خواجہ آصف کے بیان پر مولانا سمیع الحق کی تنقید
اسلام آباد: حزبِ اختلاف اور طالبان کی جانب سے مذاکرات کے لیے نامزد کمیٹی کے اراکین نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو رواں مہینے فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا۔
مذاکراتی عمل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی نمائندگی کرنے والے مولانا سمیع الحق نے وزیر دفاع پر زور دیا ہے کہ وہ اس قسم کے بیانات سے گریز کریں جو مذاکراتی عمل کو متاثر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "وزیراعظم نوازشریف مذاکرات کی بات کررہے ہیں، جبکہ وزیرِ دفاع ایک فوجی آپریشن کے بارے میں خبر دار کررہے ہیں۔"
دوسری جانب قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ "طالبان کے معاملے پر اب تک وفاقی کابینہ ہی متفق نہیں ہوسکی ہے۔"
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعہ کے روز ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر طالبان کی جانب سے گزشتہ ہفتے کیے گئے جنگ بندی کے اعلان کی اگر خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اس صورتحال میں اس مہینے قبائلی علاقوں میں ایک مکمل فوجی آپریشن کا آغازکردیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تاکہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور اس معاملے پر کسی دوسرے فیصلے سے پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی مشیر عرفان صدیقی سے جب رابطہ قائم کیا گیا کہ تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ مولانا سمیع الحق نے ابھی تک حکومت اس بات سے آگاہ نہیں کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے مطالبہ پر آمادہ کرنے طالبان کمیٹی کب قبائلی علاقوں میں جائے گی۔
نواز شریف نے طالبان کمیٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ طالبان کو چاہیئے کہ وہ ان جہادی گروپس سے خود کو علیحدہ کریں، جنہوں نے حالیہ دہشت گرد حملے کیے تھے اور ساتھ ہی ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ایسے گروپس کی نشاندہی کریں۔