• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

حکومتی اعلان پر ردعمل

شائع January 29, 2014
اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر مذاکرات سے دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے تو حکومت کے ہر عمل کی تائید کریں گے۔ فائل فوٹو۔۔۔۔
اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر مذاکرات سے دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے تو حکومت کے ہر عمل کی تائید کریں گے۔ فائل فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان سے بات چیت کے لیے چار رکنی کمیٹی بنانے کے اعلان پرسیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے ملا جلا رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے حامی عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب سے ابہام ختم ہو گیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رانا ثناء اللہ کے آپریشن سے متعلق بیان کا سختی سے نوٹس لیا جائے۔

حکمران اتحاد میں شامل جمعیت علمعائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ مذاکرات کا فیصلہ پارلیمنٹ کے فیصلے کی عکاسی کرتا ہے لہذا وہ اِسے کامیاب بنانے کے لیے تعاون کریں گے۔

ادھر، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر مذاکرات سے دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے تو حکومت کے ہر عمل کی تائید کریں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے فاروق ستار نے حکومت سے سوال کیا کہ طالبان کے کس دھڑے سے بات چیت کی جائے گی؟

ان کا کہنا تھا کہ طالبان خود کو منظم کرنے کے لیے وقت مانگ رہے ہیں۔

شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے پر جوش حامی اور مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مذاکرات کرنے کے فیصلے پر ناراضی ظاہر کی ہے۔

حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی مذاکراتی ٹیم کے رکن اور سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مذاکرات میں حکومت کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔

جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے اس سے پہلے مذاکرات کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار وزیراعظم نوازشریف کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ وزیراعظم کو تھا انہوں نے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا، مذاکرات کو چلنے نہیں دیا گیا اور فوجی کارروائی کی گئی۔

سنی اتحاد کونسل نے وزیراعظم کی طالبان کو مذاکرات کی دعوت مسترد کردی۔

کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ملک، قوم اور آئین کے دشمنوں سے مذاکرات ہرگز قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی دعوت 50 ہزار شہداء کے خون سے غداری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024