• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

یوکرین میں فوجی کارروائی روس کے لیے مہنگی پڑ جائے گی: اوباما

شائع March 4, 2014
اوباما نے پیر کے روز اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا روس کو سیاسی اور اقتصادی طور پر الگ تھلگ کردینے کے آپشن پر غور کررہا ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
اوباما نے پیر کے روز اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا روس کو سیاسی اور اقتصادی طور پر الگ تھلگ کردینے کے آپشن پر غور کررہا ہے۔ —. فوٹو رائٹرز

واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ایک عوامی بغاوت کے نتیجے میں یوکرین کے روسی نواز صدر کی معزولی کے بعد اس ملک میں اپنی افواج داخل کرنے سے روس تاریخ کے غلط رُخ پر کھڑا ہے۔

اوباما نے پیر کے روز اوول آفس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا روس کو سیاسی اور اقتصادی طور پر الگ تھلگ کردینے کے آپشن پر غور کررہا ہے۔

امریکی صدر نے کانگریس سے یوکرین کے لیے امدادی پیکیج پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کے لیے کہا ہے۔

اوباما نے کہا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی روس کے لیے ایک مہنگا سودا بن جائے گا۔

میں سمجھتا ہوں کہ یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے روسی اقدام کے حوالے سے دنیا متحد ہے۔

یوکرین کی نئی مغرب نواز حکومت نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کریمیا میں یوکرین کی سرزمین پر اپنے فوجیں اتار کر اس کی خودمختاری میں مداخلت کی ہے۔

لیکن روس نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر وکٹر یانوکووچ کے خلاف بغاوت سے پیدا ہونے والی افراتفری میں یوکرین میں روسی نسل کے لوگوں کے تحفظ کے لیے اس کو مجبوراً ایسا کرنا پڑا۔

مغربی طاقتیں بھی اس مداخلت پر روس کو سزا دینے کے لیے پابندی پر غور کررہی ہیں۔

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا تھا کہ اگر کریمیا میں یوکرین کی فوج کو روس کی جانب سے حملے کی دھمکی کی اطلاعات درست ثابت ہوجاتی ہیں، تو ابتر صورتحال میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا۔

امریکی صدر بارک اوباما کے انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ہفتہ کے روز اپنی پارلیمنٹ سے یوکرین میں فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت حاصل کرلی تھی۔

پیوٹن کو پارلیمنٹ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد روسی افواج نے پہلے ہی کریمیا کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔ کریمیا بحرِ اسود میں ایک الگ تھلگ جزیرہ نما ہے، جہاں روسی نسل کے لوگوں کی اکثریت آباد ہے، اور جہاں طویل عرصے سے ماسکو کا بحری اڈا موجود ہے۔

امریکا کے وزیرخارجہ جان کیری جنہوں نے منگل کو یکجہتی کے اظہار کے لیے یوکرین کے دارالحکومت کیف کا دورہ کیا تھا،اتوار کو عوامی سطح پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا امکان ظاہر کیا تھا، مثلاً اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں اور روسی افراد پر ویزہ کی پابندی لگ سکتی ہے۔

پیر کو دفترِ خارجہ کی خاتون ترجمان نے اشارہ دیا تھا کہ انتظامیہ پابندیاں عائد کرسکتی ہے، اگرچہ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب عالمی خبررساں اداروں کے مطابق یوکرین کے دفاعی ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ روسی فوج كريميا میں یوکرین کے فوجیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بحرِ اسود میں روس کے بیڑے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ منگل کی صبح تک یوکرین نے ہتھیار نہیں ڈالے تو اسے حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیٔے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروو کا کہنا ہے کہ روس کی فوج كريميا میں اپنے شہریوں کا دفاع کر رہی ہے اور وہاں اس وقت تک رہے گی جب تک کہ سیاسی حالات بہتر نہیں ہو جاتے۔

دوسری طرف ، مغرب سے مل رہی تمام انتباہات کے دوران روس کے وزیراعظم دمتری میڈویڈیف نے کہا ہے کہ روس، كريميا کے شہر كرچ سے روس کے درمیان كرچ کی خلیج پر ساڑھے چار کلومیٹرطویل ایک پل تعمیر کرے گا۔

یوکرین میں بحران میں شدت گزشتہ ماہ کے دوران اس وقت پیدا ہوئی جب یوکرین کے روسی نواز صدر وکٹر ياناكووچ کو کئی ماہ کے احتجاجی مظاہروں کے بعد اقتدار سے معزول کر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024