سیلاب اور دھرنے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ

شائع September 27, 2014
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد : حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک میں تباہ کن سیلاب اور عمران خان اور طاہر القادری کے تخلیق کردہ سیاسی بحران کے نتیجے میں دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ مہنگائی کی شرح میں اضافہ اور ادائیگیوں کا توازن بگڑا ہے۔

سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا"سیاسی انتشار کی موجودہ صورتحال نہ نہ صرف معاشی ترقی کی رفتار پر اثرات مرتب کیے ہیں بلکہ اس سے ملکی تصور کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، اس کے علاوہ سیلاب نے بھی معیشت پر اثرات مرتب کیے ہیں"۔

سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے سیاسی صورتحال کے باعث دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی کو اپنا لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کا خلاءبھرنے کے لیے ترغیب دینے کی جدوجہد کررہی ہے مگر امن و امان کے مسائل اور متعدد دیگر عناصر نے سرمایہ کاروں کو دور کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا"حال ہی میں چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونے سے غیرملکی سرمایہ کاروں میں یہ تاثر مزید بڑھ گیا ہے، چینی سرمایہ کاری اپنے ساتھ دیگر ممالک کی سرمایہ کاری کو بھی کھینچتی"۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی بھران کے نتیجے میں روپے کی قدر گری ہے، جو آٹھ اگست کو 98.8 فی ڈالر تھی مگر پندرہ ستمبر کو یہ 103 روپے ہوگئی جس سے ملکی غیرملکی قرضوں میں دو سو دس ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخر تک زرمبادلہ ذخائر پندرہ ارب ڈالرز تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم سکوک کے اجرائ، آئی ایم ایف کی قسط اور او جی ڈی سی ایل کی نجکاری میں تاخیر سے اسے پورا نہیں کیا جاسکا۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی شرح"جولائی اگست کے دوران آٹھ فیصد سے کم رہی تھی تاہم دھرنوں اور ریلیوں سے اجناس کی سپلائی متاثر ہونے سے اس پر دباﺅ بڑھا ہے جبکہ مزید اثر سیلاب سے پڑا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی جس کے مرکزی بینک کی زری پالیسی پر اثرات مرتب ہوںگے، جبکہ نجی سیکٹر کا کریڈٹ اور معاشی سرگرمیاں متاثر ہوں گی، جبکہ شرح نمو کا طے کردہ 5.1 کا ہدف بھی متاثر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025