• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm

وزیر داخلہ کے بیان پر قومی اسمبلی میں تحریکِ التواء

شائع February 26, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلام آباد: حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں وزیرِ داخلہ کے بیان کے خلاف تحریکِ التواء جمع کروائی اور توجہ دلاؤ نوٹس میں فیڈرل جنرل ہسپتال اور فیڈرل میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے لیے مالی امداد کا مطالبہ کیا۔

یہ تحریک التواء رکنِ قومی اسمبلی عمران لغاری، عبدالستار بچانی، شازیہ مری، اعجاز جاکھرانی اور کمال خان چنگ کی جانب سے جمع کروائی گی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے طالبان کو کرکٹ میچ کھیلنے کی پیشکش ایسے وقت کی جب پاکستان خود طالبان کے ہاتھوں مصیبت سے دوچار ہے۔

واضح رہے کہ پیر کو ایک میچ پاکستان کرکٹرز اور دولتِ مشترکہ کے ممالک کے سفارتکاروں کے درمیان اسلام آباد میں ایک میچ ہوا تھا۔

اس میچ کا مقصد انٹرنیشنل کرکٹ کو پاکستان میں لے کر آنا تھا، کیونکہ عوام اس کھیل کو پسند کرتے ہیں اور اپنے ملک کی سرزمین پر اس کے میچز کا انعقاد چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیرِ داخلہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کو کرکٹ بھی کھیلنا چاہیٔے۔

تحریک التواء میں کہا گیا کہ وزیرِ داخلہ کا بیان قابلِ مذمت ہے، جو شدت پسندی کے خلاف جنگ میں عوام اور فورسز کی کوششوں کا مذاق اڑانے کے مترادف تھا۔

اراکینِ قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ملکی سیکیورٹی اور عوام کا تحفظ اس وقت سب سے اولین مسئلہ ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ذمہ داری کے ساتھ سنجیدہ رویہ اختیار کرے۔

اس کے علاوہ اراکینِ قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، بیلم حسنین، میر اعجاز حسین جاکھرانی، محرین رزاق بھٹو، میر شبیر علی بیجرانی اور مخدوم سید مصطفےٰ محمود نے توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروایا۔

اس موقع پر اراکینِ اسمبلی نے فیڈرل جنرل ہسپتال اور فیڈرل میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے مستقبل کے بارے میں وزیر کی توجہ مبذول کروائی۔

حکومت کی جانب سے حال ہی میں ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع پر پابندی کی وجہ سے یہ دونوں ادارے بند ہونے کے قریب ہیں۔

اراکین کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال ناصرف ان اداروں کے ملازمین کے لیے تشویش کا باعث ہے، بلکہ اس کی وجہ سے ان اداروں سے منسلک ہزاروں اسٹیک ہولڈرز کو مشکل ہے، لہٰذا ہم اس اہم مسئلے پر توجہ متوجہ مبذول کروا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 10 نومبر 2024
کارٹون : 8 نومبر 2024