چیئرمین نادرا نے چوہدری نثار کے الزامات مسترد کردیے
اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے گزشتہ روز جعمہ کو داخلہ سیکریٹری کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے چوہدری نثار کی طرف سے اپنے اوپر عائد الزمات کو مسترد کردیا۔
خط میں نادرا چیئرمین نے تمام الزامات کو مسترد کیا جو ان کی تعلیمی قابلیت، غیر ملکی دوروں، ایک سے زائد پاسپورٹس، اسمارٹ شناختی کارڈز کی مراعات اور استحقاق سے متعلق تھے۔
یاد رہے کہ چیئرمین نادرا طارق ملک کو رواں مہینے 2 دسمبر کو حکومت نے برطرف کریا تھا کہ، لیکن اس کے اگلے ہی روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں دوبارہ عہدے پر بحال کردیا تھا، اس کے بعد سے طارق ملک پر سنگین الزامات لگائے جارہے ہیں۔
طارق ملک کو پیپلز پارٹی کی حکومت میں گزشتہ سال 17 جولائی کو چیئرمین نادرا کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
مذکورہ خط میں طارق ملک نے کہا کہ 'اگرچہ میرے برطرفی کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے، لیکن وزیرداخلہ چوہدری نثار کی طرف سے ایک پریس کانفریس میں عائد کیے گئے الزامات نے مجھے جواب دینے پر مجبور کیا۔'
انہوں نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ کی طرح قائدِاعظم یونیوسٹی سے گریجویٹ ہیں اور ان کی ڈگری یونیورسٹی کے گریڈ کمیشن کی طرف سے تصدیق شدہ ہے جو آج کل ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وزارتِ داخلہ چاہے تو ایچ ای سی سے ان کی ڈگری کی تصدق کروا سکتی ہے۔
الزامات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سینفورڈ اور ہاروڈ یونیورسٹی کے صرف سیمینارز میں شرکت کی اور وہاں سے خصوصی کورسز کیے ہیں۔
چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ انہوں اپنی رقم سے 40 غیر ملکی دورے کیے ہیں اور نادرا میں رہ کر تقریباً ایک کروڑ 76 لاکھ روپے کمائے جو ان کی خدمات کے بدلے میں دیے گئے۔
تاہم انہوں نے 150 غیر ملکی دوروں سے متعلق اپنے اوپر عائد الزام کو مسترد کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ دوروں کے اخراجات کی ادائیگی نادرا جوائن کرنے سے قبل ہی کرچکا ہوں جو اب میرے عہدے سے متعلق اکاؤنٹ کا حصہ ہیں۔
تین پاسپورٹس سے متعلق عائد الزامات پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک پاکستانی اور ایک کینڈین پاسپورٹ ہے، لیکن چوہدری نثار نے ان کا بھی ذکر کیا جن کی معیاد ختم ہوگئی۔
خط میں چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ ان کی ماہانہ تنخواہ دو لاکھ سینتالیس ہزار ہے اور میں نے سات لاکھ پینتیس ہزار لینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2011- 12 میں انہیں ایک کروڑ سات لاکھ الاؤنس اور بونس کی صورت میں نادرا میں مختلف پروجیکٹس پر خدمات سرانجام دینے کے بدلے میں دیے گئے، لیکن انہوں نے یہ رقم لینے سے انکار کردیا تھا۔