• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

ٹی ٹی پی کے اہم مطالبات میں سے ایک مسترد

شائع March 17, 2014
طالبان کے مطالبے کے جواب میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خواتین اور بچے مسلح افواج کی تحویل میں نہیں ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
طالبان کے مطالبے کے جواب میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خواتین اور بچے مسلح افواج کی تحویل میں نہیں ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

اسلام آباد/لاہور: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے غیرجنگوؤں خصوصاً خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیے طالبان کے اہم مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے قائدین نے ساٹھ ایسے افراد کی فہرست اپنی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے حوالے کی تھی، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مسلح افواج کی تحویل میں ہیں۔

اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں خواتین اور بچے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کی جانب سے خواتین اور بچوں کے فوج کی تحویل ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے تو وفاقی اتھارٹیز اس کی تحقیقات کریں گی۔

وزیرِ دفاع کا یہ بیان ٹی ٹی پی کی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن پروفیسر ابراہیم کے بیان کے بعد جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کا مطالبہ ہے حکومت خواتین اور بچوں کو رہا کرکے اپنی خیرسگالی کا مظاہرہ کرنا چاہیٔے۔

دوسری جانب لاہور میں وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے امن مذاکرات کے مخالف طالبان گروپس کے خلاف کارروائی کے منصوبے کا اشارہ دیا ۔

انہوں نے سینئر صحافیوں، ٹی وی کے اینکر پرسنز اور دانشوروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا کہ ’’ہم امن کے راستے پر فاصلے کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس سلسلے میں ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں۔ مذاکرات کے عمل کے مکمل ہوجانے کے بعد ایسے عناصر جو مذاکرات میں شامل نہیں ہونا چاہتے ہیں، اس بات کا امکان ہے کہ ان کے خلاف کوئی فیصلہ لینا پڑے گا۔‘‘

حکومت کو حاصل ہونے والے اب تک کے فوائد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود ذیلی گروپس کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے مذاکرات میں مصروف گروپ نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں اس سے پہلے ٹی ٹی پی ایسے حملوں کی قبول کرتی تھی اور اپنی کامیابیوں پر فخر کیا کرتی تھی۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ’’مذاکرات مخالف عسکریت پسند گروہوں سے نمٹنے کا وقت دور نہیں، بس طالبان کے ساتھ مذاکرات مکمل ہوجانے کا انتظار ہے۔‘‘

جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ حکومت اسکول کے نصاب میں انتہاءپسندی کو ہوا دینے والے مواد میں تبدیلیاں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، تو انہوں نے کہا کہ حکومت سماجی رویّوں میں تنہا تبدیلی نہیں کرسکتی، اور سول سوسائٹی کو اس سلسلے میں حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔

اے پی پی:

وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کوئی ’’سُپر کمیٹی‘‘ تشکیل نہیں دی تھی، جیسا کہ میڈیا کے کچھ حصوں کی جانب سے یہ رپورٹ دی گئی تھی کہ وزیرِ داخلہ اور وزیرِ اعظم کے مشیر طالبان کے ساتھ مذاکرات کی نگرانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان مذاکراتی عمل کے لیے ایک مرکزی شخصیت ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف ان سے باقاعدہ اس عمل میں پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ لے رہے ہیں، اس بریفنگ میں وزیرِ دفاع بھی شریک ہوتے ہیں۔

پرویز رشید نے محکمہ اطلاعات کو ہدایت کی کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی جانب سے تصدیق ہونے کے تیس دن کے اندر اشتہارات کے بلوں کی ادائیگی کردی جائے۔

بلوں کی ادائیگی میں تاخیر ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی عدم تصدیق اور بعض صورتوں میں عدالتی فیصلوں کی وجہ سے کی جاتی ہے۔

تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور میڈیا کے اہلکاروں کی غیرقانونی برطرفی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کی شکایات کو عدالت اور صحافیوں کی تنظیموں کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

kamran Mar 17, 2014 08:25am
These clowns are trying to negotiate with TTP, who are murderers and criminals. What are they giving up?

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024