بنگلہ دیش میں کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے قریب دریا میں گزشتہ روز جمعرات کو ایک کشتی الٹ گئی تھی جس کے نتییجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 29 تک پہنچ گئی ہے. جبکہ ابھی تک سو سے زائد مسافر لاپتہ ہیں۔
ضلع منشیگنج کے ڈپٹی کمشنر سیف الحسن بادل نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ 'ہم کشتی پر سوار مسافروں کی تعداد کے حوالے سے یقین سے نہیں کہہ سکتے، کیونکہ فیری آپریٹرز مسافروں کی فہرست کا حساب نہیں رکھتے۔
مسافروں کے رشتے دار دریا کے کنارے جمع ہیں جہاں لاشیں نکالی جا رہی ہیں جبکہ دو سالویج جہاز ڈوبی ہوئی کشتی کو کنارے پر کھینچنے میں ناکام ہو گئے ہیں کیونکہ رسی کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے کشتی دوبارہ ڈوب گئی۔
بنگلہ دیش واٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سربراہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی موسم گرما کی طوفانی لہروں کے باعث 30 میٹر طویل کشتی الٹ گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ طوفانی ہوا سے بچنے کی وجہ سے بہت سے مسافر نچلے ڈیک پر پہنچ گئے تھے جہاں وہ پھنس گئے تھے انہوں نے وہاں بہت سے لاشوں کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کیا۔
پولیس کے مطابق کشتی میں دو سو مسافر سوار تھے اور ان میں سے زیادہ تر شہری ورکر اور طالبعلم تھے جو ہفتہ وار تعطیل پر اپنے گھر آ رہے تھے۔
مقامی پولیس سربراہ نے بتایا ہے کہ سولہ عورتوں اور بچوں سمیت 29 افراد ہلاک ہو گئے۔
جبکہ 40 افراد اونچی لہروں کے باوجود کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
ایم وی-4 کشتی کو حادثہ ڈھاکہ سے 27 کلو میٹر دوری پر واقع ضلع منشیگنج میں میگھنا دریا پر طوفانی موسم کے باعث پیش آیا، کشتی ڈھاکہ سے شریعتپور جا رہی تھی۔
بنگلہ دیش میں کشتیوں کے حادثات کی ایک تاریخ ہے جس کی بنیادی وجہ پست حفاظتی معیارات اور کشتیوں پر گنجائش سے زیادہ افراد کو سوار کرنا ہے۔
یاد رہے اسی ضلع میں مارچ 2012 میں دو سو مسافروں سے بھری کشتی ایک آئل بارج سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