• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلحہ خریداری کیس: سابق آئی جی خیبر پختونخوا کا ریمانڈ

شائع November 21, 2013
خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان۔ — انٹرنیٹ فوٹو
خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان۔ — انٹرنیٹ فوٹو

پشاور: پشاور کی ایک احتساب عدالت نے سرکاری سطح پر ہتھیاروں کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار خیبر پختونخوا کے سابق پولیس انسپکٹر جنرل ملک نوید خان کو چودہ روزہ ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کر دیا۔

قومی احتساب بیورو نے 2010-2008 کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا پولیس کے لیے اسلحہ اور دیگر سازوسامان کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کرنے پر بدھ کے روز سابق آئی جی کو حراست میں لیا تھا۔

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج ولایت علی خان نے ملزم کے وکیل اور استغاثہ کے دلائل سنے۔

اس موقع پر خان کے وکیل صادق احمد قریشی نے اپنے موکل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے اس معاملے میں دوسرے لوگ ملوث ہیں اور ان کے موکل کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں۔

خیال رہے کہ سابق آئی جی پر سات ارب روپے کے غیر معیاری اسلحہ خریدنے کے علاوہ اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری خریداریوں میں بھاری کک بیکس اور رشوت کے الزامات عائد ہیں۔

سن 2010-2008 کے دوران صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی اور صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے لیے اسلحہ، گاڑیاں اور دیگر سازو سامان خریدنے کے لیے سات ارب روپے جاری کیے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فنڈ سے خریدا گیا اسلحہ اور دیگر سامان ناقص نکلا اور اطلاعات کے مطابق، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق مخلوط حکومت کے کچھ سیاست دان اور مشیر بھی مبینہ طور پر اس بدعنوانی میں ملوث ہیں۔

اس کیس میں سرکاری گواہ بن جانے والے ٹھیکے دار ارشاد مجید نے عدالت کو مختلف سرکاری شخصیات کی جانب سے کک بیکس وصول کرنے کے حوالے سے بتایا۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کے لیے خریدے گئے غیر معیاری اسلحہ کے معائنہ کے دوران کک بیکس وصول کرنے پر اس سال ستمبر میں ستمبر میں حاضر سروس ایک کرنل اور تین میجرز کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

صوبائی پولیس محکمہ کو غیر معیاری اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس اور بلٹ پروف ہلمٹس فراہم کرنے سے پہلے انہیں معیاری قرار دینے کی کلین چٹ دینے کے لیے ان افسران نے مبینہ طور پر ایک ٹھیکے دار سے ایک کروڑ دس لاکھ روپے رشوت لی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024