• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

طالبان مذاکرات پر حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے: پیپلزپارٹی

شائع April 4, 2014
سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلٰی بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر رہنما پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے بعد فاتحہ پڑھ رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی پی
سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلٰی بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور دیگر رہنما پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے بعد فاتحہ پڑھ رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی پی

نوڈیرو: پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔

پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلٰی بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ایک اجلاس میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، جنہوں نے آمروں کے خلاف جمہوریت کی بحالی، پسے ہوے طبقے، مزدوروں و کسانوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔

اس اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے پارٹی کے منشور کی روشنی میں ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ٹی ٹی پی کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن پیپلزپارٹی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔‘‘

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ اس اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی زندگی کو لاحق خطرات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا اور ان دھمکیوں کے ذریعے پارٹی کی قیادت کو روپوش ہونے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔

سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ان دھمکیوں کی تحقیقات کریں اور جو عناصر بھی اس کے پس پردہ ہوں ان کو قرارِ واقعی سزا دیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کو پیپلزپارٹی نے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے آئین کی خلاف ورزی کے لیے پرویز مشرف پر مقدمے کے حوالےسے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہورہا ہے۔ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ قانون کے مطابق جلد از جلد فیصلہ کرے۔ شفاف مقدمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کو عدالتوں کے پیچھے چھپنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ایک آزاد خارجہ پالیسی کو اپنائے۔

سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ جاری بات چیت کی توثیق کی اور اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو فیصلے کا اختیار دیا۔

اس اجلاس میں افغانستان کے حوالےسے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی پالیسیوں کی حمایت کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھر کا مسئلہ بھی اجلاس میں زیرِ غور آیا تھا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کی تنظیم نو کے لیے جلد ہی پنجاب سمیت ملک بھر کا دورہ کریں گے۔

اس اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سندھ کے وزیراعلٰی سید قائم علی شاہ، قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ، رحمان ملک، اعتزاز احسن، شیری رحمان اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے علاوہ بہت سی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024