نجکاری کمیشن کی روزویلٹ ہوٹل کی فروخت کیلئے ون ٹرانزیکشن اسٹرکچر آپشن کی سفارش
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ نجکاری کمیشن نے نیویارک شہر میں روزویلٹ ہوٹل کی فروخت کے لیے ون ٹرانزیکشن اسٹرکچر آپشن کی سفارش کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر افنان اللہ خان کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کو سیکریٹری نجکاری عثمان اختر باجوہ نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو فروخت کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
جمعہ کو اپنے اجلاس کے دوران کمیٹی نے سفارش کی کہ نجکاری کمیشن اپنے پری کوالیفکیشن معیار کو سخت کرے تاکہ بلیو ورلڈ سٹی جیسے غیر آپریشنل بولی دہندگان کو آئندہ بولی میں حصہ لینے سے روکا جاسکے۔
گزشتہ سال ایئر لائن کی نجکاری کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب اسے بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی تھی، جو 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی قیمت سے بہت کم تھی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا تھا کہ توقع ہے کہ حکومت اپریل کے آخری ہفتے تک قومی ایئر لائن کی فروخت کے لیے نئے اظہار دلچسپی کا مطالبہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی ہماری آخری کوشش میں پری کوالیفائیڈ بولی دہندگان کو ٹیکس اور بیلنس شیٹ میں کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا، اب ان کا خیال رکھا جا رہا ہے، پری کوالیفکیشن معیار پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔
حکومت 2025 کے آخر تک پی آئی اے کی فروخت مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، فروخت کی پیشکش (مینجمنٹ کنٹرول کے ساتھ 51 سے 100 فیصد حصص) میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، تاہم حتمی بولی سے قبل اسے حتمی شکل دے دی جائے گی کہ کتنے فیصد شیئرز فروخت کیے جائیں گے۔
یہ پیش رفت پی آئی اے کی جانب سے دو دہائیوں میں پہلی بار سالانہ منافع کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔
سیکریٹری نجکاری عثمان اختر باجوہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے فروخت کی رضامندی کی بدولت اس بار مزید سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی امید ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی فروخت کے آپشنز پر بھی غور کیا جارہا ہے اور حکومت نے جونز لینگ لاسال (جے ایس ایل) کو فروخت کے مختلف آپشنز پر مشورہ دینے کے لیے مقرر کیا ہے۔
عثمان اختر باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ نجکاری کی فہرست میں کل 24 ادارے شامل ہیں جنہیں 3 مرحلوں میں فروخت کیا جائے گا، پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل اور زرعی ترقیاتی بینک (زیڈ ٹی بی) پہلے مرحلے میں آتے ہیں، جن کی ایک سال کے اندر نجکاری کی جائے گی۔
دوسرے اور تیسرے مرحلے میں شامل اداروں کی بالترتیب 3 اور 5 سال میں نجکاری کی جائے گی، تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایس او ایز سے متعلق کابینہ کمیٹی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد مزید اداروں کو اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر عمر فاروق نے پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو نجکاری کی فہرست میں شامل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے منافع بخش ادارہ بنایا جا سکتا ہے، اور اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس کی نجکاری نہیں کی جانی چاہیے۔
سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ پیٹرولیم ڈویژن نے اس کی نجکاری کی سفارش کی تھی لیکن کابینہ کمیٹی برائے ایس او ایز اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے، اور منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے حوالے سے حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
کمیٹی نے واپڈا کے 8 آپریشنل پلانٹس کو اسکریپ کے طور پر فروخت کرنے کے منصوبے کے حوالے سے 7 سینیٹرز کی جانب سے پیش کی گئی عوامی درخواست پر بھی غور کیا، حکام نے بتایا کہ جینکو ہولڈنگ کمپنیوں میں مجموعی طور پر 9 پاور پلانٹس شامل کیے گئے تھے اور جینکو ون سے فور پلانٹس کئی سال سے آپریشنل نہیں تھے۔
تاہم نندی پور اور گڈو پاور پلانٹس، جو جینکو وی کے تحت آتے ہیں، فی الحال کام کر رہے ہیں۔
حکومت اب غیر فعال پلانٹس کو اسکریپ کے طور پر فروخت کرنے پر غور کر رہی ہے، جب کہ 2 آپریشنل پلانٹس کو بھی نجکاری کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہے۔