• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

قوم کی بیٹی اور سنگدل ڈائن

شائع October 3, 2013

دائیں - والدہ شاہ زیب، بائیں - عافیہ صدیقی -- فائل فوٹو
دائیں - والدہ شاہ زیب، بائیں - عافیہ صدیقی -- فائل فوٹو

گزشتہ دنوں یونیورسٹی کے طالبعلم شاہ زیب خان کے والدین نے، جس کی موت پر پورے پاکستان میں جاگیرداروں اور امیروں کے ہاتھوں طاقت کے غلط استعمال پر غم و غصّے کی لہر دوڑ گئی تھی، اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کر دینے کا فیصلہ کر لیا-

اس خاندان نے کئی دنوں پہلے عدالت میں اپنے اکلوتے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کر دینا کا تحریری حلف نامہ جمع کروایا- جب جوان (اور اب معاف) مجرم عدالت سے باہر بڑے فخر کے ساتھ مسکراتے اور فتح کا نشان لہراتے نکلے جیسے وہ عظیم نیلسن منڈیلا کی کوئی بگڑی ہوئی شکل ہوں، تو مقامی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا سائٹس پر غم و غصہ اور مذمت کا آتش فشاں پھٹ پڑا-

اس غم و غصّے کی وجہ بالکل قابل فہم  ہے کیوں کہ ان  مبینہ مجرموں کے خلاف الیکٹرانک میڈیا اور سماجی ویب سائٹس پر ایک منظم اور جذباتی مہم چلائی گئی تھی- چناچہ جب اس بدقسمت نوجوان کی ماں کی طرف سے معافی کی رپورٹ ملی، تو یہ خبر سن کر بہت سے پاکستانیوں کو ایک ناگوار جھٹکا لگا-

لیکن اس خبر کے رد عمل میں الیکٹرانک میڈیا کا رویہ بھی اتنا ہی پریشان کن تھا-

جیسا کہ اخلاقیات اور نظریات کے حوالے سے بہت سے معاملات میں کوتاہ بینی، ملک کی بڑ بولی شہری کلاس کا ایک مخصوص ذہنی رجحان بن کر رہ  گیا ہے، ٹی وی اینکر اور رپورٹروں کا رویہ مقتول کی ماں کے ساتھ خاصا تلخ ہو گیا-

چونکہ نہ وہ کوئی سی آئی اے ایجنٹ تھی، نہ لبرل فاشسٹ، نہ کسی اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھتی تھی نہ مذہب سے، یا کسی اور سماجی و سیاسی پیراسائٹ سے، تو میڈیا نے اسے ایک 'بری ماں'، 'بد دیانت عورت' اور 'مامتا کے نام پر کلنک' کا خطاب دینا شروع کر دیا-

نام نہاد مذہبی علماء اور اسکالرز کو ٹی وی چننلز پر اس عورت کو لعنت ملامت کرنے کے لئے مدعو کیا گیا، اور قانونی ماہرین اس بات پر غور و غوض میں مصروف ہو گۓ کہ اس معافی کو قبول کرنے میں عدالت کا کیا کردار ہوگا-

جب آپ ایک ماں کو شیطان، اور سنگدل ڈائن جیسے خطاب ملتے دیکھتے ہیں تو سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں-

میرا مطلب یہ ہے کہ اگر انہوں نے (مبینہ طور پر) با اثر عناصر کے دباؤ میں آ کر اپنے اکلوتے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کر دیا اور اس طرح وہ اس پورے معاملے کی ولن بن گئیں، تو پھر وہ اس ماں (عافیہ صدیقی) سے کس طرح مختلف ہیں جو (مبینہ طور پر) اپنے شوہر اور بچوں کو چھوڑ چھاڑ کر افغانستان میں جہاد کے لئے روانہ ہو گئیں؟ جس کا اختتام  امریکی جیل میں ہوا؟

پھر بھی میڈیا کی نظر میں شاہ زیب کی ماں ایک ایسی عورت ہے جس کا خون سفید ہو گیا ہے جبکہ دوسری ماں، عافیہ صدیقی، ایک ایسی مظلوم جان ہے جو امریکی سامراج، تعصب اور سازش کا شکار بن گئی، آخر یہ کیسے ممکن ہے!؟

جس دن اس سنگدل ڈائن نے اپنے اکلوتے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کیا تھا، تب مسلح فورسز کے ارکان، حکومت، اور حزب اختلاف جماعتیں، مسلح شدّت پسند گروہوں کے ساتھ فوری 'امن مذاکرات' کے لئے ایک قرارداد تیار کر رہی تھیں-

