یرغمالیوں کی رہائی کیلئے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹوں کو برطرفی کا سامنا
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی فضائیہ کے ریزرو پائلٹس کو ملازمتوں سے برطرفی کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کا سرعام مطالبہ کرنے والے ریزرو پائلٹوں کو فضائیہ سے برخاست کر دیا جائے گا۔
ایک ہزار ریزرو اور ریٹائرڈ پائلٹوں کے دستخط شدہ خط کے جواب میں عہدیدار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ چیف آف جنرل اسٹاف کی مکمل حمایت کے ساتھ اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر نے فیصلہ کیا ہے کہ خط پر دستخط کرنے والا کوئی بھی فعال ریزرو پائلٹ اسرائیلی فوج میں خدمات جاری نہیں رکھ سکے گا۔
متعدد اخبارات میں پورے صفحے پر شائع ہونے والا یہ خط براہ راست وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسی کو چیلنج کرتا ہے، جنہوں نے اصرار کیا ہے کہ غزہ پر فوجی دباؤ میں اضافہ اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران پکڑے گئے قیدیوں کو حماس کی قید سے رہا کرانے کا واحد راستہ ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہم، ریزرو میں موجود فضائی عملے اور ریٹائرڈ افراد یرغمالیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں، چاہے اس کے لیے فوری طور پر جنگ ہی کیوں نہ ختم کرنی پڑجائے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس جنگ کا بنیادی مقصد سیکیورٹی مفادات کے بجائے سیاسی اور ذاتی مفادات کی تکمیل ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دوبارہ شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں یرغمالیوں، اسرائیلی فوجیوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں ہوں گی اور یہ جنگ ریزرو سروس کی تھکاوٹ کا باعث بنے گی‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی صرف ایک معاہدے سے ہی ممکن ہے، جبکہ فوجی دباؤ بنیادی طور پر یرغمالیوں کے قتل اور ہمارے فوجیوں کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے‘۔
عہدیدار نے کہا کہ خط پر دستخط کرنے والے زیادہ تر فعال ریزروسٹ نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی واضح ہے کہ اسرائیلی فوج تمام سیاسی تنازعات سے بالاتر ہے، کسی بھی شخص یا فرد کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ وہ اپنی فوجی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے لڑائی میں حصہ لے اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ خط پر دستخط کرنے والے کسی بھی فعال پائلٹ کو برطرف کرنے کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انکار کا مطلب انکار ہے، چاہے اس کا اظہار مضحکہ خیز زبان میں ہی کیوں نہ ہو‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ایسے بیانات جو جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کو کمزور اور ہمارے دشمنوں کو مضبوط کرتے ہیں، ناقابل معافی ہیں‘۔