• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 4:46pm
  • ISB: Zuhr 12:04pm Asr 4:54pm

سیلابی صورتحال، حکومتی ادارے ایک دوسرے کو ذمے دار قرار دینے لگے

شائع September 9, 2014
— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو

اسلام آباد : ملک کے شمالی علاقوں کا بڑا حصہ ڈوب چکا ہے مگر فلڈ منیجمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بجائے مختلف ادارے ایک دوسرے کو موجودہ صورتحال میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔

اسلام آباد میں پیر کو ہونے والے اجلاس کے شرکاءنے منگلا ڈیم کو فوری بھرنے کی منطق پر سوال کرتے ہوئے سیلاب سے تحفظ کے اقدامات کرنے والے اداروں کے درمیان ناقص تعاون اور ہندوستان کی جانب سے رواں سیلاب کے سیزن میں غیرمعتبر اطلاعات کے تبادلے پر تشویش کا اظہار کیا۔

فیڈرل فلڈ کمیشن(ایف ایف سی)، انڈس واٹر کمیشن، ارسا اور این ڈی ایم اے کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان سیلاب سے قبل تعاون مناسب تھا مگر اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

باخبرذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ انڈس واٹر کمیشن کو ہندوتانی حکام نے خبردار کیا تھا کہ 1.25 ملین کیوسک کا سیلابی ریلا اکھنور کو نشانہ بناسکتا ہے مگر یہ انتباہ غیرحقیقی نکلا۔

ایف ایف سی اور ارسا کے نمائندوں نے بتایا کہ قبل از وقت اقدامات کو یقینی بنایا جانا چاہئے چاہے ہندوستانی اطلاعات غیرمتعبر بھی ہوں۔

ایف ایف سی نمائندوں نے ارسا اور محکمہ موسمیات کی جانب سے متوقع بارشوں اور دریاﺅں کی روانی کے حوالے سے اطلاعات کے تبادلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے انتباہ جاری نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوا میں اوسط سے کچھ زیادہ جبکہ پنجاب میں اوسط درجے کی بارشوں کی پیشگوئی کی تھی، مگر وسطی اور بالائی پنجاب میں معمول سے زیادہ بارشیں دیکھی گئیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف ایف سی روزانہ سیلاب کی صورتحال پر علی الصبح ایک رپورٹ جاری کرتا ہے مگر اسے اگلے دن تک اپ ڈیٹ نہیں کیا جاتا، ماضی میں فلڈ کنٹرول سینٹر چوبیس گھنٹے کام کرتا تھا اور تازہ ترین اپ ڈیٹس جاری کرتا تھا۔

دوسری جانب ارسا مسلسل دریاﺅں کی روانی پر اپ ڈیٹس جاری کررہا ہے حالانکہ اس کا سیلاب کی صورتحال پر کوئی براہ راست کردار بھی نہیں۔

اجلاس کے شرکاءنے واپڈا حکام کو منگلا ڈیم ایک ہی دن میں آٹھ فٹ سے زائد بھرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایف ایف سی چیئرمین اسجد امتیاز علی نے کہا کہ فلڈ منیجمنٹ کمیٹی 26 اگست کے بعد تیسری بار مختلف اداروں کے درمیان تعاون کی صورتحال کا جائزہ لینے کے اکھٹی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا کردار سیلاب سے قبل کے زمانے میں زیادہ اہم ہوتا ہے جو کہ اب گزر چکا ہے اور اب اصل کام این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر اتھارٹیوں کو منتقل ہوچکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایف ایف سی نے منگل ڈیم کو تیزی سے بھرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس حوالے سے مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی بھرنے کے عمل میں ڈیم کے تحفظ اور معیاری اصولوں پر عمل کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیم انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے تمام اصولوں پر عمل کیا گیا ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، مختلف ڈیموں میں بھرنے کا طریقہ کار مختلف ہے اور یہ بات رولز کے خلاف ہے کہ تربیلا ڈیم کو ایک دن میں اس وقت ایک فٹ تک بھرا جائے جب وہ مکمل بھرنے کے قریب ہو۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025