اب، اگر خدا نے چاہا، اور ان دیوانے عسکریت پسندوں کے ساتھ  یہ (کمزور ہی سہی) مذاکرات کا آئیڈیا، امن کو ممکن بنا بھی دیتا ہے، اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ریاست، حکومت اور پاکستانی عوام نے مسلح انتہا پسندوں کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والے پچاس ہزار سے زائد شہریوں، سیاستدانوں، فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی اموات کو معاف کر دیا-

خیر اس حوالے سے ماہرین اور امن مذاکرات کے علمبردار آپ کو یہ بتائیں گے کہ اس جنگ بندی اور معافی سے یہ بات یقینی ہوگی کہ مستقبل میں ان کھلم کھلا فسادی مومنوں کے ہاتھوں مسجدوں، مزاروں اور بازاروں میں مزید پاکستانیوں کا خون نہیں بہے گا-

امید کرتے ہیں کہ اس قرار داد سے یہی مقصد حاصل ہو، اور اسی کے لئے الیکٹرانک میڈیا  اتنی تعریف و تحسین کر رہا تھا اور پرامید تھا- اور یہ ٹھیک ہی تو ہے-

لیکن اگر، انتہا پسندوں کے ساتھ امن کا مطلب، ان ہزاروں والدین کی طرف سے اجتماعی معافی ہے جن کی اولادیں انتہاپسندوں کے ہاتھوں اور ڈرون حملوں میں ہلاک ہو گئیں، تو پھر ایک ماں کی طرف سے معاف کیے جانے میں آخر کیا برائی ہے؟

شاہ زیب قتل کیس کا انجام جس طرح ہوا اس سے مجھے سخت مایوسی ہوئی- لیکن اسے آپ میری کمزوری کہہ لیں، میں معافی اور در گزر کے ایک عمل کی تعریف جب کہ دوسرے پر تنقید نہیں کر سکتا-

میں ایک ماں کو لالچی، سنگدل ڈائن جبکہ دوسری کو قوم کی بیٹی نہیں کہہ سکتا-

یا تو ہمیں پکّے ارادے اور ایمانداری کے ساتھ  پوری طرح سے، تشدد کے عمل (اور بری مامتا) اور درگزر اور صلح پسندی کی مذمت کرنی چاہیے یا پھر چپ رہنا چاہیے- ہاں یہ اور بات ہے کہ شاید ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نا صرف الجھن کا شکار ہیں بلکہ ایک ایسی قوم اور ریاست ہیں جس نے اخلاقی منافقت کو ایک مقدس اور  فوری رد عمل کے فن میں تبدیل کر دیا ہے-


 ندیم ایف پراچہ ، ایک ثقافتی مورخ اور ڈان اخبار کے سینئر کالم نگار ہیں

ترجمہ: ناہید اسرار

ندیم ایف پراچہ

ندیم ایف پراچہ ثقافتی تنقید نگار اور ڈان اخبار اور ڈان ڈاٹ کام کے سینئر کالم نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشرتی تاریخ پر اینڈ آف پاسٹ نامی کتاب بھی تحریر کی ہے۔

ٹوئٹر پر فالو کریں:NadeemfParacha@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (10) بند ہیں

