• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پکوان کہانی : شاہی قورمہ

شائع July 5, 2017 اپ ڈیٹ July 20, 2017

ایک بہترین پکے ہوئے قورمے سے زیادہ بہتر سالن اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا-

'قورمہ شاید فارسی میں 'کوریش' سے اخذ کیا گیا ہے جو گھی میں پکایا گیا ایک معتدل شوربہ ہے مغلوں نے اس میں بالائی، دہی، بادام ،زعفران اور خوشبودار مصالحوں کا اضافہ کر کے ہندوستانی بنا دیا-

یہ مشہور تھا کہ اگر کوئی باورچی قورمہ پکا سکتا ہے تو وہ مغل باورچی خانے کے لئے موزوں ہے- اگر وہ اس کی درجن بھر اقسام تیار کر سکتا ہے تو وہ باورچی خانے کا بادشاہ اور شہنشاہ کے دسترخوان کے لئے خاص خانساماں بن سکتا ہے'، انڈیا فوڈ اینڈ کوکنگ کے مصنف پیٹ چیپمین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں-

لیکن بعض کا یہ خیال ہے کہ قورمہ کا تعلق وسطی ایشیاء سے ہے، جہاں اسے مختلف ناموں اسخورمہ، قورمہ، کرمہ اور کوارمہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کی مغلئی شکل سولہویں صدی میں، اکبر اعظم کے شاہی باورچی خانے کے راج خانساماں میر بکاول (اکبر کے نورتنوں میں سے ایک رتن) کی نگرانی میں راجپوت خانساماؤں کے تجربات کا نتیجہ ہے-

ان تجربات سے تیار ہونے والے پکوان کا نام راجپوت باورچیوں نے جنگجو قبیلے 'کرمہ' کے اعزاز میں 'قورمہ' رکھا- قورمہ کے لغوی معنی گوشت کو 'دم دینے' کے ہیں، اور قورمہ پکانے کے طریقہ کار میں گوشت کو پہلے گھی، دہی اور مصالحوں کے ساتھ دم دیا جاتا پھر پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر تیار ہوجانے تک پکایا جاتا تھا؛ چھلے ہوۓ باداموں کو پیس کر شوربہ گاڑھا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا-

کہتے ہیں کہ شاہی باورچی خانوں میں شہنشاہ کے دسترخوان کے لئے پکانے سے پہلے گوشت کو دہی، تلی ہوئی پیاز اور مصالحے لگا کر رکھ دیا جاتا، گوشت کو پہلے بھوننے کے بعد، سالن تیار ہونے تک دم - پخت یا کھلے برتن میں ہلکی آنچ پر پکانے کا طریقہ کار استعمال کیا جاتا، لیکن اس پورے عمل میں آنچ کا خاص خیال رکھا جاتا تاکہ دہی پھٹ نہ جائے-

'کشمیری روغن جوش' اور 'دو پیازہ' بھی قورمے کی ہی شکلیں ہیں-

عصر حاضر میں قورمہ کی ترکیبوں میں گوشت یا سبزی، بالائی اور ناریل کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے لیکن بہترین قورمہ وہ ہے جس میں دہی پر مشتمل شوربے میں تلی ہوئی پیاز، ثابت گرم مصالحے، الائچی، تیز پات اور کیوڑے کا پانی ڈالا جاتا ہے- برصغیر میں جتنے خطّے ہیں اتنی ہی قورمے کی ترکیبیں ہیں- ہر خطّے کے اپنے مصالحے، بنیادی اجزاء اور سجاوٹ ہیں لیکن جو سالن تلی ہوئی پیاز سے تیار ہوتا ہے وہی اصل 'قورمہ' کہلاتا ہے-

شلجم، گاجر، آلو، چقندر، پیاز اور سرسوں کا ساگ نورتن قورمہ کے کچھ اجزاء میں سے ہیں- یہ ایک لذیذ سبزی کا پکوان ہے- تاریخ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ برٹش نے اس وقت تک علاقے میں گوبھی متعارف نہیں کرایا تھا بعد میں اس کا اضافہ بھی نورتن میں کیا گیا-

عینِ اکبری (ابوالفضل کی داستان شہنشاہ اکبر) میں بتایا گیا ہے کہ قورمہ اکبر اعظم کے شاہی باورچی خانے میں تخلیق کیا گیا تھا- حالانکہ ان تیس پکوانوں میں قورمے کی ترکیب عینِ اکبری (اکبر نامہ) میں نہیں پیش کی گئی چناچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ قورمہ کی ترکیب اور اجزاء پچھلے پانچ سو ساالوں سے وہی ہیں-

اپنی تحقیق کے دوران میں نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہلدی کا استعمال شاہی باورچی خانوں میں زیادہ معروف نہیں تھا، قورمے میں اس کا استعمال آپ کی اپنی منشاء پر منحصر ہے-

