عمران خان نے بجلی کے دو بل ادا کردیئے، حکومتی دعویٰ
اسلام آباد : حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ' سول نافرمانی' کی کال کے برخلاف ماہ اگست کے لیے اپنے دو بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی ہے۔
یہ دعویٰ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کرتے ہوئے کہا" خان صاحب نے بجلی کے دو بلوں کی ادائیگی کی ہے"۔
وہ عمران خان کی جانب سے منگل کو 34 ارب ڈالرز کی چینی سرمایہ کاری کے بیان پر ردعمل ظاہر کررہے تھے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے سترہ اور تیرہ ہزار روپے کے دو بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی ہے۔
عمران خان نے اٹھارہ اگست کو سول نافرمانی کی کال دیتے ہوئے عوام سے بلوں اور ٹیکسوں کو ادا نہ کرنے کا کہا تھا تاکہ حکومت کو تحریک انصاف کے مطالبات ماننے کے لیے مجبور کیا جاسکے۔
عمران خان نے بجلی کا بل جمع کروانا بند کردیا
جب ایک صحافی نے اس خبر کی جانب اشارہ کیا جس کے مطابق عمران خان نے 44 ہزار روپے کا ایک بجلی کا بل جمع نہیں کرایا، تو وفاقی وزیر نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ غیرقانونی کنکشن ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور اگر کنکشن غیرقانونی یا اس کی ادائیگی نہ ہونا ثابت ہوگیا تو اسے کاٹ دیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کسی کو بھی بغیر ادائیگی کے بجلی سپلائی نہیں کی جاسکتی اور ڈیفالٹرز کے کنکشن منقطع کردیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گردشی قرضوں کو 295 سے کم کرکے 238 ارب تک لے آئی ہے جبکہ ماہ اگست کے دوران اضافی پانچ ارب روپے اکھٹے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے عمران خان کا یہ دعویٰ مسترد کردیا چین کی جانب سے پاکستان میں 34 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری نہیں کی جارہی بلکہ یہ سات فیصد شرح سود پر بطور قرضہ فراہم کیے جارہے ہیں" یہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہے"۔
وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ چینی کمپنیاں پاکستان میں اپنے پراجیکٹس پر کام کررہی ہیں جس کے لیے تین چینی بینکوں کی جانب سے انہیں فنڈز فراہم کیے جائیں گے، جن کا پاکستانی خزانے سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معمول کا طریقہ کار ہے کہ انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز قرضے لے کر فنڈز اکھٹا کرتی ہیں جو کہ حکومت کی نہیں بلکہ سرمایہ کاروں کی ذمہ داری ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ان معاملات کو سمجھ نہیں سکتے مگر انہیں اس طرح کے بیانات دینے سے قبل اپنے ساتھیوںجیسے اسد عمر اور جہانگیر ترین سے مشاورت کرلینی چاہئے۔
عمران خان کی جانب سے اٹھائے گئے ایک اور اعتراض کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے لیے توسیع شدہ قرضوں پر دو سے چار فیصد انٹرسٹ لیا جارہا ہے جبکہ چینی بینک اپنے ملکی کمپنیوں کو سات فیصد کی شرح پر قرضے فراہم کررہے ہیں۔
تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ عالمی ادارے اس رح کے رعایتی قرضے اور معاونت ریاست کو دیتے ہیں اور اس کا موازنہ کمرشل قرضوں سے نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک کے قرضے ریاستی خزانے کے اعدادوشمار میں ظاہر کیے جاتے ہیں کیونکہ اس کے ضمانت دی جاتی ہے اور قومی ذمہ داری ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ الزام کے بجلی کے منصوبے بغیر بولی کے لگائے جارہے ہیں، بھی غلط ہے، تمام منصوبوں پر معمول کے طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے، جبکہ گڈانی اور پنجاب کے پاور پراجیکٹس کے لیے اشتہارات دے کر بولیاں طلب کی گئی تھیں، جو کہ تین ہفتے قبل اخبارات میں شائع ہوئے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے خواجہ محمد نعیم(خواجہ آصف کے برادر نسبتی) کے بطور چیئرمین نیپرا تقرر پر بھی اعتراض یہ جانے بغیر اٹھایا ہے کہ اس پوسٹ پر چاروں صوبائی اراکین کو ایک سال کے لیے تعینات کیا جاتا ہے اور اس وقت سندھ سے تعلق رکھنے والے رکن بطور چیئرمین کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیپرا تمام ریگولیٹرز میں سب سے مضبوط ادارہ ہے اور آزادانہ کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو س طرح کے الزامات لگانے سے قبل اپنے ساتھیوں اور دانشوروں سے مشاورت کرلینی چاہئے۔
عمران خان کی جانب سے حکومت پر تھر کے کوئلے کے استعمال کی بجائے چینی کوئلہ درآمد کرنے کے الزام پر خواجہ آصف نے کہا کہ مجوزہ درآمدی کوئلہ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا سے شفاف طریقہ کار کے تحت آئے گا مگر ابھی اس مرحلے کے لیے دو سے تین سال کا عرصہ لگے گا"یہ تو ایسا ہے جیسے موت سے پہلے ہی رونا شروع کردیا جائے"۔