سی آئی اے چیف ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کے ملزم قرار
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے بدھ کے روز امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور پاکستان میں ایجنسی کے سربراہ کو ڈرون حملوں میں مرنے والوں کے مبینہ قاتلوں کے طور پر نامزد کرلیا ہے۔
عمران خان کی پارٹی نے پولیس کو گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے ہنگو ضلع کے ایک مدرسے پر ہونے حملے کے حوالے سے خط لکھا جس میں یہ درخواست کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق حملے میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر سمیت کم از کم پانچ دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی کی انفارمیشن سیکرٹری شیریں مزاری کی جانب سے دستخط کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے ڈائریکٹر جان برینن اور اسلام آباد میں ایجنسی چیف قتل اور ' پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے' میں ملوث ہیں۔
تحریک انصاف طویل عرصے سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی مخالف رہی ہے۔
پارٹی چئرمین عمران خان نے پاکستانی طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت پر بیان دیا تھا کہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا جس کا مقصد امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے۔
حالیہ عرصہ میں تحریک انصاف کے حامیوں نے صوبے سے نیٹو سپلائی کے گزرنے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں جبکہ نیٹو ٹرکوں کی زبردستی تلاشی بھی لی گئیں۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کرنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے فوجی حکمت عملی نہیں اپناتی۔
تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ڈرون حملے اس کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