• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آرمی چیف راحیل شریف سعودی عرب کے پہنچ گئے

شائع February 5, 2014
تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر
تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر
تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر
تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر

اسلام آباد: بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر دارالحکومت ریاض پہنچے ہیں جہاں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے جو نائب وزیراعظم اور وزیردفاع بھی ہیں پاکستان سے متعلق اپنے پرجوش جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

دونوں رہنماوں نے برادر اسلامی ممالک کے مابین دفاعی شعبہ میں دو طرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔

ولی عہد شہزاد سلمان بن عبدالعزیز نے دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات کے اظہار میں جنرل راحیل شریف کو کنگ عبدالعزیز آرڈر آف ایکسیلنس عطاء کیا۔

جنرل راحیل شریف کا بطور سربراہ بری فوج کسی بھی بیرون ملک یہ پہلا دورہ ہے جو سعودی عرب کے ساتھ پاکستان دفاعی فورسز کے تعلقات کی اہمیت کا مظہر ہے۔

جنرل راحیل شریف نے دورہ ریاض کے پہلے دن مصروف وقت گزارا۔

انہوں نے سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل حسین بن عبدالعزیز ال قبیل اور کمانڈر رائل سعودی لینڈ فورسز لیفٹیننٹ جنرل عیدین الحواد الشواری کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور دفاعی تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔

جنرل راحیل شریف نے سعودی وزارت داخلہ کا بھی دورہ کیا اور نائب وزیر داخلہ جنرل عبدالرحمن کے ساتھ ملاقات کی جنہیں وزارت داخلہ کی انسداد دہشت گردی کی کارکردگی سے آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے شدت پسند ذہنیت کے خاتمے کیلئے پرنس نائف سینٹر کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کے شعبہ میں تعاون ہے۔

اس سے قبل ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے نئے دور کے منصوبوں کو آگے کی جانب بڑھانا ہے۔

ایک ملٹری ترجمان کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو ہر پہلو سے آگے بڑھانے کے علاوہ دفاع اور سیکیورٹی تعاون پر بات چیت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سعودی انتظامیہ کی دعوت پر یہ دورہ کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ماضی میں بھی سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں۔ اگرچہ گزشتہ پیپلز پارٹی کے دور میں سیاسی تعلقات بظاہر سرد مہری کا شکار نظر آئے لیکن اس دوران بھی دونوں ملکوں نے ہر سطح پر تعلقات کو برقرار رکھا۔

تاہم گزشتہ مہینے سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل کے دورۂ اسلام آباد اور حکومت کی تبدیلی بعد سے تعلقات میں نئی گرمجوشی اور بھی اہم نظر آرہی ہے۔

وزیر خارجہ سعود الفیصل نے سعودی ڈپٹی وزیر برائے دفاع کے طویل دورے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا جس میں انہوں نے دفاعی تعاون بڑھنے کی بات کی تھی۔

ڈپٹی دفاعی وزیر نے اس دورے کے دوران 17 اراکین پر مشتمل وفد کی قیادت کی تھی۔

اگرچہ ریاض اور اسلام آباد کے درمیان کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوا، لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ دونوں ملک تربیت، فوجی تبادلوں اور دفاع سامان کی خرید و فروخت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024