پشاور: عسکریت پسندوں کی محلہ خالی کرانے کیلئے رہائشیوں کو دھمکی
پشاور: خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت کے محلے میں کالعدم لشکر اسلام (ایل آئی) کی طرف سے منسوب ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا ہے جس میں رہائشیوں کو دس دنوں میں علاقہ خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔
پولیس نے منگل کو بتایا کہ منظور کالونی میں پہاڑی پورہ کے رہائشیوں کو عسکریت پسندوں نے عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
لشکر اسلام کے سربراہ لطیف اللہ کے لیٹر ہیڈ کے ساتھ دھمکی آمیز پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم کی شورٰی (کونسل) نےکالونی کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پمفلٹ میں اس کی وجوہات نہیں دی گئی ہیں۔
لشکر اسلام منگل باغ کی زیر قیادت خیبر کے قبائلی علاقے میں ایک باڑہ مقیم عسکریت پسند تنظیم ہے جس پر دو ہزار آٹھ میں پابندی لگائی گئی تھی۔
پولیس نے کہا ہے کہ پمفلٹ کی صداقت کا پتہ لگانے کے لیئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا علاقے میں مزید گشت کے لیئے پولیس دستوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
باڑہ کے مقامی عالم مفتی منیر شاکر نے دو ہزار چار میں لشکر اسلام قائم کی تھی۔ بعد میں سپاہ اور مالک دین خیل قبائلیوں نے ان کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا۔ تاہم چھ ماہ بعد عالم کو ان کے انتہا پسند خیالات اور علاقے کے ایک دوسرے عسکری کمانڈر حاجی نامدار کے ساتھ اختلافات کے باعث قمبرخیل علاقے سے نکال دیا گیا تھا۔
مفتی منیر شاکر اور پیر سیف الرحمان دونوں کو مقامی عمائدین کے ایک جرگے نے اتفاق رائے سے دو ہزار پانچ میں خونریز جھڑپوں کے بعد باڑہ چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ مئی دو ہزار پانچ میں منگل باغ کو ایک ڈرائیور سے لشکر اسلام کے بطور امیر نامزد کیا گیا تھا۔
دو ہزار پانچ میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے لشکر اسلام کے خلاف پہلی کارروائی شروع کرتے ہوئے حاجی رباط کا گھر منہدم کر دیا تھا اور ساتھ ہی ایک مسجد میں قائم ایک ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کو تباہ کر دیا تھا۔
تبصرے (2) بند ہیں