• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm

غزنی میں انٹیلی جنس دفتر پر طالبان کا حملہ، 18 افراد ہلاک

شائع September 4, 2014
غزنی میں خود کش کار بم دھماکے کے بعد پولیس اہلکار تباہ شدہ عمارتوں کے باہر کھڑا ہے۔ فوٹو رائٹرز
غزنی میں خود کش کار بم دھماکے کے بعد پولیس اہلکار تباہ شدہ عمارتوں کے باہر کھڑا ہے۔ فوٹو رائٹرز

غزنی: افغانستان کے شہر غزنی میں طالبان شدت پسندوں نے خفیہ ایجنسی کے دفتر اور پولیس کمپاؤنڈ کو ٹرک بم دھماکے اور راکٹ دستی بموں سے نشانہ بنایا جس میں کم از کم 18 افراد ہو گئے۔

صوبائی گورنر کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران ہونے والے سب سے بڑے حملے میں کم از کم 150 افراد زخمی بھی ہوئے۔

واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب غیر ملکی افواج کا ملک سے انخلا ہونے کو ہے اور متنازع صدارتی انتخابات کے باعث ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

غزنی کے صوبائی گورنر موسیٰ خان اکبر زادہ نے کہا کہ 19 شدت پسندوں پر مشتمل گروہ نے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے مقامی دفتر اور پولیس کی عمارت پر یکے بعد دیگرے حملے کیے۔

یہ افراد ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے مسلح تھے جسے وہ ایک ٹرک میں ڈائریکٹوریٹ کے پچھلے دروازے کی طرف بھر کر لائے جہاں انہوں نے ٹرک بم دھماکا کیا۔

اکبر زادہ نے کہا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے متعدد مکانوں کی چھتیں اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں جس سے لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔

اس کے بعد شدت پسندوں کی بڑی تعداد ڈاریکٹوریٹ کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئی جہاں ان کی افغان فورسز سے جھڑپ ہوئی۔

زخمیوں کو غزنی کے واحد ہستپال منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال میں رش کے باعث بہت سے مریضوں کا ہسپتال کے باہر ہی علاج کرنا پڑا۔

طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں بڑی تعداد میں افغان فوجی ہلاک ہوئے۔

مجاہد نے کہا کہ یہ ہماری بڑی کامیابی اور ہمارے دشمنوں کی ناکامی ہے کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا کہ ہمارے جنگجوؤں کی بڑی تعداد بارودی ٹرک کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر میں داخل ہو گئے اور حملہ کردیا۔

یہ ایک ہفتے کے دوران ڈائریکٹوریٹ پر ہونے والا دوسرا حملہ ہے جہاں اس سے قبل جلال آباد میں انٹیلی جنس دفتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal jehangir Sep 05, 2014 04:56pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں ؟معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں جس میں اپنے مخالفیں کے گلے کاٹیں جائیں ،بے گناہ لوگوں حتی کہ عورتوں اور سکول کے بچوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیا جائے ، جس میں اسلامی سٹیٹ کو تباہ اور بے گناہوں کو شہید کرنے کیلئے خود کش حملہ آوروں کو جنت کے ٹکٹ دیئے جائیں، جس میں جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہو ۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 30 اپریل 2025
کارٹون : 29 اپریل 2025