• KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:09pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:50pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 7:59pm
  • KHI: Maghrib 6:51pm Isha 8:09pm
  • LHR: Maghrib 6:27pm Isha 7:50pm
  • ISB: Maghrib 6:34pm Isha 7:59pm

عورت اور برقع

شائع November 27, 2012

السٹریشن -- خدا بخش ابڑو --.

گزشتہ ہفتے ایک عجیب و غریب منظر دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ کراچی جناح انٹرنیشنل ایرپورٹ کے باہر واقع ایک بڑے فاسٹ فوڈ ریستوراں کے سامنے میں نے نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے تین مختلف خاندانوں کو کھڑے دیکھا جن کے ساتھ ان کی کمسن بیٹیاں اپنے ننھے منے سروں کو حجاب میں لپیٹے کھڑی تھیں۔ ان لڑکیوں کی عمریں چار سال سے زیادہ نہیں تھیں۔ برقعہ ملبوس ان بچیوں کی ماییں بھی ساتھ کھڑی تھیں۔

اتنی کمسن بچیوں کو حجاب اوڑھے دیکھ کر ایک سوال میرے ذہن میں ابھرا: کیا وجہ تھی کہ والدین نے اپنی بچیوں  کو حجاب میں ڈھانکنے کا فیصلہ کیا؟

ذرا سوچئے: کیا ان والدین کا یہ خیال تھا کہ حجاب کے بغیر ان ننھی منی لڑکیوں پر مردوں کی گندی نظریں پڑینگی؟ یہ خیال ہی خاصا پریشان کن تھا۔ اگرچہ میں چاہتا تھا کہ ان کے پاس جاؤں اور ان سے پوچھوں لیکن میری ہمت نہ پڑی۔

میرا تعلق خود ایک ایسے بڑے گھرانے سے ہے جسکی بہت سی عورتیں برقع پہننا پسند کرتی ہیں چنانچہ، مجھے کئی مواقع ملے کہ میں ان حجاب کرنے والی اور برقع پہننے والی خواتین سے تبادلہ خیال کروں اور اس کو سمجھنے کی کوشش کروں۔ پاکستان کے شہروں میں متوسط طبقہ کی عورتیں حجاب یا برقع پہننے لگی ہیں اور اب یہ کوئی نئی بات نہیں رہی۔ گزشتہ پچیس برسوں میں ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اس حقیقت کے باوجود کہ یہ شہروں میں نچلے متوسط طبقہ اور متوسط طبقہ میں بڑھتی ہوئی سماجی اور مذہبی قدامت پسندی کی علامت ہے مگر اس موضوع پر نہ تو کوئی خاص غور و فکر کیا گیا ہے اور نہ ہی اظہار خیال.

یہ فیصلہ کس نے کیا ہے کہ عورتوں کو حجاب یا برقع پہننا چاہئے؟

اس کا جواب پانے کے لئے میں پروفیسر صدف احمد کی نادر تحقیق اور تصنیف کا سہارا لونگا جو اسلامی مبلغ فرحت ہاشمی کی الہدیٰ تنظیم  کے بارے میں ہے اور دوسرے خود اپنے مشاہدات پر بھروسہ کرونگا جس کا تجربہ مجھے اس زمانے میں ہوا جب میں اپنی ان رشتہ دار لڑکیوں کے ساتھ پرورش پا رہا تھا جو اب برقع پہننے لگی ہیں۔

جو خواتین بہت پرانی وضع کے برقع پہنتی ہیں وہ اس لئے کہ یہ ان کے خاندان کی روایت ہے (جیسا کہ میرے گھرانے میں  ہوتا ہے)۔

اگرچہ اس روایت کو عورتیں اپنی مرضی سے قبول کرتی ہیں لیکن اس کی اہمیت پر زور بڑی حد تک خاندان کے مردوں کی جانب سے دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف یوں محسوس ہوتا ہے کہ متوسط طبقہ کی جن نوجوان لڑکیوں نے یہ فیصلہ کیا ہے خود اپنی مرضی سے کیا ہے۔

فی الحقیقت ایسے واقعات کی مثالیں ملتی ہیں (بلکہ بعض کا ذکر تو احمد کی تحقیقی کتاب میں بھی ہے) جن کے مطابق الہدیٰ  اور بعض دیگر اسلامی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی عورتیں اپنے عادات و اطوار اور عقاید میں (اپنی مرضی سے) اس حد تک قدامت پسند ہو گئی ہیں کہ خود اپنے والدین کے لئے بھی مسئلہ بن گئی ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر نوجوان لڑکیوں کا تعلق ایسے خاندانوں سے ہے جہاں عورتوں میں اسلامی لباس پہننے کی روایت نہیں ہے۔

