کے پی حکومت بایومیٹرک سسٹم کے مطالبے سے دستبردار
اسلام آباد: خیبر پختونخوا کی حکومت نے یہ احساس کرتے ہوئے کہ مقامی حکومت کے انتخابات میں بایومیٹرک سسٹم کے استعمال کے مطالبے سے ان انتخابات میں غیر معینہ مدت کے لیے تاخیر ہوسکتی ہے، چنانچہ اس نے اس سسٹم کے بغیر انتخابات کے انعقاد پر رضامندی ظاہر کردی ہےاور اس سسٹم کو تجرباتی طور پر ضلع ہری پور کی ایک چھوٹی تحصیل میں متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اجلاس کو بتایا گیا کہ اس کے لیے بھی مشینوں کی خریداری اور نقل و حمل کے لیے بیس ہفتے درکار ہوں گے۔
قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس میں خیبر پختونخوا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری سید شیر افگن نے صحافیوں کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ تحصیل غازی کے لگ بھگ پانچ سو سے ایک ہزار بایومیٹرک مشینیں درکار ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر غازی کے لیے مشینوں کی خریداری کے خیال کو ترک کردیا جاتا تو الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا میں تیس جون سے قبل مقامی حکومتوں کے انتخابات کے شیڈیول کا دس دن کے اندر اعلان کرنے کو تیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے بھی مزید چند ماہ درکار ہوں گے۔
ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک تحریری جواب اس وضاحت کے ساتھ اگلے دو دن کے اندر جمع کرائے کہ وہ پائلٹ پروجیکٹ پر عمل کرنا چاہتی ہے اور انتخابات میں مزید چند ماہ کی تاخیر پر آمادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے قواعد و ضوابط اور حدبندیوں میں بے ضابطگیاں دور کردی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر خیبر پختونخوا کی حکومت غازی میں پائلٹ پروجیکٹ کے مطالبے سے دستبردار ہوجاتی ہے تو الیکشن کمیشن مقامی حکومتوں کے انتخابات کا شیڈیول اگلے ہفتے جاری کردے گا۔
تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ حدبندیوں کا معاملہ اب بھی انتخابی عمل میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے حال ہی میں قرار دیا تھا کہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کامینڈیٹ ہے، اور حدبندیاں بھی اسی کا حصہ ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو کہا تھا کہ وہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے پنجاب اور سندھ میں حلقہ بندیوں کا تعین کرے۔
الیکشن کمیشن نے پہلے ہی ان دونوں صوبوں میں حلقہ بندیوں کے تعین کی خاطر مزید وقت حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، لیکن اس کا ارادہ نہیں ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کا انعقاد اس کی متعین کردہ حدبندیوں کی بنیاد پر ہو۔
تجزیہ نگاروں کا نکتہ نظر ہے کہ اگر کسی فرد نے ان حدبندیوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تو خیبر پختونخوا کے معاملے میں بھی اسی طرح کے فیصلے کا امکان ہے۔