مغربی عراق میں دولت اسلامیہ پر امریکی فضائی حملے
بغداد: امریکی جنگی طیاروں نے عراق میں دولت اسلامیہ پر چار فضائی حملے کیے ہیں جس سے حدیثہ ڈیم کو شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
مغرب میں عراقی حکومت کی حامی پیرا ملٹری فورس کے رہنما کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں سے دولت اسلامیہ کی گشت پر موجود ٹیم بھاگ گئی ہے جو ڈیم پر حملہ کرنا چاہتی تھی۔
واضح رہے کہ یہ ملک کو بجلی فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ڈیم ہونے کے ساتھ ساتھ لاکھوں لوگوں کو پانی کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔
شیخ احمد ابو ریشہ نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ حملے بالکل درست تھے، اس سے کسی قسم کا بڑا نقصان نہیں ہوا، اگر دولت مشرکہ اس ڈیم پر قبضہ کر لیتی تو بغداد سمیت عراق کے متعدد علاقے سنگین خطرات سے دوچار ہو جاتے۔
یہ امریکا کی عراق کے مغربی صوبے انبار میں دولت اسلامیہ کے خلاف پہلی باقاعدہ کارروائی ہے، اس کے بعد امریکا نے اپنے طیارے شامی سرحد کے مزید قریب پہنچا دیے ہیں۔
امریکا کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد جنگجوؤں کی پیش قدمی کو روکنا ہے جہاں وہ اس سے قبل ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
امریکی سیریٹری دفاع چک ہیگل کا کہنا ہے کہ یہ حملے عراقی حکومت کی درخواست پر کیے گئے۔
انہوں نے جارجیا کے دارالحکومت تبلسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ڈیم دولت اسلامیہ کے قبضے میں چلا جاتا یا ڈیم کو تباہ کردیا جاتا، تو اس سے ہونے والی تباہی انتہائی ہولناک ہوتی اور اس سے مجموعی طور پر عراق کو انتہائی سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑتا۔
دولت اسلامیہ نے عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر کے خلافت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے، عراقی افواج اور سنی ملیشیا جنوری سے انبار میں دولت اسلامیہ کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔
عراق کے سابق وزیر خارجہ ہوشیار زبیری نے امریکی فضائی کارروائی کی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ ڈیموں سمیت عراق بھر کے اثاثوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی صدر بارک اوباما نے گزشتہ ہفتے بیان میں کہا تھا کہ نیٹو کے اتحادی عراق میں دولت اسلامیہ کو شکست دینے کے لیے امریکا کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے تحریک کے رہنماؤں کو مغرب کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انہیں پکڑنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