مثلا احمد نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ الہدیٰ سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان خاتون نے انھیں بتایا کہ انھیں یہ دیکھ کر دھچکا لگا کہ انکی والدہ کی عمر کی خواتین (انیس سو سترکی دہائی میں) کس قسم کا لباس پہنتی تھیں۔

اسلام سے تعلق رکھنے والے مذہبی اور غیر مذہبی سکالرز، دونوں ہی کا خیال ہے کہ قران شریف میں عورتوں کے لباس سے متعلق جو آیات ہیں انکی تفسیر و تشریح مختلف طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ بھی بہت سے معروف اسلامی محققین اور مصنفین ایسے موجود ہیں مثلا ضیاءالدین سردار، ارشاد مانجی، محمد ارقون، رضا اسلان بلکہ اکبر ایس احمد بھی جو قدرے محتاط ہیں اس خیال کے حامل ہیں کہ جدید حجاب اور برقع پر جو عمل ہو رہا ہے وہ بڑی حد تک اسی روایت کا تسلسل ہے جسے مردوں کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ برقع پہننے کا رواج ان قوانین اور سماجی روایات کا نتیجہ ہے جنہیں گزشتہ چند صدیوں میں ججوں، مذہبی پیشواؤں اور قانون سازوں نے نافذ کیا تھا جو سب کے سب مرد تھے۔

لیکن یہاں میرے غور و فکر کا موضوع اس مسئلہ کا مذہبی پہلو نہیں ہے، کیونکہ میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی نچلے متوسط طبقہ اور متوسط طبقہ کی عورتوں میں اس کی بڑی وجہ اہم معاشی اور غیر مذہبی اسباب بھی ہیں۔

حجاب اور برقع دونوں ہی مذہبی سے زیادہ ایک سماجی مظہر ہے اور یہ سرکشی کے برعکس مدافعتی نوعیت کا حامل ہے۔

یہ خاص طور پر ایسے سماج میں نمایاں نظر آتا ہے (مثلا پاکستان) جہاں کسی کے کردار کو عمل کی کسوٹی پر نہیں پرکھا جاتا بلکہ اس بنیاد پر پرکھا جاتا ہے کہ کوئی شخص ارکان مذھب پر کس حد تک عمل کرتا ہے جس میں اب اسلامی لباس کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

مثلا ایک حجاب پہننے والی عورت جب ٓج کے دور میں پیشہ ورانہ خدمات انجام دیتی ہے تو اس کا حجاب اس بات کی علامت بن جاتا ہے کہ اس نے اس غیر اخلاقی ماحول میں اپنی اسلامی شناخت کھوئی نہیں ہے۔ کیونکہ وہ سجھتی ہے کہ اگر وہ غیر مذہبی ماحول میں حجاب نہیں پہنے گی تو اس صورت میں اس کے اخلاقی کردار کو زیادہ سختی سے پرکھا جائیگا (خاص طور پرمردوں کی جانب سے)۔

میرے خیال میں اس کے یہاں حجاب پہننے کی وجہ دفاعی نوعیت کی ہے، لیکن اگر اس سے پوچھا جائے تو وہ یہی کہےگی کہ اسے پہن کر وہ خود کو آزاد اور مذہبی اقدار کا پابند محسوس کرتی ہے۔

اس کی معاشی وجوہات بھی ہیں لیکن انکا تعلق ان عورتوں سے زیادہ ہے جو برقع پہننے کو ترجیح دیتی ہیں۔

انیس سو اسی سے پہلے کی دہائیوں میں پاکستانیوں کی اکثریت ان خیالات کی حامل تھی جن کا براہ راست تعلق اس علاقے کی صوفی خانقاہوں کے کلچر سے تھا جو  ہر رنگ و نسل و عقیدہ کی ہزاروں سال پرانی سانجھ اور تال میل سے بنا تھا اور رواداری کا حامل تھا لیکن اس میں تبدیلی انیس سو ستر کی دہائی کے اواخر اور اس کے بعد رونما ہونے لگی جب پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے نوکریوں کی تلاش میں تیل سے مالا مال عرب دیسوں کی طرف اڑنا شروع کیا .

