غزنی میں انٹیلی جنس دفتر پر طالبان کا حملہ، 18 افراد ہلاک
غزنی: افغانستان کے شہر غزنی میں طالبان شدت پسندوں نے خفیہ ایجنسی کے دفتر اور پولیس کمپاؤنڈ کو ٹرک بم دھماکے اور راکٹ دستی بموں سے نشانہ بنایا جس میں کم از کم 18 افراد ہو گئے۔
صوبائی گورنر کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران ہونے والے سب سے بڑے حملے میں کم از کم 150 افراد زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب غیر ملکی افواج کا ملک سے انخلا ہونے کو ہے اور متنازع صدارتی انتخابات کے باعث ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
غزنی کے صوبائی گورنر موسیٰ خان اکبر زادہ نے کہا کہ 19 شدت پسندوں پر مشتمل گروہ نے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی کے مقامی دفتر اور پولیس کی عمارت پر یکے بعد دیگرے حملے کیے۔
یہ افراد ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے مسلح تھے جسے وہ ایک ٹرک میں ڈائریکٹوریٹ کے پچھلے دروازے کی طرف بھر کر لائے جہاں انہوں نے ٹرک بم دھماکا کیا۔
اکبر زادہ نے کہا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے متعدد مکانوں کی چھتیں اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں جس سے لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔
اس کے بعد شدت پسندوں کی بڑی تعداد ڈاریکٹوریٹ کے کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئی جہاں ان کی افغان فورسز سے جھڑپ ہوئی۔
زخمیوں کو غزنی کے واحد ہستپال منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال میں رش کے باعث بہت سے مریضوں کا ہسپتال کے باہر ہی علاج کرنا پڑا۔
طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں بڑی تعداد میں افغان فوجی ہلاک ہوئے۔
مجاہد نے کہا کہ یہ ہماری بڑی کامیابی اور ہمارے دشمنوں کی ناکامی ہے کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا کہ ہمارے جنگجوؤں کی بڑی تعداد بارودی ٹرک کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسی کے دفتر میں داخل ہو گئے اور حملہ کردیا۔
یہ ایک ہفتے کے دوران ڈائریکٹوریٹ پر ہونے والا دوسرا حملہ ہے جہاں اس سے قبل جلال آباد میں انٹیلی جنس دفتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں