افغان انتخابات دوسرے مرحلے میں داخل
کابل: افغانستان کے صدارتی انتخابات کے جمعرات کو حتمی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ اور سابق عالمی بینک کے ماہر اقتصادیات اشرف غنی کے درمیان انتخابات کا دوسرا مرحلہ 14 جون کوہوگا کیونکہ ان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری حکومت کے تسلسل کے تحت صدر حامد کرزئی کے بعد نیا صدر منتخب ہوگا۔
آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی ) کے سربراہ احمد یوسف نورستانی نے کہا ہے کہ واضح ہے کہ انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا ہے لہذا انتخابات دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔
پانچ اپریل کے انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے 45 فیصد ووٹ جب کے ان کے حریف غنی نے 31.6 فیصد ووٹ حاصل کیئے۔
انتخابات کا دوسرا مرحلہ 28 مئی کو ہونا تھا لیکن الیکشن ویئرہاوس پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں انتخابی سیاہی اور دیگر مواد کو نقصان پہنچا تھا۔
نورستانی نے کہا کہ دوسرے مرحلے کے لیئے آئی او سی کے ہیڈ کوارٹر میں ذخیرہ کیا گیا بعض حساس مواد طالبان کے حملے میں تباہ ہو گیا تھا۔
عبداللہ کے تیسرے حریف اور کرزئی کے حمایت یافتہ زلمے رسول نے غیر جانبداری کا اعلان کیا تھا جس سےعبداللہ کو فائدہ پہنچا۔
دو ہزار ایک میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے کرزئی افغانستان کے دو مرتبہ صدر رہے تھے اور افغان آئین کے مطابق وہ تیسری مرتبہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تھے۔