ان ممالک سے پاکستا ن واپس آنے والوں یا پیسہ بھیجنے والوں نے پاکستان کے پہلے نودولتیوں کو جنم دیا۔

ان عرب ممالک سے نہ صرف انہوں نے دنیاوی دولت کمائی بلکہ ان کا براہ راست واسطہ ان مذہبی عقائد سے پڑا جو باقی دنیا کے مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھتے تھے۔

اب جو یہ پاکستانی نیی دولت کماکر واپس اپنے دیس پدھارے تو انہوں نے فورا ہی اپنے پرانے عقاید کو اتار پھینکا اور اسکی جگہ زیادہ کٹر عقاید کا لباس اوڑھ لیا جن سے عرب ممالک میں انکا واسطہ ہوا تھا۔

دراصل انکے پرانے عقاید جن میں وہ پیدا ہوئے تھے انہیں اپنے حقیر ماضی کی یاد دلاتے تھے۔ یہ نئے عقاید انکی نئی حاصل کردہ معاشی خوشحالی اور مرتبے کی علامت تھے۔

پاکستان میں شہری متوسط طبقہ کی عورتوں میں برقع پہننا (خاص طور پر جس قسم کا برقع تیل سے مالامال عرب ممالک میں پہنا جاتا ہے) مالی طور پر بڑھیا نظر آنے کی کوشش تھی کہ ان کے شوہروں یا بھائیوں نے تیل کی دولت والےعرب ملکوں میں ٹھیک ٹھاک مال بنایا تھا اور یہ دکھاوا کرسکتی تھیں کہ وہ مالی لحاظ سے اعلی مرتبہ پر فائز ہیں۔

اس کا ایک اور اظہار ان تبدیلیوں سے بھی ہوتا ہے جو برقع کے ساتھ ساتھ اس کے لوازمات میں بھی ہوا ہے جیسے تھیلے نما ہینڈ بیگ جو چمکیلے، سنہری یا بھڑکیلے رنگوں میں ہوتے ہیں۔

دراصل سٹایل کے ساتھ "شرم و حیا" کا یہ مہنگا نظارہ پہلے کبھی دکھایی نہیں دیا تھا جسے کمسن لڑکیوں پر مسلط کر دیا گیا جنہوں نے شاید اس 'ڈورا' کو بھی ٹھکرا دیا ہے جو سر کو حجاب سے چھپائے بغیر کسی 'ڈیگو' کے ساتھ دوڑتی پھرتی ہے۔


 ندیم ایف پراچہ، ایک ثقافتی مورخ اور ڈان اخبار کے سینئر کالم نگار ہیں

ترجمہ: سیدہ  صالحہ

ندیم ایف پراچہ

ندیم ایف پراچہ ثقافتی تنقید نگار اور ڈان اخبار اور ڈان ڈاٹ کام کے سینئر کالم نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشرتی تاریخ پر اینڈ آف پاسٹ نامی کتاب بھی تحریر کی ہے۔

ٹوئٹر پر فالو کریں:NadeemfParacha@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (17) بند ہیں

