• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

مقدمہ صرف فوجی عدالت میں چل سکتا ہے، مشرف

شائع December 21, 2013
سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف—فائل فوٹو۔
سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے خصوصی عدالت میں ٹرائل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشرف نے تین نومبر کا اقدام فوجی وردی میں کیا اس لئے مقدمہ صرف فوجی عدالت میں چل سکتا ہے۔

70 سالہ مشرف 24 دسمبر کو ایک خصوصی عدالت کے سامنے غداری کے چارجز کا سامنا کریں گے۔

مشرف نے نومبر 2007ء میں ایمرجنسی نافذ کی تھی اور اس وقت کی عدلیہ کی قیادت کو بھی برخاست کردیا تھا۔

خیال رہے کہ مشرف پاکستان کی تاریخ میں پہلے ایسے فوجی آمر ہوں گے جو بغاوت سے متعلق چارجز کا سامنا کریں گے۔

ان کے وکیل پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ مقدمہ سیاسی نوعیت کا ہے اور اس کا محض دکھاوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پرویز مشرف نے ڈاکٹر خالد رانجھا کی ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تین نومبر دوہزارسات کی ایمرجنسی پرویز مشرف کا انفرادی اقدام نہیں تھا، تمام متعلقین کی معاونت سے یہ اقدام کیا۔

درخواست کے مطابق معاونت کرنے والے افراد کو شامل کئے بغیر اکیلے ان کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تین نومبر کا اقدام پرویز مشرف نے فوجی وردی میں کیا،فوجی افسر کے اقدام کے خلاف صرف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔

درخواست کے مطابق حکومت کو خصوصی عدالت میں کارروائی کرنے سے روکا جائے، پرویز مشرف کے خلاف کوئی اقدام ضروری ہو تو آرمی ایکٹ کے تحت کیا جائے۔

درخواست میں سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Dec 21, 2013 10:17pm
چلو مان تو لیا کہ جرم ھوا ھے اور یہ اقرارجرم ھے لیکن مشرف صاحب ارمی چیف کو ایمرجنسی لگانے کااحتیار ھی نہیں ھوتا

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024