• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

پناہ کے لیے سری لنکا پہنچنے والے پاکستانی ملک بدر

شائع August 16, 2014
ایک پاکستانی فیملی کے افراد سری لنکا میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے دفتر کے باہر سری لنکا میں پناہ کے حصول کے لیے کھڑے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ اکنامسٹ
ایک پاکستانی فیملی کے افراد سری لنکا میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے دفتر کے باہر سری لنکا میں پناہ کے حصول کے لیے کھڑے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ اکنامسٹ

کولمبو: اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ آر) کے مطابق اگست کی ابتداء میں کل 108 پاکستانی شہریوں کو سری لنکا سے جلاوطن کردیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے اقلیتی امور ریٹا ازسک اور مذہبی و عقائد کی آزادی کے لیے نمائندے ہینیر بیلیفیلڈ نے سری لنکا میں پناہ کے لیے آنے والے پاکستانیوں کو حراست میں لیے جانے اور انہیں وطن واپس جانے پر مجبور کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ کسی کو جبری طور پر واپس نہ بھیجنے کے اصول پر عمل کرے، جس کا اطلاق اس فرد پر ہوتا ہے، جس کو یقینی خطرات لاحق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بدری کے حکم کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور انہیں پناہ کے حصول کے لیے اپنے دعوے کے عمل کو مکمل کرنے کی اجازت دی جائے۔

ریٹا ازسک اور ہینیر بیلیفیلڈ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست کو لازمی طور پر یہ ضمانت دینی چاہیٔے کہ ہر فرد واحد جو پناہ کی درخواست کرتا ہے، اسے بین الاقوامی قانون کے تحت اس عمل تک رسائی حاصل ہو۔

پاکستان سے سری لنکا میں پناہ حاصل کرنے والوں میں سے زیادہ تر اقلیت سے اور احمدی ہیں۔ پاکستان میں مسیحی اور شیعہ برادری کو اکثر ظلم و ستم، امتیازی سلوک اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے افراد کو یو این ایچ آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کے باوجود ملک بدر کیا جارہا ہے اور ان کے وضاحتی انٹرویوز اب تک زیرِ التواء ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین کے مطابق ان افراد کو ایک ایسے ملک میں واپس بھیجا جارہا ہے، جہاں وہ تشدد کے خطرات کا سامنا کریں گے، جو کہ تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز رویے یا سزاؤں کے خلاف عالمی کنونشن کے تحت ممنوع ہے۔

اس عالمی ادارے نے سری لنکا کے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون تحت اپنی ذمہ داری پوری کریں اور انسانی حقوق کے مکمل احترام کو بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت کے تحت یقینی بنائیں، اور کسی ایسی کارروائیوں سے گریز کریں، جو ممکنہ المناک نتائج پیدا کرسکتی ہو۔

تبصرے (1) بند ہیں

Anwarulhaq Aug 16, 2014 03:50pm
پاکستان میں اس وقت تک کسی اقلیت کو کوئی بھی کم نظر یا انتہا پسند تنگ نہیں کرتا جب تک وہ مذہبی منافرت کے زمرے میں نہ آتے ہوں، اس کے علاوہ کچھ جاہل آپس میں اُلجھنے کے باعث اسے مذہبی رنگ دے کر اشتعال انگیز بنا دیتے ہیں، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو جاتا ہے، زیادہ تر واقعات جہالت کی بنا پر رونما ہوتے ہیں، جس کا سد باب اس وقت تک ممکن نہیں جب تک لوگوں کو پوری طرح اسلامی تعلیمات کا ادراک حاصل نہ ہو، یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور بڑی تشویش کا باعث ہے

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024