Rafiq Bilali Nov 27, 2012 08:18am
Yeh Pardey Kay Barey Mayندیم ایف پراچہ ki apni rai hay pardey kay barey may Quran or Hadees may wazeh aekhamat mojod hay
Arshad Nov 27, 2012 10:38am
regarding the aurat and burqa agar kalim nigar is chez ko nahi jantay k burqay ka zikar kaha aya hay to kindly quran-i-pak ko perhain us ka terjama perhain .. sorah-i-Nisa main is ka zikar hay ... main koi molvi nhi ho lekin is kisam k kalim likh ker hum apnay he islam k baray main logo ko batain kernay ka moqa dete hain q?? main yeh sawal zaror kerna chaho ga k ap pakistan ya islam ka nam roshan ker raahay hain kia aisi batain likh ker apnay rub ko kia jawab dain gay ... choti bachio ko ap ne dekha ap ko dhachka laga ... kia ap is ko positively nhi lay saktay k bachpan say jo adat ap bacho main dalain gay wo baray ho ker pukhta ho gi ... 4 sal k bachay ko namaz ani chahye yeh ap k nabi ka ferman hay to kia wo galat pabandi laga rahay thay bacho per???? bacho ko dora or deago ki misal day rahay hain k us k sath bhagti phirti hay to hamari betio ko kisi Deogo ko apna hero rukhna chahye mind main ya apnay islam k kisi Hero ko chun'na chahye sochna zaror k Hazrat Hussain, Hazrat Ayesha, Hazrat Fatima, Hazrat Zianab in k nam ap k kalam main q nhi atay or reply b kindly zaror kerna
Aziz Nov 27, 2012 12:21pm
Dear Nadeem, You totally ignore what is in Quraan and Hadees Don't blame the veil
نادیہ خانم Nov 27, 2012 01:18pm
اور وہ کیا ہیں اور آپ ان میں‌اتھارٹی کیسے ہوگیے؟‌ حدیث میں‌تو یہ بھی ہے کہ عورت مرد کا لباس ہے، اس کی بھی وضاحت کیجیے کہ اس میں واضح کیا ہوا. مصیبت یہ ہے کہ ہر شخص اپنے علم اور عقل کو مذہب و خدا کط پرکھنے کا واحد طریقہ سمجھتا ہے.
اقبال افغانی Nov 27, 2012 01:23pm
معذرت کے ساتھ، اگر اسلام کا نام روشن کرنے کا مطلب طالبان کا طریقہ ہے تو آپ ہی کو مبارک ہو. برقعہ کے بارے میں تحقیقی مضمون سے آپ کو کیسے اندازہ ہوا کہ یہاں اسلام کی بدنامی ہو رہی ہے؟ آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی ہے کہ برقعے کی آڑ میں پاکستان کے بڑے شہروں‌اور کیا کیا ہو رہا ہے؟
حسین عبداللہ Nov 27, 2012 02:13pm
حجاب کے بارے میں جو کچھ اپر پیش ہوا ظاہر ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کی تحریر تو نہیں ہوسکتی جس کی فکری بنیاد دینی جہاں بینی پر مبنی ہو لہذا اس پر تبصرہ ایک بے کار کام ہے البتہ حجاب کے حدود پر بات ہوسکتی ہے پورے چہرے کا حجاب درحقیقت اسلامی فقہی لہذا سے فرض نہیں یہ ایک سماجی پیداوار ہوسکتا ہے خلیجی عرب ممالک افغانستان اور زیادہ تر پاکستان کے قبائلی سوچ کے حامل افراد ہی اس قسم کا سخت گیر حجاب اختیار کرتے ہیں جو مذہب سےزیادہ روایات پر مبنی ہے طالبان کا مسئلہ یہی ہے کہ وہ دین کو قبائل عینک سے دیکھتے اور اپنے مخصوص سماجی پیمانوں سے دینی مفاھیم کو تولتے ہیں کہا جاتا ہے کہ افغانستان میں طالبان نے گدھوں گھوڑوں کو پاجاما یا انڈروئیر پہنانے کا فتوا دیا تھا کیونکہ اس سے بے شرمی پھیلتی ہے اب یہ حکم کس دین کی روشنی میں دیا تھا اللہ جانے
حسین عبداللہ Nov 27, 2012 02:18pm
دیکھئے پردہ یا حجاب ایک اٹل حقیقت ہے کہ اسلام نے اسے فرض قرادیا ہے اور معاشرے کی عام اخلاقی اور نفسیاتی صحت کے لئے اھم قراردیا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا یہ بھی واضح ہے کہ اس سے انکار قرآن کریم کی صریح آیات کا انکار ہے البتہ بات حجاب کی عمر اور حدود کی ہے کہ کیا مکمل چہرہ ڈھانپ دیا جائے یا نہیں اس میں اختلاف ضرور پایا جاتا ہے
Ahmed Nov 27, 2012 08:45pm
You are right, taliban ka apna qabailee tareeqah tha, is se islam ka koi sarokaar nahi hai, west nay taliban k mazalim ko islam k saath munsalik kia aur hamari badqismati he kaheeay k jitnay bhi aisee ghalat qisam k loag hain un ka taaluq ummat e muslima se hai. Eh kandahar k afghan boht kam zehn walay hotay hai...eh aurat ko boht shak ki nigah say dekhtay hai. In me hazaron samaji kharabian hain magar bas apna hulia islami bana kar saara logon ko bewaqoof banatay hain. Taliban aik temporary movement ka naam hai yeh khatam hoga. Aur is k baad kiah hoga wo wait and see. Bahr haal hejaab ka taliban se koi taaloq nahi albatah burqah aur qadamat parasti ka is se gehra relation hai.
انور امجد Nov 28, 2012 03:02am
