• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بلاول کا مخمصہ

شائع April 6, 2014
پی پی کے نوجوان قائد کے جذبات ایک طرف، حقیقی سیاست کا ماڈل ترقی کو بنانا ہوگا۔ پی پی آئی فوٹو۔۔۔
پی پی کے نوجوان قائد کے جذبات ایک طرف، حقیقی سیاست کا ماڈل ترقی کو بنانا ہوگا۔ پی پی آئی فوٹو۔۔۔

اگر پی پی پی ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کے خواہاں ہے تو پھر انہیں شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں 'ہمارا کلچر ۔۔۔ ہمارا ہتھیار' بنانے کو ایک طرف رکھ کر، ہرحال میں ترقی پر مبنی نمونہ اختیار کرنا ہوگا۔ جمعہ کو گڑھی خدابخش میں خطاب کے دوران، بلاول بھٹو زرداری اس ضرورت سے آگاہ نظر آئے ہیں۔

شدت پسندوں پر تابڑ توڑ حملوں کے علاوہ، پی پی پی کے سرپرستِ اعلیٰ نے سندھ میں اپنی پارٹی کی حکومت کے تحت آنے والے علاقوں کی ترقی پر بھی بات کی ہے۔

انہوں نے ڈیڑھ ارب ڈالر کے 'گمنام تحفے' پر مرکز میں حکمراں پاکستان مسلم لیگ ۔ نون کی سیاست پر بھی کڑی تنقید کی، پاک۔ ایران گیس پائپ لائن پر بھی آستینیں چڑھائیں اور جیسا کہ ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کے نام پر، 'ذاتی ملکیت' بنائی جارہی ہیں۔

یہ اور بات کہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہے لیکن انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات پر پُرزور احتجاج درج کرایا۔

ایک ساتھ متعدد معاملات کو لے کر، جوشِ خطابت میں دہراتے رہنے کا انداز بھٹو جیسا تھا لیکن ان کے ہونہار فرزند نے آخر میں اس پر سب کو حیران چھوڑا کہ سندھ میں اپنے مضبوط گڑھ سے باہر، پارٹی کو دوبارہ فعال بنانے کی راہ ڈھونڈنے کی خاطر، آخر ان کی منصوبہ بندی کیا ہے۔

پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر پنجاب میں ان کی انتخابی مہم جامد رہی تھی۔ پارٹی کو پنجاب میں دوبارہ داخلے کی راہ تلاش کرنی چاہیے لیکن جسمانی طور پر بلاول بھٹو زرداری کی شمولیت کے بغیر یہ کوشش کچھ خاص کارگر ثابت نہیں ہوسکے گی۔

انہوں نے پنجاب میں پارٹی کی چند سرکردہ شخصیات کے ذریعے ایسا کرنے کی کوشش کی تھیی لیکن کامیابی نہ مل سکی۔ جیساکہ حال ہی میں یہ سامنے بھی آچکا، نوجوان رہنما کی راہ میں خطرات ہی رکاوٹیں ہیں اور اس وقت بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ پنجاب کا دورہ نہیں کرپائیں گے۔

ان کے نعروں کی بنیاد سندھ پر ہے، جس میں بہت سی دیگر باتوں کے علاوہ، وہ نسبتاً قومی سطح پر پارٹی کو برقرار رکھنے کی راہ بھی دیکھتے ہیں۔

پی پی کی قیادت کے لیے دوسرےآپشنز یہ ہیں کہ وہ خطرات کی پرواہ کیے بنا یہ سب کچھ کر گزرے یا پھر پنجاب میں مقامی رہنماؤں پر انحصار کرتے ہوئے ہلکی پھلکی سیاست پر ہی اکتفا کرے۔

درپیش حالات میں پارٹی کی سیاست کو یہ بات بڑا فائدہ پہنچاسکتی ہے کہ جن علاقوں میں انہیں حالات بدل دینے کی 'اجازت' ملتی ہے، وہاں وہ نئی حقیقتوں کو کس طرح قابو میں لاتے ہیں۔

وہ نعرے ایک طرف رکھیے جن کے نام پر پی پی پی، مرکز میں اپنے حالیہ ترین دورِ حکومت کے دوران بہت کچھ کرتی رہی، اُن غلطیوں سے پارٹی کے سبق سیکھنے کا ثبوت بھی سندھ سے ہی آنا ہوگا۔ کم ازکم یہ تو وہ کر ہی سکتے ہیں۔

انگلش میں پڑھیں

ڈان اخبار

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024