• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

راولپنڈی: امام بارگاہ پر خودکش حملہ، چار افراد ہلاک

شائع December 17, 2013 اپ ڈیٹ December 18, 2013
دھماکے کی زد میں متعدد موٹر سائیکلیں بھی آئیں—آئی این پی فوٹو۔
دھماکے کی زد میں متعدد موٹر سائیکلیں بھی آئیں—آئی این پی فوٹو۔
پولیس اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کررہے ہیں—اے پی فوٹو۔
پولیس اہلکار جائے وقوع کا معائنہ کررہے ہیں—اے پی فوٹو۔
دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی—اے پی فوٹو۔
دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی—اے پی فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے صرف چند منٹ کی دوری پر واقع راولپنڈی شہر میں منگل کی رات ایک امام بارگاہ کے قریب خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب چار ہوگئی ہے، جن میں ایک سب انسپکٹر اور ایس ایچ او ایئرپورٹ رب نواز بھی شامل ہیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے پولیس ایس ایچ او رب نواز رات گئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے 14 افراد میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

زخمی افراد میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جن کی شناخت کانسٹیبل غلام عباس، اعجاز احمد، نوید شاہ اور منظر حسین کے ناموں سے ہوئی ہیں۔

دوسری جانب راولپنڈی میں کل کے واقعے کی وجہ سے آج فضا سوگوار ہے اور شہر میں حفاظتی انتظامات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور کو جب گریسی لائن میں واقع امام بارگاہ اثنا عشری کے مرکزی داخلی گیٹ پر تلاشی کے لیے روکا گیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

جس وقت یہ دھماکہ ہوا امام بارگاہ میں مجلس ہورہی تھی جس میں تقریباً سات سو کے قریب افراد شریک تھے۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

واقعہ کے بعد پولیس اور فوجی اہلکاروں نے گریسی لائن کے اطراف علاقے کو سیل کر کے گھیرے میں لے لیا، جبکہ علاقے کی تمام اہم سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بعد کردیا گیا۔

ایک پولیس وین کے ڈرائیور خالد محمود جو دھماکے کے وقت امام بارگاہ پر موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ ایک شخص نے روڈ کے ایک جانب اپنی موٹرسائیکل پارک کی اور پھر وہ امام بارگاہ کی طرف گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب پولیس سب انسپکٹر امانت علی اور دیگر پولیس اہلکاروں نے تلاشی کے لیے اُسے روکنے کی کوشش کی تو حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

دھماکے کے بعد زخمیوں کو بے نظیر ہسپتال اور راولپنڈی کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوآرٹر ہسپتال لیے جایا گیا۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت پولیس سب انسپکٹر امانت علی، غلام شبیر اور وسیم زاہد کے ناموں سے ہوئی ہیں۔

سٹی پولیس آفیسر اختر عمر لالیکا نے ڈان کو بتایا کہ یہ ایک خود کش دھماکا تھا اور حملہ آور نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب پولیس اہلکاروں نے ایسے امام بارگاہ کے اندر جانے سے روکنے کی کوشش کی۔

دھماکے سے امام بارگاہ کے باہر کھڑی متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچا۔

دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکوڈ کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکے میں چار سے پانچ پاؤنڈ کا طاقتور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا جس میں بال بیرنگز بھی شامل تھے۔

دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سر اور ٹانگوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ حملہ آور کے ہوسکتے ہیں، جبکہ اس کے علاوہ موقع سے سیاہ رنگ کے کپڑے اور ایک سبز رنگ کی جیکٹ بھی برآمد ہوئی ہے۔

دھماکے کے بعد راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی موقع پر پہنچ کر چیکنگ کی۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز علامہ ناصر عباس کو لاہور میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔

پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا سلسلہ جاری ہے جہاں القاعدہ اور طالبان منسلک عسکری گروپ اہلِ تشیع برادری کو نشانہ بناتے ہیں جو پاکستان کی آبادی کا 20 فیصد حصہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024