عورتوں کا سر کو ڈھاپنا سب مذاہب میں پاکیزگی کو ظاہر کرتا ہے۔ عیسائی نن جو کپڑے پہنتی ہیں جسے ہیبٹ کہتے ہیں اس میں بھی سر کو ڈھانپا جاتا ہے اور وہ حجاب ہی کی طرح ہے۔ اگر پاکستان میں حجاب مقبول ہو رہا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ اس میں برائی کیا ہے؟ پراچہ صاحب کے ڈان انگریزی کے مضمونوں سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں پاکستان کی اسلامی شناخت سے بہت نفرت ہے۔ اور وہ ہر چیز جس کا اسلام سے تعلق ہو اس کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں چاہے وہ حجاب جیسی بے ضرر چیز ہو۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ وہ کراچی کے شراب خانے اور نائٹ کلب بہت یاد کرتے ہیں۔ مگر اب اس شوق کے لئے ان کو ممبئی یا بینکاک جانا پڑے گا۔ پاکستان میں اس کا کوئی چانس نہیں ہے۔ لیکن یہ یاد دلا دوں کی اس پر امن زمانے میں بھی لوگ ان جگہوں کے خلاف کتنا ہنگامہ کرتے تھے۔ کئی دفعہ تو توڑ پھوڑ اور آگ بھی لگائی گئی۔
حسین عبداللہ Nov 28, 2012 07:18am
برادر افغانی طالبان اسلامی کی کسوٹی نہیں ہیں کہ ھم ہر اسلامی بات کو ان کے پاس سے تلاش کریں طالبان اسلامی کی بدنامی ہیں رہی بات پردے کی آڑ میں کیا کیا ہوتا ہے تو عرض کروں حقوق نسواں کی آڑ میں کچھ نام نہاد این جی اوز اور کچھ ناما نہاد پاسدار حقوق نسواں کیا کیا کرتیں ہیں؟جمہوریت کے نام پر کیا کیا ہورہا ہے؟اقوام متحدہ کے نام پر کیا کیا ہورہا ہے؟ بات اصل میں یہ نہیں کہ کسی چیز کا سہارا جرائم پیشہ افراد لے لیں تو ہم اس چیز کے مخالف بنیں بلکہ اس کے غلط استعمال کو روکناہوگا
حسین عبداللہ Nov 28, 2012 07:25am
قرآن کریم میں ذکر ہے کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کے لباس ہیں مطلب یہ کہ ایک دوسرے کی عزت ہیں ایک دوسرے کے لئے ضروری ہیں جس طرح لباس انسان کی شخصیت پر اثر ڈالتا ہے اسے موسمی حالات سے بچاتا ہے اور انسان بھی اپنے لباس کا خیال رکھتا ہے کیونکہ یہ اس کی زندگی کا اہم حصہ ہے اس کی شخصیت کی شناخت اور پہچان کا حصہ بالکل اسی طرح مردعورت ایک دوسرے کے لئے ایسے ہیں
zaryab sheikh Nov 28, 2012 01:45pm
Sab say pehli baat bachoon ki tarbiyat shuru say ki jaay to pukhta ho jaati hai isi liay namaz ki takeed 7 saal ki age main he kardi gayi hai .. ab agar likhny walay ko burqa nahi pasand to apnay ghar walo tak he rakhna chahiyay ... yahan modernization ky name par deen par naay naay tareekoo say jo tankeed ki jaati hai ... yai sahi nahi .. jab in mosoof ki apni betiyaan liberal ho gayi to shayad inko akal a jaay
AKHTAR Nov 28, 2012 10:26pm
I was sad to read this column in a new paper like DAWN. Why are you calling names? What do you know about Taliban? Did you meet one or you just quoting what CNN, FOX and BBC are feeding you? I totally agree with the previous writer you should read Quran. I live in America I have three daughters 10,7 and 5. My wife was born and raised here. She went to school hear and graduated with a degree. I never told my wife to wear burqa. My wife and I did not tell our daughters to wear hijab. They see how we live our life and they started wear hijab and proper dress. Why do you associate burqa with middle class. I think you are brain washed by CNN and FOX news. If you would have went to those little girls and asked them why you wear Hijab they would have explained it to you. I want to ask you one question. I had a conversation with another journalist from voice of America and he had the same view as yours. I am so sorry that people like you have the pens of the nation. Why do young kids read ACB or learn anything of that matter???
AKHTAR Nov 28, 2012 10:35pm
When a Christian woman wear her veil she is called devoted and when a Muslim lady wears her veil she is called oppressed. Why???
zaheer Nov 29, 2012 12:28pm
Aapka khial sahih hay, aur aap bhi yahi ker rahi hain jo dosron ko keh rahi hain.
Islam Nov 29, 2012 05:54pm
Is ki baat kafi had tak sahi hai, I agreed with the author of this Column. Because its must to hide your whole body except eyes and face in islam. But People think that Burqa is a thing to hide your body. That is not true its reality that these days burqa becomes fashion these days and most of the girls of young generation wears it with jeans and shirts to hide there clothing from public.
Abdullah Dec 07, 2012 07:03am
Wonder, why we don't take pride in ladies adopting Islamic way of life. My 6 yrs old niece complained me that she wished to wear scarf and mom was not buying her a scarf. Alhamdullilah she is brilliant student, at the same time quite active in learning Quran. Let our new generation practice Islamic ways. I think instead of showing sarcasm, we should appreciate ladies who wish to wear Hijab.

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025