بیاسی فیصد امریکی افغان جنگ کے مخالف: امریکی سروے کے نتائج
واشنگٹن: پیر تیس دسمبر کو جاری کیے جانے والے ایک قومی سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ جیسے ہی انخلاء کا سال شروع ہورہا ہے، امریکا میں لوگوں کی اکثریت امریکی صدر سے یہ مطالبہ کررہی ہے کہ وہ دسمبر 2014ء کی آخری تاریخ سے پہلے ہی افغانستان سے اپنے فوجیوں کو واپس بلوالیں۔
اور یہ بارہ سالوں کے دوران پہلا موقع ہے کہ امریکی قیادت میں جاری جنگ کے لیے حمایت بیس فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے، جس سے صدر باراک اوبامہ کے مؤقف کی تائید ہوتی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان سے باہر نکلا جائے۔
سی این این اور اور آر سی کے بین الاقوامی سروے میں بیاسی فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ جنگ کے خلاف تھے، صرف سترہ فیصد نے اس کی حمایت برقرار رکھی۔ جبکہ ایک فیصد نے کسی رائے کا اظہار نہیں کیا۔
امریکا کا سب سے طویل فوجی تنازعہ بننے والا جو اکتوبر میں اپنے تیرہویں سال میں داخل ہوچکا ہے، ساتھ ہی انہتائی غیرمقبول بھی ہے۔
اسی طرح کا ایک سروے 2008ء میں بھی کیا گیا تھا، جس میں 52 فیصد نے جنگ کی حمایت کی تھی، جبکہ 46 فیصد نے اس کی مخالفت کی تھی۔ دو فیصد نے اس سے متعلق اپنی کسی رائے کا اظہار نہیں کیا تھا۔
پیر کو کیے جانے والے اس سروے میں پچاس فیصد سے زیادہ لوگوں نے کہا کہ امریکی افواج کو دسمبر 2014ء سے پہلے ہی افغانستان چھوڑ دینا چاہئیے۔ صرف ایک چوتھائی لوگوں نے کہا کہ امریکا کو حتمی تاریخ پوری ہوجانے کے بعد بھی افغانستان میں اپنی موجودگی براقرار رکھنی چاہئیے۔
ستاون فیصد نے کہا کہ یہ تنازعہ امریکا کے لیے خرابی بننے جارہا ہے، اور صرف ایک تہائی نے کہا کہ امریکا افغانستان کی جنگ میں جیت رہا تھا۔
سی این این کے پولنگ ڈائریکٹر کیٹنگ ہالینڈ نے کہا کہ ”یہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان میں جاری جنگ کو حاصل حمایت دوسروں تنازعات کی بہ نسبت کہیں زیادہ کم ہوچکی ہے۔“
انہوں نے کہا کہ ”سی این این پولنگ میں عراق جنگ کی مخالفت 69 فیصد سے زیادہ نہیں ہوئی تھی، جبکہ امریکی افواج اس ملک میں موجود تھیں، اور جب ویتنام میں جنگ جاری تھی، گیلپ سروے کے دوران انٹرویو دینے والوں کی دس میں سے چھ کی تعداد نے اس جنگ کے متعلق کہا تھا کہ یہ جنگ ایک غلطی تھی۔“
صدر اوبامہ افغان حکومت کی مدد کے لیے اپنی ایک مختصر لیکن مؤثر فورس کو پیچھے چھوڑ کر اپنی زیادہ سے زیادہ افواج کو افغانستان سے دسمبر 2014ء تک باہر نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سی این این کے کیٹنگ ہالینڈ کہتے ہیں کہ ایسے لوگ جن کی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہے، افغانستان میں جاری جنگ کے بارے میں ان کا نکتہ نظر ریپبلیکنز یا ڈیموکریٹس کے مقابلے میں افسردگی پر مبنی تھا، اس لیے کہ ایک ریپبلیکن صدر نے یہ جنگ شروع کی تھی، اور ایک ڈیموکریٹک صدر نے اس کو جاری رکھا۔
سروے کرنے والوں نے بیان کیا ہے کہ افغانستان میں2001ء کی خزاں سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک دو ہزار تین سو امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اگر ایک دو طرفہ سیکیورٹی کے معاہدے پرجلد ہی دستخط کردیے جاتے ہیں تو 2014ء کے اختتام کے بعد بھی دس ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے، امریکا اپنی تمام فوجوں کا انخلاء بھی اگلے سال کے آخر تک کرسکتا ہے۔
سی این این کے لیے اس سروے کا اہتمام او آر سی انٹرنیشنل کی جانب سے سولہ دسمبر اور انیس دسمبر کے درمیان کیا گیا تھا، جس میں ملک بھر سے ایک ہزار پینتس بالغ افراد سے بذریعہ ٹیلی فون سوالات کیے گئے۔ اس سروے سے نتائج اخذ کرنے کی غلطی کا امکان نفی یا اثبات میں تین فیصد تک ہے۔
اس ماہ کی ابتداء میں امریکی قوم سے کیے جانے والے دو مزید سروے سے بھی اسی طرح کے نتائج ظاہر ہوئے تھے۔ اے بی سی نیوز اور واشنگٹن پوسٹ کے سروے میں ان سوالات کے جواب میں دو تہائی افراد نے کہا تھا کہ یہ جنگ لڑائی کے درجے میں شامل نہیں ہے، اور ایسوسی ایٹڈ پریس اور جی ایف کے کے سروے میں ستاون فیصد کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان کی جنگ میں کود کر غلطی کی تھی۔