• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

لیبیا میں ایک اور تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار، 4 پاکستانیوں سمیت 11 لاشیں مل گئیں

شائع April 15, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

لیبیا کے مشرقی ساحل کے قریب تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہوگئی جس میں 11 افراد ہلاک ہوگئے، مرنے والوں میں 4 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کشتی کو حادثہ 12 اور 13 اپریل کی درمیانی شب لیبیا کے شہر سرت کے نزدیک حراوہ کے ساحل کے قریب پیش آیا۔

ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق کشتی لیبیا سے تارکین وطن کو لے کر یونان جا رہی تھی، حادثے میں ہلاک ہونے والے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

تحقیقاتی ایجنسی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں 4 پاکستانی بھی شامل ہیں، جن میں سے 3 منڈی بہاؤالدین کے رہائشی ہیں اور ایک کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانے کی ایک ٹیم نے لیبیا کے شہر سرت کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ہلاک ہونے والوں میں سے 4 پاکستانیوں کی شناخت کی تصدیق کی۔

حادثے سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے سفارتی حکام لیبیا میں مقامی حکام سے رابطے میں ہے۔

لیبیا کے حکام کے مطابق باقی افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جس میں مزید لاشیں ملنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستانیوں کی فہرست

زاہد محمود، ولد لیاقت علی (گوجرانوالہ)

سمیر علی، ولد راجا عبد القدیر (منڈی بہاالدین)

سید علی حسین، ولد شفقت الحسینین (منڈی بہاالدین)

آصف علی، ولد نظر محمد (منڈی بہاالدین)

دوسری جانب، ان 4 پاکستانیوں کے علاوہ دیگر 5 لاشیں مصری شہریوں کی تھی تاہم 2 مزید لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز یونانی کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہیں بحیرہ ایجیئن میں واقع چھوٹے سے جزیرے فارماکونیسی پر 2 خواتین کی لاشیں اور 39 دیگر تارکین وطن زندہ حالت میں ملے تھے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یونان کے کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جزیرے پر ہونے والی اموات کی وجوہات فی الحال واضح نہیں ہیں، البتہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اصل میں کیا ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 28 اپریل 2025
کارٹون : 27 اپریل 2025