• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

آئی ڈی پیز چیلنج

شائع March 4, 2014
پہلے ہی پناہ گزینوں کے لیے کوئی حکمتِ عملی نہیں، ایک بار پھر نقل مکانی شروع ہوچکی۔  تصویر، رائٹرز۔۔۔
پہلے ہی پناہ گزینوں کے لیے کوئی حکمتِ عملی نہیں، ایک بار پھر نقل مکانی شروع ہوچکی۔ تصویر، رائٹرز۔۔۔

پاکستان کو درپیش عسکریت پسندی کا مسئلہ آیا مذاکرات سے حل ہونا ہے یا کسی اور طریقے سے، اب تک یہ واضح نہیں تاہم یہ واضح ہوچکا کہ پورے شمال ۔ مغرب میں تصفیہ طلب حالات کے بڑے اثرات کا سامنا کرتے ہوئے، ملک کو کئی سال ہوچکے لیکن پھر بھی اب تک، طویل المدت تناظر میں موثر حکمتِ عملی، حتیٰ کہ پالیسی وضع کرنے میں بھی بدستور ناکام ہیں۔

یقیناً، یہاں ہم اُن سیکڑوں ہزاروں لوگوں کا حوالہ دے رہے ہیں جو داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ یہ اُن لوگوں کا المیہ ہے جنہیں درپیش خطرات کے باعث گھروں سے بے گھر ہونا پڑا، چاہے یہ خطرہ عسکریت پسندوں کا ہو یا پھر اپنے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا یا پھر یہ کہ آپریشن کلین اپ کے واسطے اُن سے گھروں کو چھوڑنے کا کہا گیا ہو۔

بعض صورتوں میں، حکومت نے ان بے گھر متاثرین کے لیے کیمپ بھی قائم کیے جہاں روز مرّہ ضروریات کے واسطے درکار سہولیات غائب جبکہ کیمپ کی مجموعی حالت خاصی ناگفتہ بہ تھی۔

زیادہ تر صورتوں میں یہ سہولتیں بھی مل نہ سکیں، بے گھروں کے قافلوں سے کہا گیا کہ وہ جہاں بھی خوراک، چھت اور معاش تلاش کرسکتے ہیں، وہیں کارخ کرلیں۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نقل مکانی کرنے والے یہ باشندے ملک بھر میں پھیل گئے۔ زیادہ تر شہروں، جیسے اسلام آباد اور کراچی میں، سیٹل ہوچکے۔

کراچی کہ جہاں کمزور انفرا اسٹرکچر پر پہلے ہی بہت زیادہ آبادی کا دباؤ موجود ہے۔ اب شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے خدشات کے پیشِ نظر ایک بار پھرمقامی باشندوں کی نقل مکانی ہوتی نظر آرہی ہے۔ بہت سارے لوگ اپنے گھروں کو پہلے ہی چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

اس بنا پر سندھ رائٹرز اینڈ تھنکرز فورم سمیت متعدد نے، نقل مکانی کرنے والوں کے رہائشی بندوبست وغیرہ کے واسطے باقاعدہ منصوبہ بندی کی اپیل کی ہے۔ اس وقت ملک کے شہروں اور صوبوں میں پہلے ہی ان آئی ڈی پیز کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے لیکن آبادی کے بہت زیادہ دباؤ کے باوجود ان کی آمد پر مزاحمت قابلِ قبول نہیں۔

لہٰذا، ایسے میں، اس وقت سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ آئی ڈی پیز کے انتظام کے لیے وفاق ایک جامع حکمتِ عملی دے لیکن سب سے پہلے، اس حوالے سے حکومت کی حکمتِ عملی کیا ہے؟

مثال کے طور پر، جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے آئی ڈی پیز، جنہوں نے حال ہی میں اسلام آباد کے اندر ایک مظاہرہ بھی کیا، اُن سے یہ کیوں نہیں کہا جاتا کہ وہ اُن علاقوں کو لوٹ جائیں جہاں امن ہے، یہ دعویٰ کرنے کی ضرورت ہے؟

آئی ڈی پیز کا مسئلہ خود بہ خود حل ہونے والا نہیں، اندرونی طور پر اس نقل مکانی سے نہ صرف مہاجرین بلکہ ان کی آبادی کاری والےعلاقوں پر بھی تباہ کُن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

تاہم، پناہ گزینوں کے حالات اور وہ علاقے جسے چھوڑ کر یہ نکلے ہیں، وہاں صورتِ حال کو پُرامن بنانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے نفاذ کی ضرورت ہے۔

انگریزی میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024