سہیل احمد صدیقی Oct 03, 2013 10:49am
میں اپنے جونئیر ندیم ایف پراچہ کو مخلصانہ مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے تاریخ پڑھا کریں، پھر لکھا کریں......یہ کہاں لکھا ہے کہ عافیہ نیپا چورنگی، گلشن اقبال، کراچی سے اغوا کے وقت، افغانستان جارہی تھیں؟؟؟؟؟
ruby Oct 03, 2013 11:00am
bahat acha likha hay.excellent.
hussainy Oct 03, 2013 02:11pm
بہت ہی خوب،فاروق پراچہ نےواقعی کفارہ اداکردیا،آخری پیراگراف میں سب ایڈیٹر کی غلطی سے لفظ میں‌ کی جگہ ہمیں یا ہم چھپ گیا ہے جس پر ڈان گروپ کو سب ایڈیٹر کی تنخواہ میں اضافہ کردینا چاہیے، یوں تو پراچہ صاحب پہلے ہی اسلام دین اور پاکستان کے نام سے الرجک ہیں لیکن اس بلاگ میں تو انتہا کردی،عافیہ اور شاہ زیب کا موازنہ کرنے سے پہلے کچھ سوچ لیتے ایک وہ جس نے پیسوں اور شوہراور بچوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے موقف پر قائم رہی دوسری جانب وہ خاتون ہیں جو پیسے لیکر اپنے بچے کے خون کا سودا کرنے پر مجبور ہوئئ۔ میں تو یہاں بھی شاہ زیب کی والدہ کوقصور نہیں ٹہراو گا کیونکہ اس خاتون پر بہیت زیادہ دباو تھا انتظامیہ اور وڈیروں کی جانب سے۔ہراچہ صاحب زرا سی ہمت کرکے ان وڈیروں اور انتظامی افسران کو بے نقاب کرتے تو شائد زیادہ بہتر ہوتا لیکن پراچہ صاحب کہ بلاگز اور کالم اس بات کے گواہ ہیں کہ وہ صرف ایک ہی اینگل سے لکھتے ہیں ۔میری نظر سے پراچہ صاحب کا کوئی کالم ایسا نہیں گذرا جس میں انہوں نے کراچی میں قتل وغارت گری ،بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اور ہڑتالی پارٹیو ں کے خلاف لکھنے کی کوشش کی ہو یا ان عناصر کی نشاندھی کرنے کی کوشش کی ہو ،کیونکہ اس کےلئے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔لیکن شائد پراچہ صاحب کو بھی دیگرصحافیوں کی طرح کراچی ہی میں رہناہے۔
Ali Oct 03, 2013 08:02pm
Your statement is so childish.. come on please grow up and learn to disagree with a grace.
Hasan Syed Oct 03, 2013 09:05pm
When will we accept the fact the Aafia was a terrorist, she did not go to Afghanistan to attend a wedding, throughout her time in USA she was involved with terrorist, she married to a terrorist and she lived a terrorist life… when will we open our eyes…. She got what she deserved
Sohail Ahmed Siddiqui Oct 04, 2013 04:39am
What was childish, Mr. Ali......? I've written what was published in esteemed newspapers, quoting heads of our own agencies. You might be a blind follower of the Blogger/Columnist, but, facts are facts and one needs to go through first, then, comment. We, Pakistanis, in general, are in habit of commenting, criticizing and .making fun of everything, without sound knowledge of the very topic.
Ali Oct 04, 2013 06:29pm
Mr. Siddique (as you suggested) I don't think you use your "wise" brains after becoming "senior". You have not read my comment -- let me rephrase it for you.... Please accept that NFP has written a column that is based on solely his opinion rather than your "published facts".So learn to disagree with NFP with some dignity rather than pointing towards your "seniority". By the way "senior is not always wiser". Your suggestion that you are "senior" is at best "childish". Ali
Adamfani Oct 05, 2013 12:40am
Excellent analysis. Kuch tu hay jis ki parda dari hay
Israr Muhammad Khan Oct 05, 2013 07:04pm
بہت حوب شاہ زیب قتل کیس اور عافیه کا معاملے دونوں آپس میں جوڑے نہیں لیکن پھر بھی ایک ماں کو برۓ الفاظ نہیں کہنے چاہئے مگر اسکے باوجود بھی میں اسکا حلاف هوں که قتل کے مجرم کو کیسے معاف کیا جاسکتا آخر ریاست کی بھی کوئی زمہ داری هوتی هے مگر شاه زیب کا قتل اور قاتل کی خوشی کا اظہار اور خاندان کی مسرت سے پتہ چلتا هے کۂ قتل کی کوئی وجہ تھی جس کا اظہار دونوں خاندان چھپا رہے هیں عافیه امریکی مجرم تھی اور وہاں انصاف هوگیا انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا ورنہ انکو صفائی کا موقع دیا گیا تھا عافیه کیس کو چند سیاسی گروپ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہی هیں
shair shah niazi Oct 05, 2013 07:16pm
mera paracha sab se ye sawal hai k paracha sab sab se pehle to apko soch samaj kar likhna chahe ab jo likha hai agr apke 7 aisa hota to shahzaib k qatal par puri quom bt ghuse m tie aur sb se barh kar media social media n bht ahm kirdar ada kia ab jb k shahzaib ki maa n shahrukh ko maf kia to kia wo ohbash ghunda in media walo ko chorega jin logo n is case ko media m bt dilire k 7 uchala ab to unki khair ni h q k shahrukh jatoi n maqtol k gar walo ko jo kharid lia h aur shahzaib ki maa ki harkat ki waja se pura mulk badnam ho gia h palistan m amir aur wadere sb kch kar sakta h agr koi in k khilaf bolega to uski khair to ni hogi q k wo maqtol k gar walo ko kharid lengai bki media walo ka to ALLAH mailk aur ap jaise writter b un ki trafdari kare to maza hi kch aur h nadeem sab mera apko aik mashora h ap writing chor kar shahrukh k personal secretry ban jao

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025