اجمل کرکٹ میں جلد واپسی کیلئے پرعزم
پابندی کا شکار پاکستانی آف اسپنر سعید اجمل نے اپنا ایکشن ٹھیک کرتے ہوئے آئندہ سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل کرکٹ میں واپسی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے 36 سالہ اسپنر پر منگل کو پابندی عائد کی ہے جہاں اس سے قبل ان کے بائیو مکینک ٹیسٹ طے شدہ حد سے متجاوز قرار پائے تھے۔
اجمل نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پابندی ابھی میرے لیے مسئلہ نہیں، آئی سی سی نے مجھے باؤلنگ سے روک دیا ہے کیونکہ میری کہنی مجوزہ حد 15 ڈگری سے زیادہ تجاوز کر رہی تھی اور مجھے معلوم ہے کہ میں اسے ٹھیک کر سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ٹیسٹ کا نتیجہ جان کر انتہائی مایوسی ہوئی لیکن میں ایک فائٹر ہوں اور جانتا ہوں کہ ورلڈ کپ سے قبل عالمی کرکٹ میں واپسی کے لیے مجھے کیا کرنا ہے۔
آئندہ ماہ 37 سال کے ہونے والے اجمل نے کہا کہ وہ اپنے ایکشن کی درستگی کے لیے سابق کھلاڑیوں سے رابطہ کریں گے۔
موجودہ دور میں کھیل کے تینوں فارمیٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین اسپنر نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنا اور پاکستان کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنا میرا خواب ہے اور میں اسے کسی صورت گنوانا نہیں چاہتا۔
آئندہ سال ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے اجمل کے پاس پانچ ماہ کا وقت ہے جس کے بعد اپیل کر کے وہ ورلڈ کپ میں حصہ لے سکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ میں چھ ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور ایسے میں اجمل پر پابندی کسی دھچکےسے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہم ورلڈ کپ کی تیاریاں کر رہے ہیں، اجمل پر پابندی کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں، لیکن ہم حتمی رپورٹ کے منتظر ہیں اور آئی سی سی کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے ہمارے پاس دو ہفتے کا وقت موجود ہے۔
اس موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں موجود دیگر باؤلرز کو بھی ایکشن کا مسئلہ درپیش ہے لیکن حیران کن امر یہ کہ ان میں سے زیادہ تر آف اسپنر ہیں۔
شہریار خان نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم اجمل کے لیے زیادہ سے زیادہ کیا کر سکتے ہیں اور پاکستان کرکٹ کے لیے کیا چیز سب سے زیادہ بہترین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کے کوچ اور سابق لیجنڈ فاسٹ باؤلر وقار یونس اجمل کی ان خراب حالات سے نمٹنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
چیف سلیکٹر معین خان نے امید ظاہر کی کہ اجمل اپنا ایکشن کلیئر کرا لیں گے لیکن ساتھ ساتھ ہم ان کے متبادل ڈھونڈنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل ہمارے پاس وقت ہےتاکہ اجمل اپنا ایکشن بہتر کر سکیں لیکن ہم نے دو سے تین ابھرتے ہوئے اسپنرز کو قومی کرکٹ اکیڈمی میں طلب کر لیا ہے تاکہ ان پر کام کیا جا سکے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ جب تک اجمل کلیئر نہیں ہو جاتے، اس وقت تک کے لیے ہمیں متبادل ڈھونڈنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں آئندہ ماہ آسٹریلیا سے سخت سیریز کھیلنی ہے۔
یاد رہے کہ آئندہ ماہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں تین ایک روزہ، دو ٹیسٹ اور ایک ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کھیلی جائے گی۔
معین نے کہا کہ اجمل بہت سخت جان کھلاڑی ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے بھرپور محنت کرے گا۔
دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے باؤلنگ ایکشن کی جانچ کے نئے قوانین لاگو ہونے کے بعد انہیں اجمل پر لگائی گئی پابندی پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔
راشد لطیف نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں باؤلرز کو طبی بنیادوں پر شک کا فائدہ مل جاتا تھا تاہم اب چیزیں تبدیل ہو چکی ہیں لیکن سعید ایک بہترین اسپنر ہے اور پاکستان کو ورلڈ کپ میں ان کی ضرورت پڑے گی۔
انہوں نے پی سی بی کو تجویز پیش کی کہ وہ اجمل کے ایکشن کی بہتری کے لیے ثقلین مشتاق، مشتاق احمد اور عبدالقادر جیسے سابق لیجنڈری اسپنرز کی خدمات حاصل کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اجمل کا باؤلنگ ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد پی سی بی نے باؤلنگ ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مشکوک باؤلنگ ایکشن کے حامل گیند بازوں کی چھانٹی کر کے ان کے ایکشن پر کام کیا جائے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ آئی سی سی کی جانب سے کسی پاکستانی باؤلر کے ایکشن کو مشکوک قرار دیا گیا ہو بلکہ اس سے قبل فاسٹ باؤلر شعیب اختر، شبیر احمد، شاہد آفریدی اور شعیب ملک کے ایکشن پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
سابق سری لنکن اسپنر متیاہ مرلی دھرن کی طرح طبی بنیادوں پر باؤلنگ کے لیے کلیئر قرار دیے گئے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے اجمل کو تجویز پیش کی کہ وہ قانونی بنیادوں پر پابندی کو چیلنج کریں۔
شعیب نے کہا کہ میں اجمل کو تجویز پیش کرتا ہوں کہ وہ نہ صرف اپنی پابندی بلکہ باؤلرز کی جانچ کے لیے آئی سی سی کی جانب سے مرتب کردہ مکمل قانون کو قانونی بنیادوں پر چیلنج کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اس معاملے پر پی سی بی اجمل کی کسی حد تک ہی مدد کرے گا لیکن میرے لحاظ سے سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ آئی سی سی سے عدالتی جنگ کی جائے۔
ایک عرصے تک بلے بازوں کو اپنی خطرناک باؤلنگ سے دہلانے والے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ اگر اجمل دوبارہ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تو انہیں ذاتی طور پر عدالتی جنگ لڑنی چاہیے۔
سابق کپتان اور سینئر بلے باز محمد یوسف نے بھی شعیب اختر کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کو ہی سب سے بہتر طریقہ کار قرار دیا۔
تبصرے (1) بند ہیں