برصغیر میں قورمے کی چار شکلیں مشہور ہیں مغلئی، شاہی، کشمیری اور جنوبی ہندوستانی- شاہی اور مغلئی کی ترکیب روایتی قورمے جیسی ہی ہے- گوشت کو دہی، بادام ، پیاز اور مصالحوں میں بھونا جاتا ہے پھر ہلکی آنچ پر پکایا جاتا ہے-

تیار ہونے کہ بعد شاہی قورمے میں اوپر سے ملائی ڈالی جاتی ہے، ایک پنجابی پسند، جبکہ مغلئی قورمے کو چولہے سے اتارنے سے پہلے کھوئے میں پکایا جاتا ہے-

جنوب ہندوستانی قورمے میں ناریل کا دودھ اور کدوکش کیا ہوا تازہ ناریل شامل کیا جاتا ہے جو ناصرف قورمے کے ذائقے کو ہی بدل دیتا ہے بلکہ اسے ایک منفرد لذّت بھی بخشتا ہے-

یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ تلی ہوئی پیاز والا قورمہ کا تعلق برصغیر کے جس خطّے سے بھی ہو، گوشت والا ہو یا سبزی والا، شاہی ہو یا مغلئی، سب سے زیادہ پسند کیے جانے والا قورمہ ہے-

آج میں آپ کو قورمہ بنانے کی اپنی ترکیب پیش کرتی ہوں جس میں نہ کسی اضافی تڑکے کی ضرورت ہے نہ کسی چٹنی کی نہ اچار کی- گرم گرم نان یا شیرماال کے ساتھ تناول کریں، تو جناب میرے کچن سے آپ کی خدمت میں پیش ہے-


اجزاء چھ سے آٹھ افراد کے لئے


تیل - چھ سے آٹھ اونس

مرغی یا بکرے کا گوشت- تین پاؤنڈ

ادرک - تازہ پسا ہوا ایک چائے کا چمچ

لہسن - تازہ پسا ہوا ایک چائے کا چمچ

پیاز - باریک کٹی ہوئی تین درمیانی

دارچینی - دو سے تین

لونگ - آدھی چائے کی چمچ

کالی مرچ - آدھی چائے کی چمچ

بڑی الائچی- دو سے تین عدد

چھوٹی الائچی- چودہ سے سولہ عدد

تیز پات - تین عدد

کیوڑا - دو کھانے کے چمچ

بادام - دو سے تین کھانے کے چمچ (ضروری نہیں)

نمک - حسب ذائقہ

لال مرچ پاؤڈر - دو چائے کے چمچ

دھنیہ پاؤڈر- ڈیڑھ چائے کے چمچ

گرم مصالحہ - آدھا چائے کا چمچ

زیرہ پاؤڈر - ڈیڑھ چائے کا چمچ

دہی - بارہ اونس

بکرے کے گوشت کے لئے - چون سے چونسٹھ اونس پانی

مرغی کے گوشت کے لئے - چالیس سے اڑتالیس اونس پانی


طریقہ کار


تیل گرم کر کے اس میں پیاز سنہرا ہو جانے تک تل لیں پھر تیل سے چھان کر ایک طرف رکھ دیں-

اسی تیل میں ثابت مصالحے اور الائچی ڈال کر چند منٹ تلیں پھر اس میں گوشت ڈال دیں- تیز آنچ پر گوشت بھونیں ساتھ ہی اس میں دہی، ادرک لہسن، پسے ہوئے مصالحے نمک اور تلی ہوئی پیاز بھی ڈال دیں- دس سے پندرہ منٹ برابر چمچ چلائیں اور گوشت کو بھونیں- پانی ابال کر گوشت میں ڈالیں- شوربے کو تھوڑی دیر ابال آنے دیں پھر آنچ درمیانی کر دیں-

اب اس میں تیز پات اور کیوڑا ڈال کر پکنے دیں- شوربہ گاڑھا ہوجانے تک گوشت گل جائے گا اور شوربے میں سے تیل الگ ہوجائے گا، آپ کا قورمہ تیار ہے-

اضافی: تیار ہو جانے پر اوپر سے تلے ہوئے بادام کی سجاوٹ کریں یا پھر چولہے سے اتارنے سے کوئی پندرہ منٹ پہلے اس میں چھلے ہوئے بادام ڈال دیں-

انگلش میں پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

آشیان علی Aug 23, 2014 05:55pm
بسمہ بڑی زیادتی ہو گئی آج میرے ساتھ. پہلے نواز زرداری ملاقات کے شاہی کھانے کی رپورٹ دیکھ کر منہ میں پانی آگیا تھا . اب ڈان اردو پہ آپ کا بلاگ دیکھ کر . ہم تو ہیں مصنوعی شہر کے رہائشی . یہاں نہ روائتی کھانے پکانے کا اتنا ذوق ہے نہ کھانے کا.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024