پولیس امریکی شہری کے ایف بی آئی کے ساتھ تعلق سے بے خبر
کراچی: پولیس کراچی ایئرپورٹ پر ایک امریکی شہری کے قبضے سے برآمد ہونے والے جاسوسی آلات اور اسلحے کی فارنسک جانچ کے نتائج کا شدت سے انتظار کررہی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی شہری کے پاس سے یہ چیزیں اس وقت برآمد ہوئی تھیں، جب کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز میں سوار ہونے والا تھا۔
پولیس کو فارنسک جانچ کے نتائج کے ذریعے اس کی پاکستان آمد کے مقاصد کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یہ شخص فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے لیے کام کرتا ہے، جو امریکا کی ایک اہم انوسٹی گیشن اور انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔
لیکن پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو اس مشتبہ شخص کے اس تعلق کے بارے میں کوئی آگاہی نہیں تھی، نہ ہی اسلام آباد کے حکام نے اس سلسلے میں کوئی پیغام بھیجا تھا۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بتایا کہ ’’نائن ایم ایم کی پستول کی پندرہ گولیاں جو میگزین کے ساتھ تھیں، کے علاوہ ہمیں اس کے پاس سے جو چیزیں ملی تھیں، ان میں تین چھریاں، جاسوسی کیمرہ و آلات اور دیگر گیجٹس جس میں ایک کمپیوٹر بھی شامل ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا ’’ہماری فارنسک ٹیم ہر ایک چیز کی جانچ پڑتال کررہی ہے، لیکن چونکہ یہ عمل نہایت نازک اور طویل ہوتا ہے، اس لیے کسی نتیجے پر پہنچنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس کی مدد سے مشتبہ شخص کی پاکستان آمد کے مقصد کا پتہ لگانے میں یقیناً مدد ملے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب مشتبہ شخص سے پاس ورڈ کے ذریعے محفوظ کیے گئے آلات کی ڈی کوڈنگ کے لیے کہا گیا تو تفتیش کاروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک یا دو آلات کا پاس ورڈ مشتبہ شخص نے اب تک نہیں بتایا ہے۔
ایس ایس پی راؤ انوار نے بتایا ’’اس کو واضح قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ کوئی سفارتکار نہیں ہے، جسے ایسے جرم کے لیے تفتیش کے کسی دوسری طرز کے عمل کی ضرورت ہو۔ ہم تو صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ یہ ایک امریکی شہری ہے، جو وزٹ ویزہ پر یہاں آیا تھا، لیکن ملک کے دارالحکومت کے سفر پر جاتے وقت وہ اسلحہ اور جاسوسی کے آلات اپنے ہمراہ لے جارہا تھا۔‘‘
جوڈیشل مجسٹریٹ آدم ایچ اسحاق نے امریکی شہری جوئیل کوکس ایوگین کو غیرقانونی اسلحہ کیس میں دس مئی تک ریمانڈپر پولیس کے حوالے کیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت میں اس کو پروگریس رپورٹ کے ساتھ پیش کیا جائے۔
پیر کی شام کو کراچی ایئرپورٹ پر اس مشتبہ شخص کے پاس سے چھریاں، نائن ایم ایم پستول کی پندرہ گولیاں ایک میگزین کے ساتھ اور دیگر گیجٹس کے ساتھ چیکنگ کے دوران برآمد ہونے کے بعد ایئرپورٹ سیکورٹی فورس نے اس کو گرفتار کرلیا تھا۔ یہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پر سوار ہونے والا تھا۔ اس کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں کے بعد امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ مشتبہ شخص ایف بی آئی کا ایجنٹ ہے۔
واشنگٹن میں امریکی حکام نے تصدیق کی تھی کہ ایف بی آئی کے اس ایجنٹ کا تقرر میامی فیلڈ آفس میں کیا گیا تھا، اور یہ پاکستان میں اپنی عارضی ڈیوٹی پر تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس ایجنٹ کے والد سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا پاکستان میں تقریباً تین مہینوں کے لیے گیا تھا، جہاں اس کا کام دفتری طرز کا تھا ۔
واشنگٹن سے انور اقبال کی رپورٹ:
امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو بتایا کہ پاکستان میں زیرِ حراست شخص ایف بی آئی کا اہلکار ہے اور اس کی پاکستان میں ایک عارضی ڈیوٹی پر تقرری کی گئی تھی۔
ایک نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے تصدیق کی کہ زیرِ حراست اہلکار ایف بی آئی کے لیے کام کرتا ہے اور اس کو اسلام آباد کے سفارتخانے میں ڈیفنس اتاشی کے دفتر میں کام کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہوجائے گا۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ایف بی آئی کا یہ ایجنٹ بھول گیا تھا کہ بندوق کا بھرا ہوا میگزین اس کے سامان میں موجود ہے اور وہ خود مسلح نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آئی اور دیگر امریکی ایجنسیوں کے ملازمین کو پاکستان میں اسلحہ رکھنے کی اجازت ہے۔