمدات میں کمی آسکتی ہے، اور کپاس اور دھاگے کی درآمد پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی خاطر خواہ بچت ہو سکتی ہے، توقع ہے کہ اس سے مقامی مارکیٹ میں غیر دستاویزی کپاس کی تجارت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو بھی روکا جاسکے گا جس سے حکومت کو آمدنی میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد شدہ کپاس، دھاگے اور گرے کپڑے کو سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی تھی جبکہ ان کی ملکی فروخت پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔ اس عدم مساوات کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، کپاس کی درآمدات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں جبکہ مقامی مارکیٹ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سال کپاس کی کاشت میں تیزی سے کمی کے بارے میں بھی خدشات تھے۔
اس کے جواب میں اسٹیک ہولڈرز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے مقامی کپاس اور اس کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے۔
ان مطالبات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے تین وفاقی وزرا وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر تجارت جام کمال احمد سمیت متعلقہ وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کمیٹی نے کئی دنوں تک پی سی جی اے، اپٹما اور پی آر جی ایم ای اے کے نمائندوں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ان کے موقف کو تفصیل سے سمجھنے کے بعد اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اور اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
احسن اقبال، جام کمال احمد اور متعلقہ وفاقی سیکریٹریز کا پیر کو اسلام آباد میں دوبارہ اجلاس ہوا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے متفقہ طور پر کپاس، دھاگے اور گرے کپڑے کی مقامی فروخت پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
چیئرمین پی سی جی اے ڈاکٹر جاسوس مل اور سابق چیئرمین سہیل محمود ہرال نے وفاقی وزرا کو بتایا کہ اس فیصلے سے کپاس کی صنعت مکمل طور پر بحال ہوگی، درآمدات میں کمی آئے گی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی، اور کپاس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس سے رواں سال کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت، آئی ایم ایف کے دباؤ کی وجہ سے مقامی کاٹن سیکٹر کو ٹیکس سے مستثنیٰ نہیں کر سکتی تو اسے کم از کم درآمد شدہ کپاس اور اس کی مصنوعات پر اسی طرح کا ٹیکس لگانا چاہیے، تاکہ مقامی صنعت اور کاشتکاروں کو یکساں مواقع فراہم کیے جاسکیں۔